خلیج میں اردو کے امکانات روشن ہیں: سید سروش آصف

خلیج میں اردو کے امکانات روشن ہیں: سید سروش آصف

شعبۂ اردو، جامعہ ملیہ اسلامیہ کے زیر اہتمام ابو ظہبی میں مقیم شاعر سید سروش آصف کے لیے استقبالیہ کا انعقاد

(۳؍دسمبر نئی دہلی) سید سروش آصف ابوظہبی میں بزم اردو اور کلچرل کارواں جیسی اردو کی فعال ادبی اور تہذیبی تنظیموں کی سربراہی کر رہے ہیں اور ان تنظیموں کے ذریعے بالخصوص خلیج اور برصغیر اور بالعموم پوری اردو دنیا میں اردو زبان و ادب کے فروغ اور اس کی اشاعت میں سرگرم کردار ادا کر رہے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار صدر شعبہ پروفیسر احمد محفوظ نے شعبۂ اردو، جامعہ ملیہ اسلامیہ کے زیر اہتمام ابوظہبی میں مقیم شاعر سید سروش آصف کے لیے منعقدہ استقبالیہ میں کیا۔ انھوں نے کہا کہ اس اعزازی تقریب کا انعقاد وائس چانسلر محترمہ پروفیسر نجمہ اختر صاحبہ کی خواہش پر کیا گیا ہے، لہٰذا ہم ان کے بھی شکر گزار ہیں۔ سید سروش آصف نے کہا کہ بزم اردو دبئی کی واحد رجسٹرڈ اردو تنظیم ہے، جس کے ذریعے مختلف ادبی اور ثقافتی ادبی سرگرمیاں انجام دی جارہی ہیں، مثلاً شمس الرحمن فاروقی اور شمیم حنفی سمیت اردو کی کئی ممتاز شخصیات کو موقر ایوارڈ پیش کیا جاچکا ہے۔ ہندستان کے آٹھ بڑے اسکولوں میں تنظیم نے اردو کے اساتذہ مقرر کیے ہیں۔ جن کی تنخواہ ہماری تنظیم کے ذمے ہے۔ اس کے علاوہ عالمی سطح پر طلبا کے لیے مختلف ثقافتی مقابلوں کا انعقاد بھی کیا جاتا ہے۔ صدر شعبہ پروفیسر احمد محفوظ نے سید سروش آصف کو مومنٹو پیش کیا۔ اس موقعے پر صدر شعبہ نے دبئی میں مقیم سرگرم اردو دوست عمادالملک، جامعہ پلیسمینٹ سیل کی ڈائرکٹر پروفیسر راحیلہ فاروقی، جامعہ سینئر سکنڈری اسکول کے پرنسپل پروفیسر جسیم احمد اور سید سروش آصف کی بیگم کا استقبال سیپلنگ سے کیا۔ استقبالیہ تقریب کی نظامت کے فرائض انجام دیتے ہوئے ڈاکٹر خالد مبشر نے کہا کہ سید سروش آصف کا تعلق رام پور کے ذی علم گھرانے سے ہے۔ ان کے خانوادے میں شعر گوئی کا سلسلہ کئی پشتوں سے چلا آرہا ہے۔ ان کی شاعری میں وطن کی محبت، ہجرت کا کرب اور سماجی مسائل کا بیان نہایت سلیس اور دل کش پیرایے میں ملتا ہے۔
سید سروش آصف کے اعزاز میں ایک شان دار شعری محفل کا انعقاد بھی کیا گیا، جس کی صدارت صدر شعبہ پروفیسر احمد محفوظ نے کی۔ نمونۂ کلام ملاحظہ ہو:
کیا جانے کہاں لے گئی تنہائی ہماری
مدت ہوئی کچھ بھی نہ خبر آئی ہماری
احمد محفوظ
پیچھے پیچھے سارے شاعر وہ بھی کتنی دور
آگے آگے دو ہی سجن اک غالب اک میر
خالد محمود
جب سمندر سے کسی دن اس کا دل بھر جائے گا
دیکھنا پانی میری آنکھوں میں گھر کر جائے گا
سید سروش آصف
نقاب زلف کو رخ سے ہٹا کے چھوڑ دیا
مرے وجود پہ بجلی گرا کے چھوڑ دیا
عمران احمد عندلیب
خواب اب کے نہ حقیقت ہوجائے
اب کے ایسی ہے مری شدت خواب
خالد مبشر
پروگرام کا آغاز ڈاکٹر شاہ نواز فیاض کی تلاوت اور اختتام ڈاکٹر محمد مقیم کے اظہار تشکر پر ہوا۔
اس خوب صورت تقریب میں پروفیسرخالد جاوید، پروفیسرسرور الہدیٰ، ڈاکٹر شاہ عالم، ڈاکٹر مشیر احمد، ڈاکٹر سید تنویر حسین، ڈاکٹر جاوید حسن، ڈاکٹر راہین شمع، ڈاکٹر محمد آدم، ڈاکٹر ثاقب عمران، ڈاکٹر ساجد ذکی فہمی، ڈاکٹر نوشاد منظر، ڈاکٹر غزالہ فاطمہ اور ڈاکٹر خوشتر زریں ملک کے علاوہ بڑی تعداد میں ریسرچ اسکالر اور طلبا و طالبات کی موجودگی سے محفل میں چار چاند لگ گیا۔
***
تصویر میں دائیں سے بائیں:
پروفیسراحمدمحفوظ، جناب سیدسروش آصف، جناب عمادالملک اور (مائک پر) ڈاکٹر خالدمبشر
***
آپ یہ بھی پڑھ سکتے ہیں :ریسرچ اسکالرز مطالعے کے ساتھ غور و فکر بھی کریں: پروفیسر احمد محفوظ

شیئر کیجیے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے