شوکت حیات کی ادبی خدمات پر ٢١/اگست کو قومی سے می نار

شوکت حیات کی ادبی خدمات پر ٢١/اگست کو قومی سے می نار

٢١؍ اگست کو معروف افسانہ نگار شوکت حیات کی ادبی خدمات پر پٹنہ میں قومی سے می نار
بزمِ صدف انٹرنیشنل کی اس تقریب میں صوبۂ بہار اور ملک کے دوسرے خطّوں سے سر بر آوردہ مصنّفین کی شرکت قابلِ توجّہ
رسالہ’ ثالث‘ کے شوکت حیات نمبر کا اجرا
پٹنہ:12؍اگست: ہم عصر اردو افسانے کی صفِ اوّل میں امتیاز کے ساتھ جن افسانہ نگاروں کا نام لیا جاتا ہے، ان میں شوکت حیات پوری اردو آبادی کی نمایندگی کرتے ہیں۔ گنبد کے کبوتر، بانگ، رانی باغ، ڈھلان پر رُکے ہوئے قدم، گھونسلا اور رحمت صاحب جیسے یادگار افسانوں کے خالق گذشتہ برس وبائی دَور کے سخت حملوں کے بیچ کچھ ایسی خاموشی سے رُخصت ہوئے کہ ان کے چاہنے والے نہ ٹھیک سے تعزیت کر سکے اور نہ ہی اہالیانِ عظیم آباد اُن کی خدمات کا اعتراف کر سکے۔ ممتاز ادبی رسالہ ’ثالث‘ ، مونگیر کے مدیرِ اعزازی ڈاکٹر اقبال حسن آزاد کے دل میں یہ خیال آیا کہ اُن کی خدمات کا بھرپور طریقے سے اعتراف کیا جائے۔ رسالہ ’ثالث‘ نے 496 صفحات پر مشتمل خصوصی نمبر شایع کر دیا ہے۔ اس کا اجرا بزمِ صدف انٹرنیشنل کے سے می نار بہ عنوان ”شوکت حیات: ہم عصر اردو فکشن کا ایک اعتبار“ مورخہ ٢١ اگست ٢٠٢٢ء بہ وقت دس بجے دن بہار اردو اکادمی، پٹنہ کے ہال میں ہوگا۔
بزمِ صدف انٹرنیشنل کے ڈائرکٹر صفدر امام قادری نے پروگرام کی تفصیلات بتاتے ہوئے اپنی خوشی کا اظہار کیا کہ صوبۂ بہار سے باہر بالخصوص جھارکھنڈ اور اُتّرپردیش سے بھی بعض مندوبین شرکت فرما رہے ہیں۔ سے می نار کے پہلے اجلاس میں رسالہ ’ثالث‘ کا اجرا ہوگا اور اس شمارے کے حوالے سے چند مقالے پیش کیے جائیں گے۔ سے می نار کے دوسرے اجلاس میں شوکت حیات کی شخصیت کے حوالے سے مشاہیرِ ادب اور بالخصوص ان کے حلقۂ احباب سے تعلق رکھنے والے افراد اپنے مقالہ جات، خاکے، یاد داشتیں اور اپنے تاثّرات پیش کریں گے۔ سے می نار کا تیسرا اِجلاس تنقید و احتساب کا ہوگا جس میں نئی اور پُرانی نسل کے نقّاد شوکت حیات کی ادبی خدمات کے تعلّق سے اپنے تنقیدی مضامین پیش کریں گے۔
پروفیسر قادری نے بتایا کہ شوکت حیات کی نسل اور ان کے بعد آنے والی نسل کے بہت سارے نمایندہ لکھنے والوں کی شرکت سے یہ سے می نار ادبی اعتبار سے یقینی طور پر ایک سنگِ میل قرار دیا جائے گا۔ انھوں نے کہا کہ شوکت حیات بار بار اپنے تئیں ہم عصروں اور لکھنے والوں کی بے توجہی کا ماتم کرتے رہے، رسالہ ’ثالث‘ کے خصوصی شمارے کی اشاعت اور اس سے می نار کے انعقاد سے ان کی روح کو سکون حاصل ہو گا کہ عظیم آباد میں ان کی خدمات کا اعتراف کیا جا رہا ہے۔
پروفیسر صفدرامام قادری نے اردو ادب کے شائقین، ری سرچ اسکالرس اور شوکت حیات کے چاہنے والوں سے دست بستہ گزارش کی ہے کہ وہ اس سے می نار میں بڑی تعداد میں شریک ہوں اور جن تک سے می نار کا دعوت نامہ نہ پہنچ سکا ہو، وہ تمام افراد اخبار کی اس اطّلاع کو ہی دعوت نامہ تصور کرتے ہوئے اپنے محبوب افسانہ نگار کے تعلق سے منعقد ہونے والے سے می نار میں بڑی تعداد میں شریک ہو کر منتظمین کو شکریہ کا موقع عنایت کریں۔
آپ یہ بھی پڑھ سکتے ہیں :اردو صحافت کی دو صدی اور بزم صدف انٹرنیشنل

شیئر کیجیے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے