ریسرچ اسکالرز مطالعے کے ساتھ غور و فکر بھی کریں: پروفیسر احمد محفوظ

ریسرچ اسکالرز مطالعے کے ساتھ غور و فکر بھی کریں: پروفیسر احمد محفوظ

شعبۂ اردو، جامعہ ملیہ اسلامیہ کے زیر اہتمام یک روزہ ریسرچ اسکالر/ طلبا سمینار کا انعقاد

(٣٠/نومبر نئی دہلی) شعبۂ اردو، جامعہ ملیہ کے زیر اہتمام یک روزہ ریسرچ اسکالر/ طلبا سمینار کا انعقاد کیا گیا۔ اس سمینار میں جامعہ ملیہ اسلامیہ کے علاوہ دہلی یونی ورسٹی، جواہر لال نہرو یونی ورسٹی اور اگنو کے ریسرچ اسکالر اور طلبا و طالبات نے مقالات پیش کیے۔ سمینار کے ابتدائی اجلاس کے صدارتی خطاب میں صدر شعبۂ اردو، جامعہ ملیہ اسلامیہ پروفیسر احمد محفوظ نے دلی خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے ایک طویل مدت تک آف لائن سمینار کا انعقاد نہیں کیا جاسکا تھا، چوں کہ اب ماحول سازگار ہے اس لیے شعبے نے اس سلسلے کو دوبارہ شروع کیا ہے۔ انھوں نے ریسرچ اسکالر اور طلبا و طالبات کو مخاطب کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ ریسرچ اسکالرز کو چاہیے کہ وہ ادب کے مطالعہ کے ساتھ اس پر سنجیدگی سے غور و فکر کی بھی صلاحیت پیدا کرنے کی کوشش کریں۔ سمینار کے کنوینر پروفیسر شہزاد انجم نے استقبالیہ کلمات پیش کرتے ہوئے ریسرچ اسکالرز کی ہمت افزائی کی اور کہا کہ اس طرح کے سمینار کا مقصد اسکالرز کی پوشیدہ ادبی صلاحیتوں کو اجاگر کرنے کے ساتھ ان کی شخصی تربیت بھی کرنا ہے۔ اس کے علاوہ انھوں نے ریسرچ اسکالر اور طلبا و طالبات کو اس کی بھی ہدایت کی کہ ریسرچ کے دوران انھیں اپنے خیالات میں معروضیت پیدا کرنا چاہیے۔ سمینار کے افتتاحی اجلاس میں چار مقالات پیش کیے گئے۔ جن میں مہتاب عالم (جامعہ ملیہ اسلامیہ) نے ”قصیدہ کا فن اور اس کی صنفی شناخت“، محترمہ ہما (دہلی یونی ورسٹی) نے ”محسن خان بہ حیثیت فکشن نگار“، ام عمارہ ضیا (جے این یو) نے ”ادبی صحافت کے فروغ میں رسالہ عصری ادب کا کردار“، اور منزہ قیوم (جامعہ ملیہ اسلامیہ) نے ”اردو غزل میں حمدیہ عناصر“ کے عنوان سے مقالات پیش کیے۔ اس  اجلاس کی نظامت کے فرائض شعبے کی ریسرچ اسکالر عذرا انجم نے انجام دیے۔ دوسرے اجلاس کی صدارت پروفیسر ندیم احمد نے کی۔ اس اجلاس میں محمد رضوان (دہلی یونی ورسٹی) نے ”شکیل بدایونی کی فلمی و غیر فلمی شاعری“، فائزہ عنبرین (اگنو) نے ”ابوالکلام قاسمی کا اختصاص نقد“، ساجدہ خاتون (جامعہ ملیہ اسلامیہ) نے ”عبدالحلیم شرر کے ناول فردوس بریں میں شیخ وجودی کا منفی کردار“ اور محمد تنویر (جامعہ ملیہ اسلامیہ) نے ”مقبول عام ادیب عادل رشید“ کے عنوان سے مقالات پیش کیے۔ اس جلسے کی نظامت شعبے کی ریسرچ اسکالر سمیں فلک نے کی۔ تیسرا اور آخری اجلاس پروفیسر عمران احمد عندلیب کی صدارت میں منعقد ہوا۔ اس اجلاس میں صفیہ اختر (جامعہ ملیہ اسلامیہ) نے ”سرور و شعور کا شاعر نادم بلخی“، محمد عدنان صالحین (جے این یو) نے ”جمیل جالبی بہ حیثیت محقق و تاریخ نویس“، غلام غوث (اگنو) نے ”مشرف عالم ذوقی کے ناول نالۂ شب گیر کا تجزیاتی مطالعہ“، شاہنواز خان (جامعہ ملیہ اسلامیہ) نے ”حالی کا تصور زن ایک جائزہ“ اور فیضان الحق نے ”فہمیدہ ریاض کی طویل نظم کیا تم پورا چاند نہ دیکھو گے“ کے عنوان سے مقالات پیش کیے۔ اس جلسے کی نظامت شعبے کی ریسرچ اسکالر آصفیہ زینب نے کی۔ سمینار کا آغاز شعبے کے طالب علم محمد وسیم کی تلاوت سے ہوا۔
اس موقعے پر پروفیسر سرور الہدیٰ، ڈاکٹر شاہ عالم، ڈاکٹر خالد مبشر، ڈاکٹر مشیر احمد، ڈاکٹر سید تنویر حسین، ڈاکٹر محمد مقیم، ڈاکٹر جاوید حسن، ڈاکٹر راہین شمع، ڈاکٹر محمد آدم، ڈاکٹر ثاقب عمران، ڈاکٹر ساجد ذکی فہمی، ڈاکٹر شاہ نواز فیاض، ڈاکٹر نوشاد منظر، ڈاکٹر غزالہ فاطمہ اور ڈاکٹر خوشتر زریں ملک کے علاوہ بڑی تعداد میں ریسرچ اسکالر اور طلبا و طالبات موجود تھے۔
***
آپ یہ بھی پڑھ سکتے ہیں : شعبۂ اردو، جامعہ ملیہ اسلامیہ ملک کا نمایاں ترین شعبہ ہے: پروفیسر نجمہ اختر

شیئر کیجیے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے