زندہ باد شہ دین زندہ باد

زندہ باد شہ دین زندہ باد

دلشاد دل سکندر پوری

زندہ باد شہ دین زندہ باد
مچل کے بولے یہ روح الامین زندہ باد
زندہ باد شہ دين زندہ باد
1
زمیں سے عرش بریں پر جنھیں بلایا ہے
خدا نے نور سے اپنے اُنھیں بنایا ہے
وہی ہیں شافعِ محشر وہ مکی مدنی ہیں
پیمبروں نے جہاں اپنا سر جھکایا ہے
زمین اور زماں کے مکین زندہ باد
زندہ باد شہ دین
2
گھروں کو اپنے سجا لو رسول آتے ہیں
نبی کا جھنڈا اٹھا لو رسول آتے ہیں
ٹھکانہ اب نہ ملے گا کہیں بھی ظُلمت کو
اندھیر! منھ کو چھپا لو رسول آتے ہیں
حرم میں آتے ہیں ماہ مبین زندہ باد
3
زہے نصیب جو دیدار اُن کا ہو جائے
غلام دل سے یہ سنسار اُن کا ہو جائے
میرے رسول کا چہرہ ہے بولتا قرآں
جو ان کو دیکھ لے اک بار اُن کا ہو جائے
میرے رسول بڑے دل نشین زندہ باد
4
زمانہ دیکھ لے ایسے نبی ہمارے ہیں
وہ آمنہ کے دلارے خدا کے پیارے ہیں
انھیں کے پاؤں کے دھون سے بن گئے یوسف
اُنھیں کے صدقے میں روشن یہ چاند تارے ہیں
نہیں ہے کوئی بھی اُن سا حسین زندہ باد
زندہ باد ۔۔۔۔
5
رسولِ پاک پہ مرتے تھے اب بھی مرتے ہیں
ستم کے سامنے فولاد بن کے اُترے ہیں
یہ جیسے اترا تھا ویسے ابھی سلامت ہے
زمانہ دیکھ لے چودہ سو سال گزرے ہیں
قرآن زندہ ہے میرا یہ دین زندہ باد
6
قصیدہ اُن کا ہی آدم کی ذات پڑھتی ہے
قرآں کی آیتیں اُن کی ہی نعت پڑھتی ہے
جو نعت اُن کی پڑھیں ہم تو اس میں حیرت کیا
درود اُن پہ یہ کل کائنات پڑھتی ہے
نبی ہیں رحمت اللعالمین زندہ باد
7
میں کس طرح سے بتاؤں کہ کیا مدینہ ہے
ہر اک مرض کی فقط اک دوا مدینہ ہے
دلوں کی بڑھتی ہوئی الجھنیں یہ کہتی ہیں
مریضِ عشق کا دار الشفاء مدینہ ہے
جھکا لیا ہے یہ کہہ کر جبین زندہ باد
8
یزید و شمر کا چھپر مکان کچھ بھی نہیں
زمیں ملی نہ تُجھے آسمان کچھ بھی نہیں
میرے حسین کے قبضے میں آج سب کچھ ہے
لعیں تو دیکھ لے تیرا نشان کچھ بھی نہیں
میرے حُسین کا اب بھی دین زندہ باد
9
عقیدہ کل بھی یہی تھا ابھی ہمارا ہے
خدا کے دین سے بڑھ کر نہ کچھ بھی پیارا ہے
یہ چاہے بازو کٹے یا کہ سر اُتر جائے
کسی یزید کی بیعت نہیں گوارہ ہے
ابھی ہے کرب و بلا کی زمین زندہ باد
10
ہمیں ہوا کوئی طوفانی چھو نہیں سکتی
کرم سے آپ کے سمنانی چھو نہیں سکتی
مسل رہے ہیں بدن پر جو نیر کا پانی
کوئی بلا ہمیں شیطانی چھو نہیں سکتی
ابھی کچّھو چھہ میں ہیں اک معین زندہ باد
11
مسلماں جب بھی اشارہ خدا سے پائیں گے
یہودیوں کے ٹھکانوں کو ہم جلائیں گے
ہماری جان ہے ایماں ہے مسجد اقصیٰ
ہم جان گنوا کر تُجھے بچائیں گے
ہمارا قبلہ ہے تو اوّلین زندہ باد
12
دلوں میں رکھتے ہیں اپنے وطن کی ہم الفت
حکومتیں مگر کرتی ہیں ہم سے ہی نفرت
سیاسی پھیکے ہوئے جال میں نہیں پھنستے
مسلماں پاس میں رکھتے ہیں صبر کی دولت
خدا نے ہم کو بنایا ذہین زندہ باد
13
قرآن پاک کی عظمت کو ہم بچائیں گے
رسولِ پاک کی سنت کو ہم بچائیں گے
مٹانے والے اسے مٹ گئے ہیں دنیا سے
نبی کی اپنے شریعت کو ہم بچائیں گے
رہیں گے جب تلک ہم مسلمین زندہ باد
14
ستم گروں کا سفینہ بھی ڈوب جائے گا
کنارے مذہب اسلام جگمگائے گا
یہ شیعہ سنی وہابی گر ایک ہو جائیں
ہماری سمت کوئی آنکھ کیا اٹھائے گا
ہماری ہوگی حکومت یقین زندہ باد
15
ہمیشہ عشق کرو دین کے ان رہبر سے
ابو بکر یہ عمر اور غنی و حیدر سے
جو ان سے بغض رکھے گا وہ روئے محشر میں
ملائیں گے یہی محشر میں کل پیمبر سے
نبی کے چار ہیں یہ جا نشین زندہ باد
16
سنانا جا کے مدینے میں دل کی اب روداد
بھٹک رہا ہے زمانے میں کس لیے دلشاد
وہیں پہ رہتے ہیں حاجت روا رسول اللہ
ہر ایک دکھیوں کی سنتے ہیں ہر گھڑی فریاد
بلا رہی ہے حرم کی زمین زندہباد
***
صاحب کلام کی گذشتہ تخلیق :ظلم ہوتے ہیں یوں ہی ہم پہ برابر ہوں گے

شیئر کیجیے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے