بزمِ صدف کا قومی سے می نار ٢١/اگست کو بہار اردو اکادمی، پٹنہ میں

بزمِ صدف کا قومی سے می نار ٢١/اگست کو بہار اردو اکادمی، پٹنہ میں

”شوکت حیات: ہم عصر اردو فکشن کا ایک اعتبار“ عنوان سے بہار اردو اکادمی، پٹنہ میں مذاکرہ
رسالہ ’ثالث‘ کے ضخیم شوکت حیات نمبر کا اجرا، ملک بھر سے ممتاز دانش وروں کی شرکت
پٹنہ۔ ١٩٧٠ء کے بعد اردو افسانے میں جن لوگوں نے اپنی گوناگوں خدمات کی وجہ سے پوری اردو آبادی میں اپنی شہرت اور عظمت کے پرچم بلند کیے، ان میں شوکت حیات کی اہمیت اپنے ہم عصروں میں سب سے بڑھ کر تھی۔ اپنے افسانوں کے تاثر آفریں پہلو، کرداروں کے سماجی اعتبار سے مکمل آئینہ ہونے کی صلاحیت اور ادبی محفلوں میں اپنی بلند آہنگ شخصیت سے جمِ غفیر کو اپنا حلقہ بگوش بنا لینا شوکت حیات کی شناخت کے یہ واضح پہلو رہے۔ چالیس برس لگاتار چھپتے رہنے کے بعد ٢٠١٠ء میں ان کا افسانوی مجموعہ ’گنبد کے کبوتر‘ شایع ہوا۔ ١٢/مضامین پر مشتمل مجموعۂ مضامین ’بانگ‘ کی اشاعت عمل میں آئی۔ باقی ماندہ سینکڑوں تحریریں رسائل کے دفینوں میں اب بھی گم شدہ حالت میں مستقبل کے محققین کا انتظار کررہی ہیں۔ یکم اکتوبر ١٩٥٠ء کو پیدا ہوئے۔ شوکت حیات کورونا وبا کی دوسری لہر میں ٢١/اپریل ٢٠٢١ء کو اتنی خاموشی سے ہمارے بیچ سے رخصت ہوئے کہ اس کیفیت میں تعزیت اور پرسہ کی بھی باری نہ آئی۔ پٹنہ کے پیر مہانی قبرستان میں محض چند افراد کی موجودگی میں منوں مٹی کے نیچے دفن ہوگئے۔
بزمِ صدف انٹرنیشنل نے شوکت حیات کی عظمت اور ادبی حیثیت کے پیشِ نظر ان پر ٢١/اگست ٢٠٢٢ء بہ روز اتوار، بہ مقام بہار اردو اکادمی، پٹنہ ایک قومی سے می نار کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس میں اردو اور ہندی زبانوں کے دانشوران، نقاد، افسانہ نگار اور دیگر ادبا و شعرا شریکِ بزم ہوں گے۔ اس موقعے سے شوکت حیات کی حیات و خدمات کے حوالے سے مونگیر سے نکلنے والے معتبر جریدے ’ثالث‘ (مدیر اعزازی: اقبال حسن آزاد) کے خصوصی شمارے کا اجرا ڈاکٹر شکیل احمد خاں، ایم ایل اے کے ہاتھوں انجام پائے گا۔
بزمِ صدف کے ڈائرکٹر صفدر امام قادری نے پروگرام کی تفصیلات بتاتے ہوئے یہ بتایا کہ اس قومی سے می نار کی تین نشستیں رکھی گئی ہیں۔ پہلی نشست کا آغاز ٢١/اگست کو ٣٠۔١٠ بجے صبح سے ہوگا۔ اس نشست کا افتتاح ڈاکٹر شکیل احمد خاں فرمائیں گے۔ مہمانِ خصوصی کی حیثیت سے بہار پبلک سروس کمیشن کے معزز رکن جناب امتیاز احمد کریمی ہوں گے۔ اجلاس کی صدارت ہندی کے معتبر شاعر جناب آلوک دھنوا فرمائیں گے۔ مہمان اعزازی کی حیثیت سے رسالہ ’ثالث‘ کے اعزازی مدیر ڈاکٹر اقبال حسن آزاد بہ نفسِ نفیس موجود ہوں گے۔ شوکت حیات مرحوم کی اہلیہ محترمہ ارشاد پروین مہمانِ ذی وقار کی حیثیت سے اس اجلاس کی حصہ ہوں گی۔ رسالہ ’ثالث‘ کی ادبی خدمات اور شوکت حیات نمبر کے حوالے سے جناب محمد مرشد (ویر کنور سنگھ یونی ورسٹی، آرا)، محترمہ شبنم پروین (بی این منڈل یونی ورسٹی، مدھے پورہ)، جناب محمد شوکت علی (بی این منڈل یونی ورسٹی، مدھے پورہ) اور جناب پرویز عالم (مولانا آزاد نیشنل یونی ورسٹی) اپنے مقالے پیش کریں گے۔
سے می نار کی دوسری نشست بہ عنوان ”شوکت حیات: ایک دل ربا شخص“ (شخصیت کے تعلق سے مشاہیر اور احباب کے تاثرات) ١٢ /بجے دن سے مقرر ہے۔ جس میں ممتاز ناول نگار جناب عبدالصمد، مہمانِ خصوصی کی حیثیت سے شرکت فرمائیں گے۔ ہندی کے نمایندہ ادیب جناب رشی کیش سلبھ صدارت کریں گے اور بزرگ افسانہ نگار اور بہار اردو اکادمی کے سابق سکریٹری جناب مشتاق احمد نوری مہمانِ اعزازی کے طور پر شریکِ بزم ہوں گے۔ مہمانِ ذی وقار کی حیثیت سے سابق صدر شعبۂ اردو، اے این کالج، پٹنہ ڈاکٹر منظر اعجاز اجلاس میں رونق افروز ہوں گے۔ رسالہ ’ثالث‘ کی مدیر اور افسانہ نگار محترمہ نشاط پروین، شوکت حیات کی صاحب زادی محترمہ انا حیات، نیلامبر پیتامبر یونی ورسٹی، ڈالٹین گنج سے وابستہ جناب تسلیم عارف، بہار یونی ورسٹی سے متعلق محترمہ الفیہ نوری، پاٹلی پتر یونی ورسٹی میں ریسرچ اسکالر محترمہ شگفتہ ناز اور صفدر امام قادری اس اجلاس میں شوکت حیات سے متعلق اپنے تاثرات اور مقالے پیش کریں گے۔
وقفۂ طعام کے بعد سے می نار کی تیسری نشست بہ عنوان ’شوکت حیات: ہم عصر اردو فکشن کا ایک اعتبار‘ منعقد ہوگی۔ اس اجلاس میں سابق صدر شعبۂ اردو جامعہ ملیہ اسلامیہ پروفیسر شہزاد انجم مہمانِ خصوصی ہوں گے۔ سابق صدر شعبۂ اردو مگدھ یونی ورسٹی پروفیسر علیم اللہ حالی کی صدارت میں تیسری نشست کا آغاز ہوگا۔ سابق صدر شعبۂ اردو، رانچی یونی ورسٹی ڈاکٹر جمشید قمر مہمانِ اعزازی کے طور پر سے می نار میں موجود ہوں گے۔ ممتاز شاعر اور نقاد، رسالہ ’آمد‘ اور روزنامہ ’ایک قوم‘ کے مدیرِ اعزازی جناب خورشید اکبر سے می نار کی اس آخری نشست میں مہمانِ ذی وقار کی حیثیت سے شرکت فرمائیں گے۔ مقالہ خوانی کے دور میں معروف ہندی افسانہ نگار جناب اودھیش پریت، ممتاز نقاد اور بہار ٹیکسٹ بک کارپوریشن کے سابق ایڈیٹر جناب اظہار خضر، معروف نقاد اور شعبۂ اردو پٹنہ یونی ورسٹی کے سربراہ ڈاکٹر شہاب ظفر اعظمی، بھیرب گانگولی کالج، کولکاتہ کے شعبۂ اردو کے سربراہ ڈاکٹر محمد طیب نعمانی، شعبۂ اردو مگدھ یونی ورسٹی کی استاد ڈاکٹر ترنم جہاں، معروف نقاد محترمہ وصیہ عرفانہ، شعبۂ اردو اے این کالج کے صدر ڈاکٹر منی بھوشن کمار، ڈورنڈا کالج، رانچی (جھارکھنڈ) سے وابستہ ڈاکٹر محمد غالب نشتر، للت نرائن متھلا یونی ورسٹی سے وابستہ ڈاکٹر سلمان عبدالصمد اور ڈاکٹر صالحہ صدیقی، شعبۂ اردو مگدھ یونی ورسٹی کے ریسرچ اسکالر جناب فیضان الرحمان، پاٹلی پتر یونی ورسٹی، پٹنہ کی ریسرچ اسکالر محترمہ نازیہ تبسم، محترمہ سعدیہ آفرین (پٹنہ یونی ورسٹی) اور جناب محمد مرجان علی (جے پی یونی ورسٹی، چھپرا) اپنے مقالے پیش کریں گے۔ سے می نار کی تینوں نشستوں کی نظامت معروف نقاد اور اردو ڈائرکٹوریٹ سے وابستہ ڈاکٹر افشاں بانو کریں گی۔
شوکت حیات کو اپنی زندگی میں اس بات کا افسوس رہا کہ ان کی خدمات کا شایانِ شان اعتراف نہیں کیا گیا۔ آخری برسوں میں ان کے اضمحلال اور کنارہ کشی کا یہ بڑا سبب رہا۔ کورونا کی وبا کے دوران جب سب الگ تھلگ پڑے ہوئے تھے اور ایک ایک کرکے رخصت ہورہے تھے، کسی نے شوکت حیات کی سدھ بھی نہ لی اور وہ خاموشی سے گزر گئے۔ رسالہ ’ثالث‘ کے پانچ سو صفحات کے خصوصی شمارے کی اشاعت اور بزمِ صدف کی جانب سے منعقدہ اس سے می نار میں نقادوں اور شوکت حیات کے چاہنے والوں کی گفتگو سے اس بات کے امکانات پیدا ہوں گے کہ شوکت حیات کی کہانیوں کو از سرِ نو پڑھا جائے اور ان کی ادھوری قدر شناسی کے کام کو پایۂ تکمیل تک پہنچایا جائے۔ منتظم کے طور پر پروفیسر صفدر امام قادری نے اردو ادب کے شائقین اور شوکت حیات کے قدردانوں سے اپیل کی ہے کہ اس خبر کو دعوت نامہ سمجھتے ہوئے ٢١/اگست بروز اتوار کو ساڑھے دس بجے دن میں بہار اردو اکادمی کے ہال میں تشریف لائیں اور شوکت شناسی کے اہم فریضے کا حصہ بنیں۔ اہالیانِ عظیم آباد کے نمایندگان کی شرکت سے یقینی طور پر یہ سے می نار اپنے موضوع کے تئیں سنگِ میل قرار دیا جاسکے گا اور ایک طویل مدت تک اسے یاد رکھا جائے گا۔
صفدر امام قادری
ڈائرکٹر، بزمِ صدف
آپ یہ بھی پڑھ سکتے ہیں : شوکت حیات کی ادبی خدمات پر ٢١/اگست کو قومی سے می نار

شیئر کیجیے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے