اردو کے عاشق صادق تھے پروفیسر مناظر عاشق ہرگانوی : امان ذخیروی

اردو کے عاشق صادق تھے پروفیسر مناظر عاشق ہرگانوی : امان ذخیروی

(یوم پیدائش پر بزم تعمیر ادب ذخیرہ میں یادگاری نشست)
جموئی یکم جولائی (محمد سلطان اختر) بزم تعمیر ادب ذخیرہ، جموئی کے صدر دفتر فضل احمد خان منزل میں بزم کے خازن پروفیسر رضوان عالم خان کی صدارت میں 270 کتابوں کے خالق ساہتیہ اکادمی انعام یافتہ شاعر, افسانہ نگار, ناول نگار, ناقد و محقق پروفیسر مناظر عاشق ہرگانوی کے یوم پیدائش یکم جولائی کے موقع پر ایک یادگاری نشست منعقد کی گئی. بزم کے جنرل سکریٹری امان ذخیروی نے پروفیسر موصوف کی حیات و خدمات پر روشنی ڈالتے ہوئے انھیں اردو زبان و ادب کا خادم اور عاشق صادق قرار دیا. انھوں نے اپنی گفتگو میں کہا کہ پروفیسر مناظر عاشق ہرگانوی کی شہرت صرف ملک تک ہی محدود نہیں تھی بلکہ بیرون ممالک میں بھی آپ کے فکر و فن کی خوشبو پھیلی ہوئی تھی. آپ نے اپنی پوری زندگی اردو زبان و ادب کی خدمت میں صرف کر دی. آپ نے اس زبان میں نئے نئے تجربے کیے اور اردو زباں کو دنیا کی ترقی یافتہ زبانوں کی صف میں لا کھڑا کرنے کی کوشش کی. آپ کی پیدائش یکم جولائی 1948ء کو چترا ضلع ہزاری باغ جھارکھنڈ میں ہوئی. آپ کا اصل نام مناظر حسن اور قلمی نام مناظر عاشق ہرگانوی تھا. آپ کے دادا کا نام خان بہادر حاجی عبد الرحیم تھا جو چترا کے مشہور و معروف وکیل تھے. آپ کے والد کا نام عبد السلام صدیقی تھا، جو چترا میں ہی بینک مینیجر تھے. آپ کی والدہ کا نام عنصری خاتون تھا. آپ کا آبائی وطن صوبہ بہار کا مردم خیز گاؤں ہرگانواں تھا. اسی مناسبت سے آپ اپنے نام کے ساتھ ہرگانوی لکھتے تھے. آپ کا خاندان ہرگانواں کے زمین داروں کا خاندان تھا. ڈاکٹر ہرگانوی کی ابتدائی تعلیم ہرگانواں میں ہی ہوئی. آپ کے دادا آپ کو حافظ قرآن بنانا چاہتے تھے. لیکن قدرت کو کچھ اور ہی منظور تھا. آپ کی عمر جب 12 سال کی تھی کہ 1960ء میں آپ کے والد کا انتقال ہو گیا. اس طرح آپ کی پرورش اور تعلیم و تربیت والدہ کے زیر سایا ہوئی. آپ کا تعلیمی ریکارڈ بہت شان دار رہا. آپ نے ایس کے آر کالج بربیگہ سے بی اے آنرز 1971ء میں امتیازی نمبروں سے پاس کیا اور پورے بھاگل پور یونی ورسٹی میں اول مقام حاصل کیا. 1973ء میں پٹنہ یونی ورسٹی سے اردو میں ایم اے اور بھاگل پور یونی ورسٹی سے 1990ء میں فارسی میں ایم اے کیا. بھاگل پور یونی ورسٹی سے ہی 1986ء میں پی ایچ ڈی کی سند حاصل کی. اسی یونی ورسٹی میں بحثیت لکچرار مقرر ہوئے اور ترقی کرتے ہوئے یونی ورسٹی پروفیسر کے عہدے سے سبک دوش ہوئے. آپ کو بچپن سے ہی مطالعے کا شوق تھا. اسی شوق نے آپ کے قلم کو رفتار دی اور اوائل عمری سے ہی لکھنے کا سلسلہ شروع کر دیا. ان کی پہلی نظم 1963ء میں ماہنامہ نگارش امرتسر میں شائع ہوئی, پہلا تنقیدی مضمون بھی 1963ء میں ہی فروغ اردو لکھنو میں اور پہلا افسانہ 1964ء میں درخشاں مراد آباد میں شائع ہوا. 17 اپریل 2021ء کو بھاگل پور میں آپ کا انتقال ہوا. الله کریم سے دعا ہے کہ انھیں جنت الفردوس میں اعلا مقام عطا فرمائے.
آپ یہ بھی پڑھ سکتے ہیں :آسان نہیں پرورش لوح و قلم بھی

شیئر کیجیے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے