استاد

استاد

(یوم اساتذہ پر خاص پیشکش)

امان ذخیروی
رابطہ: 8002260577

دکھاتا ہے جو راہ حق
صداقت سے سدا جو نسل نو کو آشنا کرتا
جگاتا بھی ہے وہ
خواب گراں سے اور
سنہرے خواب پلکوں پر سجاتا ہے
چلا کر راہ حق پر وہ
بشارت منزل مقصود کی دیتا
وہ خود آئینہ بن کر
کتنی خاموشی سے
دیتا ہے ہمیں موقع سنورنے کا
کسی بچے کی گندی حرکتوں سے
جب سبھی مایوس ہوتے ہیں
تو اک استاد ہی ہے
جس کے دل میں
پھر بھی امیدوں کے تارے جھلملاتے ہیں
غرض وہ ایسا اک معمار ہے
جو اپنے ہاتھوں کے ہنر سے
پتھروں کو خوب صورت نقش دیتا ہے
زمیں کی کوکھ میں
پوشیدہ جو لعل و گہر ہیں
آسماں پر چاند، سورج، کہکشاں
کے راز سربستہ کو
کیسی خوش ادا سے
قطرۂ شبنم کی صورت
ننھی کلیوں پر چھڑکتا ہے
کہ جس کا قرب پا کر ہر کلی شاداب ہوتی ہے
انھیں خوش رنگ پھولوں سے نکل
بوئے پریشاں سرحدوں کے پار جاتی ہے
وہ ایسا باغباں ہے
جو گلوں کی آبیاری
غنچۂ نوخیز کی اک غم گساری میں
سدا رکھتا ہے خود کو منہمک ہر پل
کبھی وہ قطرۂ نیساں کی صورت
سیپ کے منہ میں اتر کر
گردش شام و سحر سے
سر گراں ہو کر بھی گوہر پروری کرتا
نگہ داری میں ہی سقراط کی
کوئی ارستو فیض پا کر
فاتح عالم سکندر کو
سبق دے جاتا ہے تسخیر عالم کا
فرید الدین بن
سر سید احمد خان کو وہ
محسن ملت بناتا ہے
معظم کی نوازش پا کے ہی
مرزا اسد الله خاں
بزم سخن میں ہر کسی ہر غالب آتا ہے
حسن کوئی کسی اقبال کا جب میر بنتا
تب کہیں جا کر
اسے ہوتا ہے اسرار خودی حاصل
کسی شبلی کا فیضان نظر
سیرت نگاری میں سلیماں کو بھی بےحد طاق کرتا ہے
کوئی شیو سبرامنیم ہی تو
مچھوارے کے بیٹے کو عطا کرتا ہے وہ جذبہ
جو میزائل بنا کر ملک کی عظمت بڑھاتا ہے
اسی استاد نے
اک ماہر تعلیم، اعلا فلسفی، شاعر بنایا
محترم رادھا کرشنن کو
غرض یہ سلسلہ
جاری رہےگا روز و شب صبح قیامت تک
صاحب نظم کی گذشتہ تخلیق : بچوں کے شاعر ظفر کمالی

شیئر کیجیے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے