نام کتب : حیاتیات (حصہ اول) و حیاتیات (حصہ دوم)

نام کتب : حیاتیات (حصہ اول) و حیاتیات (حصہ دوم)

نام کتب : حیاتیات (حصہ اول) و حیاتیات (حصہ دوم) برائے بارہویں جماعت 
نام مصنف : ڈاکٹر معراج الحق، بی بی کالونی، نیویرکھیڑہ، کامٹی۔ 441001ضلع ناگپور (مہاراشٹر)
موبائل : 9021384682 (آن لائن یا ڈاک سے کتب حاصل کرنے کے لیے)
صفحات : ٣٠٠ (حصہ اول) ، ٢٧٥ (حصہ دوم) قیمت : فی کتاب۔/٢٢٠ روپے
پبلشر : احشم پبلی کیشن، بشریٰ پرنٹرس، ناگپور
مبصر : ڈاکٹر رفیع الدین ناصر، صدر شعبۂ نباتیات، مولانا آزاد کالج، اورنگ آباد (مہاراشٹر) موبائل:9422211634

ریاست مہاراشٹر اردو زبان کی ترقی و ترویج کی وہ ریاست ہے جہاں پر تمام سائنسی علوم کو اردو زبان میں انتہائی معیاری انداز میں پروان چڑھایا جارہا ہے اور اِس معیار کی نظیر عالمی طور سے ملنا مشکل ہی نہیں ناممکن ہے۔ اِس اعلا معیار تک اردو کو پہنچانے کے لیے ریاست کے بیڑ، اورنگ آباد، ناندیڑ، امراوتی، مالیگاؤں، ناگپور، ممبئی وغیرہ سے تعلق رکھنے والے اساتذہ نے ناقابل فراموش خدمات انجام دے کر کئی طلبہ کو ڈاکٹرس، انجینئرس، سائنس داں، پروفیسرس، آفیسرس، ماہرین وغیرہ بناکر ملک و قوم کی خدمت کرنے میں اہم کردار انجام دیا ہے۔ یہ طلبہ صرف بارہویں تک ہی اردو زبان سے تعلیم حاصل کرکے محدود نہیں رہے بلکہ اِسی بنیاد پر جب وہ مختلف پیشہ ورانہ کورس میں داخل ہوئے تو وہاں پر بھی برسوں سے اپنی قابلیت کا لوہا منواتے آرہے ہیں۔ اِس کا کریڈٹ یہاں کے اُن اساتذہ کو جاتا ہے جنھوں نے اردو میڈیم سے تعلیم حاصل کرنے والے طلبہ کو ایسی معیاری تعلیم دی کہ انھیں احساسِ کمتری ہونے نہیں دیا اور اردو کے ساتھ ساتھ دیگر زبانوں پر بھی انھیں مہارت دلوائی۔ جس کا نتیجہ ہم دیکھ رہے ہیں۔
اِسی طرح کے ایک جیالے نوجوان نے موجودہ تقاضوں کو مدنظر رکھ کر لاک ڈاؤن کے وقت کا بھرپور استعمال کر کے بارہویں جماعت کے اردو میڈیم کے طلبہ کے لیے حیاتیات کی دو کتابیں ’حیاتیات (حصہ اول) اور حیاتیات (حصہ دوم)‘ انتہائی معیاری و مستند شائع کیں۔ اِس ہونہار نوجوان کانام ڈاکٹر معراج الحق ہے، جس کی تعلیمی قابلیت ایم ایس سی، بی ایڈ، ایم فل، پی ایچ ڈی ہے جو فی الوقت اسلامیہ جونیئر کالج ناگپور میں برسرکار ہے۔ ڈاکٹر معراج الحق کا تعلیمی و تحقیقی میدان بہت وسیع ہے۔ اُن کا تحقیقی میدان Entomophathogenic Fungi، Fungal culture technique ، Crop management ، Seed pathology, وغیرہ ہے۔ اِس سے منسلک مختلف علوم پر انھوں نے تحقیقی مقالے مرتب کیے جس کو دنیا کے مستند جرائد نے بڑے اہتمام سے شائع کیا۔ اِسی طرح اِن کے دیگر تحقیقی مقالے قومی و بین الاقوامی سطح پر شائع ہوکر پذیرائی حاصل کرچکے ہیں۔ ڈاکٹر معراج الحق نے ۲۲/ سے زائد ملکی و غیر ملکی کانفرنسوں، سمیناروں، ورک شاپس میں شرکت کر کے اپنے تحقیقی مقالے پیش کیے، جس کو بہت سراہا گیا۔ اسی بنیاد پر انھیں کئی ٹریننگ پروگراموں میں بہ حیثیت ماہر مدعو کیا جاتا ہے۔ ڈاکٹر معراج الحق کی کتاب جو ’کلونچی‘ اور ’طب نبوی‘ کے تعلق سے جس کو Lambert publication نے جرمنی سے انگلش زبان میں شائع کیا، اِس کتاب کو دنیا بھر میں بہت قدر کی نگاہ سے دیکھا جارہا ہے۔
نوجوان محقق، معلم، قلم کار جو بذات خود بارہویں جماعت تک اردو میڈیم کے طالب علم رہے اور اب انھی اردو میڈیم کی کلاسوں کو پڑھا رہے ہیں، موجودہ تقاضوں کی دقتوں اور ضرورت کو مدنظر رکھ کر انھوں نے معیاری مواد فراہم کرنے کا بیڑہ اٹھایا اور لاک ڈاؤن کے فرصت کے اوقات کا استعمال کر کے حیاتیات کی دونوں کتابیں مرتب کیں۔
جب ہم حیاتیات (حصہ اول) برائے بارہویں سائنس کی ورق گردانی کرتے ہیں تو ہمیں پتا چلتا ہے کہ ڈاکٹر معراج الحق نے ابتدا میں حیاتیات پڑھانے والے ریاست بھر کے تمام اساتذہ کا احترام کے ساتھ ذکر کیا جس کی فہرست بہت طویل ہے. اُن کی انکساری کا یہ عالم ہے کہ انھوں نے پیش لفظ میں اپنے تمام اساتذہ کی رہ نمائی، تعاون، شفقت اور تدریس کا بڑے اپنائیت اور خلوص کے ساتھ نہ صرف ذکر کیا بلکہ اُن کا شکریہ ادا کیا۔ اِس سے اِس نوجوان قلم کار کا اپنے بزرگوں کے تئیں احترام کا اندازہ ہوتا ہے۔ حیاتیات (حصہ اول) کل آٹھ اسباق پر مشتمل ہے جو مہاراشٹر کے اعلا ثانوی بورڈ کے مرتب کردہ راہ نمایانہ خطوط پر مشتمل ہے۔ ڈاکٹر معراج الحق نے ہر باب کو طلبہ کے معیار کو ملحوظ رکھ کر انتہائی آسان، سلیس، شائستہ زبان میں سائنسی مواد کو پیش کیا۔ گویا دریا کو کوزہ میں بند کردیا۔ ہر باب میں جو سائنسی اصطلاحات ہیں اُس کو انھوں نے مہاراشٹر کے اساتذہ کی مرتب کردہ سائنسی لغت سے نہ صرف حاصل کیا بلکہ سائنسی اصطلاحات کو اردو کے ساتھ انگلش میں تحریر کیا۔ اِس سے فائدہ یہ ہوتا ہے کہ جب طلبہ اعلا تعلیم کے لیے جاتے ہیں تو انھیں اپنے مضمون سے اجنبیت نہیں ہوتی۔ جیساکہ انھوں نے ’بند زواجیت‘ کے آگے Cleistogamy تحریر کیا جہاں پر لغت میں اصطلاحات اردو میں دستیاب نہیں تھے وہاں پر انھوں نے نئی اصطلاحات کوائن کیں۔ ہم جب کتاب کی ورق گردانی کرتے ہیں اور اسباق کا مطالعہ کرتے جاتے ہیں تو ہمیں معلوم ہوتا ہے کہ ڈاکٹر معراج الحق نے طلبہ کو مختلف Concepts سمجھانے کے لیے سلسلہ وار تصاویر یا خاکوں کا سہارا لیا۔ جیسے Amniocentesis کی وضاحت کے لیے انھوں نے مختلف مراحل کے خاکوں کا سہارا لیا۔ اِسی طرح Hershy اور Charlse کے تجربے کو بھی انھوں نے خاکوں کی مدد سے سمجھایا۔ چونکہ معراج الحق باضابطہ ایک سائنس داں ہیں، اِس لیے جہاں پر بھی سائنسی ناموں کا تذکرہ ہوا انھوں نے برابر Itallic font کا استعمال کیا جو تکنیکی طور سے بہت اہم ہے۔
حیاتیات (حصہ دوم) برائے بارہویں سائنس پر جب نظر پڑتی ہے تو یہ کتاب مزید خوب صورت دکھائی دیتی ہے۔ اِس کتاب کے بھی صفحہ اول سے ڈاکٹر معراج الحق کی انکساری دکھائی دیتی ہے۔ یہ کتاب سات ابواب پر مشتمل ہے۔ اِس کے علاوہ اِس میں اضافی مشق سوالات کا ایک ضخیم حصہ شامل ہے۔ ڈاکٹر معراج الحق نے بہت محنت کر کے تمام اشکال کو آسان، قلمی اور نمایاں بنایا ہے جس سے طلبہ ہی کیا عام اردو قاری کو بھی حیوانات بالخصوص انسانی جسم کی شکلیات کو سمجھنے میں آسانی ہوتی ہے۔ باب ١٤/ میں ماحولیات اور توانائی کے تعلق سے معراج الحق نے طلبہ کے معیار کو مدنظر رکھ کر مختصر لیکن جامع معلومات فراہم کیں گویا دریا کو کوزہ میں بند کردیا۔
ڈاکٹر معراج الحق کی یہ دونوں کاوشیں اپنے آپ میں انفرادی خاصیت اِس لیے رکھتی ہیں کہ ہر باب کے ہر نئے عنوان سے پہلے اُس سے متعلق ممکنہ سوالات کو بھی انھوں نے تحریر کیا تاکہ طلبہ یا عام قاری کے ذہن میں اٹھنے والے سوالات کے جوابات اِس میں شامل ہوجائیں۔ اِن دونوں کتابوں کا انگلش زبان کے کسی بھی معیاری کتاب سے موازنہ کیا جاسکتا ہے۔ اِس لیے یہ کتاب نہ صرف بارہویں کے طلبہ کے لیے بلکہ NEET اور دیگر مقابلہ جاتی امتحانات میں شرکت کرنے والے طلبہ کے لیے انتہائی فائدہ مند ہے۔ وہ طلبہ جو سائنس سے کماحقہ واقفیت نہیں رکھتے ہیں لیکن ملک کے بڑے مقابلہ جاتی امتحانات میں شرکت کرنے کے خواہاں ہیں تو انھیں حیاتیات کے بنیادی نکات سمجھنے کے لیے یہ دونوں کتابیں بہت فائدہ مند ہیں۔ اس کے مطالعہ سے اردو میڈیم کے طلبہ حیاتیات کو سمجھ ہی لیتے ہیں لیکن جب وہ بعد کے پروفیشنل کورسیز میں داخلہ لیتے ہیں تو وہاں پر بھی انھیں کوئی مشکل اِس لیے پیش نہیں آتی کہ اِس میں اردو کے ساتھ ساتھ انگلش اصطلاحات کا استعمال، زبان آسان، اشکال سہل اور ہر قسم کے سوالات اور اُن کے جوابات اِس میں شامل ہیں۔ اِس بہترین تخلیقات پر میں ڈاکٹر معراج الحق کو دل کی گہرائیوں سے مبارکباد پیش کرتا ہوں اور توقع کرتا ہوں کہ اِس کے بعد بھی اُن کے رشحاتِ قلم سے اِسی طرح کی تخلیقات وجود میں آتی رہیں تاکہ اردو والوں کا فائدہ ہو۔ اردو والوں کی ذمے داری ہے کہ وہ اِن کتابوں کو ضرور خرید کر پڑھیں اور تمام کتب خانوں میں مہیا کروائیں۔
٭٭٭
آپ یہ بھی پڑھ سکتے ہیں :کتاب: اورنگ آباد کے اہم طبی نباتات

شیئر کیجیے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے