میناؔ نقوی اس جہان آب و گل سے چل بسیں

میناؔ نقوی اس جہان آب و گل سے چل بسیں

نسائی لب و لہجے کی ممتاز شاعرہ میناؔ نقوی کے سانحہ ارتحال ( دوسری برسی) پر منظوم تاثرات
( تاریخ وفات: 15وفات نومبر 2020 )

ڈاکٹر احمد علی برقیؔ اعظمی

میناؔ نقوی اس جہان آب و گل سے چل بسیں
جذبۂ نسواں کی جن کی شاعری آواز ہے
وہ بیاں کرتی تھیں عصری کرب کی جو داستاں
اجتماعی زندگی کا اُس میں سوز و ساز ہے
اُن کے سینے میں دھڑکتا تھا دلِ درد آشنا
عالمی شہرت کا مُضمر جس میں اُن کی راز ہے
اُن کے نو مجموعۂ اشعار ہیں وردِ زباں
ان کی غزلوں سے نمایاں ذہن کی پرواز ہے
’’ سائباں ‘‘ اور ’’ بادباں‘‘ ہیں عہدِ نو کی داستاں
’’ درد پَت جَھڑ کا ‘‘ نسائی کرب کی آواز ہے
’’ کرچیاں ہیں درد کی ‘‘ ہندی میں اُن کی دلفگار
اہلِ ہندی کو بھی اُن کی شاعری پر ناز ہے
’’ جاگتی آنکھیں ‘‘ بیاں کرتی ہیں دردِ ہجر کو
’’ منزل ‘‘ اور ’’ آئینہ" اوجِ فکر کا اعجاز ہے
شاعری ہے ان کی برقیؔ زندگی کی ’’ دھوپ چھاؤں ‘‘
نُدرتِ فکر و نظر کی اُن کی جو غماز ہے
***
برقی اعظمی کی گذشتہ نگارش:فلسفہ اقبالؔ کا ہر دور کی آواز ہے

شیئر کیجیے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے