محرم

محرم

امان ذخیروی
رابطہ: 8002260577

محرم سال نو کا ماہ غم ہے
محرم ابن حیدر کا بھرم ہے

سکھاتا ہے ہمیں صبر و قناعت
دکھاتا ہے ہمیں راہ صداقت

بہت لمبی ہے اس کی یہ کہانی
ہیں اس میں سیکڑوں رب کی نشانی

ہے اک دن اس میں عاشورہ کا ایسا
بلند اس کا بنایا رب نے رتبہ

اسی دن رب نے کی تھی پہلی بارش
جو ہم پر تھی بڑی ان کی نوازش

زمین و آسماں اور چاند، تارے
اسی دن دست قدرت نے بنائے

یہ کرسی، عرش، سورج اور جنت
بنے پا کر خدا کی اک اشارت

نبی آدم ہوئے پیدا اسی دن
قبول ان کی ہوئی توبہ اسی دن

اسی دن کا ہے یہ قصہ سنہرا
سفینہ نوح کا جودی پہ ٹھہرا

خلیل الله تھے جو اک پیمبر
ہوئی گلزار اس دن آگ ان پر

ہوئیں ماں ہاجرہ اس روز شیدہ
ہوئے جب حضرت اسمٰعیل پیدا

رہائی قید سے یوسف نے پائی
ملی پھر ان کو اس دن بادشاہی

دکھایا نیل نے موسی کو رستہ
ہوا غرق اس میں فرعون شکستہ

شفا امراض سے ایوب پائے
شکم ماہی سے یونس باہر آئے

نبی ادریس اور عیسیٰ پیمبر
گئے اس دن زمیں سے آسماں پر

شہادت بھی حسین ابن علی کی
اسی دسویں محرم کو ہوئی تھی

قیامت کو بھی ہے آنا اسی دن
ہے اس دنیا کو مٹ جانا اسی دن
***
امان ذخیروی کی گذشتہ تخلیق :محمد رفیع اور پریم چند کی نذر

شیئر کیجیے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے