تنویر اختر رومانی کے افسانچوں کے مجموعے ”کھول دو“ کی تقریبِ رونمائی

تنویر اختر رومانی کے افسانچوں کے مجموعے ”کھول دو“ کی تقریبِ رونمائی

ادارۂ ادبِ اسلامی، جمشیدپور کی جانب سے
تنویر اختر رومانی کے افسانچوں کے مجموعے ”کھول دو“ کی تقریبِ رونمائی

”اردو افسانچے کی تختی پر، تنویر اختر رومانی ایک اہم دستخط ہیں۔ ان کے افسانچوں کو، عصری منظرنامے میں، آفاقی، لفظی اور روحانی نظام کی تلاش ہے۔ سچ تو یہ ہے کہ تنویر اختر رومانی اردو افسانچے کے کوکب ہیں۔ ان کے افسانچوں کے مجموعے ”کھول دو“ کے زیادہ تر افسانچے، اپنے عصر کی نمائندگی کرنے کے ساتھ، ماورائے طبیعاتی دور میں بھی سفر کرنے کا ہنر جانتے ہیں۔ تنویر اختر رومانی ایک ایسے تخلیقی فن کار ہیں، جن کی آنکھوں میں کئی موسم جاگتے ہیں۔ موضوعاتی اور اسلوبیاتی سطح پر بہت کامیاب افسانچوں کے اس مجموعے کے لیے میں فکشن کے اس درویش صفت انسان کو بہت مبارک باد پیش کرتا ہوں۔“
معروف افسانہ نگار اور تنقید نگار، جناب خورشید حیات (نوئیڈا، یوپی)، بہ طور مہمان خصوصی، تنویر اختر رومانی کی نئی کتاب ”کھول دو“ (افسانچوں کا مجموعہ) کی تقریبِ رونمائی میں، ان خیالات کا اظہار فرمارہے تھے۔
تقریبِ رونمائی کا انعقاد ادارۂ ادبِ اسلامی جمشیدپور کی جانب سے دفتر جماعت اسلامی ہند، آزاد نگر، مانگو میں کیا گیا تھا۔
٢٤/ دسمبر ٢٠٢٢ (سنیچر) کو شام ۷/ بجے حافظ محمد مبارک صاحب(امام المنار مسجد، کپالی) کی تلاوتِ قرآن سے تقریب کا آغاز ہوا۔
تلاوت قرآن کے بعد اسٹیج پر تشریف فرما سبھی مہمانوں کی خدمت میں محترم امیر مقامی،جماعت اسلامی ہند، جمشیدپور، محمد شاہد صاحب نے اپنے دستِ مبارک سے تحفہ پیش کیا۔
اس کے بعد تقریب کے کنوینر جناب ممتاز شارق نے شرکاے محفل کا خیرمقدم کرتے ہوئے مہمانان اور صاحبِ کتاب کا مختصر تعارف پیش کیا۔ بعدہٗ ”کھول دو“ کی رونمائی کی رسم ادا کی گئی۔
بعد ازاں معروف افسانہ نگار نیاز اختر نے تنویر اختر رومانی کی افسانچہ نگاری کا جائزہ ”کھول دو“ کے تناظر میں پیش کیا۔ انھوں نے کہا۔”تنویر اختر رومانی کی زبان سادہ، سلیس، عام فہم مگر پُرکار ہے۔ ان کے مکالمے کردار کے بہ موجب ہیں۔ زبان پر ان کی گرفت کافی مضبوط ہے۔ چھوٹے چھوٹے جملوں میں بڑی خوب صورتی سے قارئین تک ان کے خیالات کی ترسیل ہوتی ہے۔ سب سے بڑی بات یہ ہے کہ یہ افسانچوں کی بُنت پر مہارت رکھتے ہیں جو دہگر افسانچہ نگاروں میں خال خال ہی ملتی ہے۔“
نیاز اختر کے خطاب کے بعد تنویر اختر رومانی نے اپنے تین افسانچے، بابالوگ، تبدیلی اور وجہ شکست سنائے جنھیں سامعین نے تالیوں کے ساتھ اپنی پسندیدگی کا اظہار فرمایا۔
اس کے بعد مہمانِ خصوصی خورشید حیات نے اپنے صدارتی خطاب میں تنویر اختر رومانی کی افسانہ نگاری اور کتاب پر شرح و بسط کے ساتھ گفتگو فرمائی۔
آخر میں محمد شہنواز قمر (صدر الحرا لائبریری) نے ہدیۂ تشکر پیش کیا۔ واضح ہو کہ اس تقریب کے انعقاد میں الحرا لائبریری کا بھرپور تعاون شامل رہا۔
پھر ممتاز شارق (کنوینر) کی جانب سے شرکاے محفل کی ضیافت کا نظم کیا گیا۔
شب کے سوا آٹھ بجے تقریب کے اختتام کا اعلان کیا گیا۔
اس تقریب میں ٦٨/ عمائدینِ شہر، سماجی کارکنان، معلم، دانشور، ادیب و شاعر حضرات شریک تھے۔
٭٭٭
آپ یہ بھی پڑھ سکتے ہیں : راشٹریہ کوی سنگم کے زیر اہتمام شعری نشست اور اعزازیہ تقریب

شیئر کیجیے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے