بی اماں

بی اماں

امان ذخیروی
رابطہ: 8002260577

بچو! تھیں خاتون مثالی بی اماں آبادی بیگم
ملک پہ اپنے مرنے والی بی اماں آبادی بیگم

آج بھی دنیا کے گوشے میں بی اماں کا نام ہے زندہ
پیر و جواں بچے کے دل میں ان کا ہی اکرام ہے زندہ
جذبہ سرد نہ ہونے پائے ملک پہ اپنے مر مٹنے کا
سورج چاند سا روشن روشن وہ ان کا پیغام ہے زندہ

لہجہ ان کا سخت تھا لیکن باتیں ان کی ریشم ریشم
بچو! تھیں خاتون مثالی بی اماں آبادی بیگم

آزادی کے بدلے جس نے اپنا سب کچھ وار دیا تھا
سست یوئی جاتی تھی جو تحریک اسے رفتار دیا تھا
ہلکورے کھاتا تھا ان کے آنچل میں ممتا کا ساگر
کہلا کر بی اماں جس نے سب کو ماں کا پیار دیا تھا

نام زباں پر آتا ہے جب ہو جاتی ہیں آنکھیں پر نم
بچو! تھیں خاتون مثالی بی اماں آبادی بیگم

ان کے دم سے ہی زندہ تھی بھارت میں تحرک خلافت
ان کے بوڑھے ہاتھوں میں ہی تھی اس کی مضبوط قیادت
اپنی تقریروں سے ہر پل محفل کو گرماتی تھیں وہ
اس کو نہیں فسانہ سمجھو یہ ہے سچی ایک حکایت

گونج رہا ہے اب بھی ہر سو ان کی تقریروں کا سرگم
بچو! تھیں خاتون مثالی بی اماں آبادی بیگم

بیٹوں کو بھی دیش پہ اپنے مر مٹنے کا پاٹھ پڑھایا
کانوں میں ان کے بچپن سے آزادی کا راگ سنایا
کیا انھیں آگاہ ہمیشہ طوق غلامی کی لعنت سے
بیٹوں نے بھی ہر قیمت پر اپنا وعدہ خوب نبھایا

ماں نے راہ دکھائی تھی جو، چلتے رہے اسی پر پیہم
بچو! تھیں خاتون مثالی بی اماں آبادی بیگم

شوکت علی، محمد جوہر بی اماں کے لعل تھے پیارے
چمکے دونوں ایسے، جیسے نیل گگن پر چاند ستارے
آکسفورڈ سے دونوں بھائی آئے تھے بیرسٹر بن کر
انگریزی ایسی تھی ان کی، ہوں جیسے ندی کے دھارے

جھکنے نہیں دیا دونوں نے ہرگز آزادی کا پرچم
بچو! تھیں خاتون مثالی بی اماں آبادی بیگم

جب تک سورج چاند رہے گا بی اماں کا نام رہے گا
ان کی جاں بازی کا چرچہ بے شک صبح و شام رہے گا
محشر تک قربانی ان کی یاد کرے گا بچہ بچہ
زندہ باد کا نعرہ گلیوں میں کوچوں میں عام رہے گا

بھول نہیں پائے گی ان کو ساری دنیا، سارا عالم
بچو! تھیں خاتون مثالی بی اماں آبادی بیگم
***
امان ذخیروی کی گذشتہ تخلیق :میجر جنرل شاہنواز

شیئر کیجیے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے