مغربی بنگال پولیس لیڈی کانسٹبل اہلیتی امتحان میں اردو زبان نظر انداز

مغربی بنگال پولیس لیڈی کانسٹبل اہلیتی امتحان میں اردو زبان نظر انداز

ریاستی حکومت اردو کو تمام سرکاری ملازمتی امتحانوں میں جگہ دے کر اردو آبادی کے مستقبل کو برباد ہونے سے بچائے۔ محمد انجم راہی
کانکی، ٣٠ مئی (پریس ریلیز)
کسی بھی ملک یا ریاستوں کے مختلف گوشوں میں بولی جانے والی زبان نہ صرف ان ریاستوں یا ملک کی پہچان ہوتی ہے بلکہ آپسی اتحاد و ترقی اور پرامن ماحول کے ارتقا کی ضامن بھی ہوتی ہے۔ زبانیں کسی بھی قوم کی بہترین تاریخی وراثت ہوتی ہیں، جن میں دنیا کے مختلف گوشوں میں آباد قوموں و قبیلوں کے تاریخی عروج وزوال کی داستانیں موجود ہوا کرتی ہیں۔ زندہ مثال عظیم ملک چین کی ہے، چین نے چینی زبان میں موجود اپنی ماضی کی تاریخ سے سبق لے کر عالمی سطح پر یہ ثابت کردیا ہے کہ انگریزی زبان ہو یا فرانسیسی زبان، ترقی کے لیے یا عصری علوم پر مہارت کے لیے کبھی بھی زبانیں رکاوٹ نہیں بن سکتی۔ یہی وجہ ہے کہ چین جیسے عظیم ملک نے ملک کے تمام تر شعبوں میں خواہ وہ بری، بحری اور فضائی کیوں نہ ہوں چینی زبان کوتقویت دی۔ ایک موقع پر چینی صدر کے سامنے انگریزی زبان میں سپاس نامہ پیش کیا گیا تو چینی صدر نے جواب میں تاریخی اور تقلیدی جملہ کہا کہ: ”چین ابھی گونگانہیں ہوا ہے“۔ چین آج بھی اپنی زبان کو عالمی سطح پر فخریہ استعمال کرتا ہے۔ محمد انجم راہی، صدر سوشل امپاورمنٹ مشن (این جی او)، اسلام پور، مغربی بنگال نے کہا کہ اردو زبان کی تاریخ بہت ہی شان دارہے، مغلیہ سلطنت ہو یا ایسٹ انڈیا کمپنی کے جابر حکمراں یا پھر جنگ آزادی کے مسلم و غیرمسلم سورما؛ گویا وقت کے بڑے سے بڑے حاکموں کو بھی اردو زبان کی چاشنی و جاذبیت کو محسوس کرنا پڑا۔ اردو زبان اس وقت ملک کی چھ ریاستوں میں دفتری زبان کے طورپر رائج ہے۔ اس پیاری زبان کو فروغ دینے میں سرسید، شبلی، حالی، ندوی، ڈپٹی نذیر احمد، میر تقی میر، مصحفی، غالب اور اقبال جیسے عظیم شاعروں اور ادیبوں نے لازوال خدمات انجام دی ہیں۔ سلیم صدیقی کا شعر ہے: ”فضا کیسی بھی ہو وہ رنگ اپنا گھول لیتا ہے، سلیقے سے زمانے میں جو اردو بول لیتا ہے“۔ ملک کی مختلف ریاستوں میں اردو آبادی کو جس طرح کی مراعات اور مواقع حاصل ہیں وہ مغربی بنگال کی اردو آبادی کو حاصل نہیں ہیں۔ بعض ایسی ریاستیں جہاں اردوآبادی مغربی بنگال کی اردوآبادی سے بھی کم ہے مگر سرکاری سطح پر وہاں کی ریاستی حکومتوں نے اردوآبادی کو قومی دھارے میں شامل کرنے کے لیے سرکاری سطح پر اردو کو ریاستی زبان کا مماثل قرار دے کر اردو آبادی کے ساتھ انصاف کرتے ہوئے اس کی ترویج وترقی کے لیے راستے ہموار کیے ہیں۔ ایسی ریاستوں نے اردو زبان کو تعلیمی و ملازمتی سطح پر فروغ دینے کے لیے اہم اور تاریخی احکامات صادر کیے ہیں۔ ریاست مغربی بنگال میں ترنمول حکومت کے شروعاتی دور میں اردو زبان کی ترقی و ترویج کا خواب تو دکھایا گیا تھا مگر گذشتہ کچھ عرصے سے دیکھا یہی جارہا ہے کہ اردو زبان کو ریاست میں سرکاری ملازمت کے لیے اہلیتی امتحانوں سے نظرانداز کیا جارہا ہے۔ حالیہ مغربی بنگال پولیس لیڈی کانسٹبل بھرتی امتحان کے لیے اردو زبان کو جگہ نہ دینے پر محمد انجم راہی، صدر سوشل امپاورمنٹ مشن (این جی او)، اسلام پور، مغربی بنگال نے کہا کہ ریاستی حکومت، بنگال کی بہت بڑی اردو آبادی کو بے روزگار کرکے اس زبان کے فروغ و ترویج میں رکاوٹیں کھڑی کرنے کا کام کررہی ہے۔ ترنمول حکومت کو مغربی بنگال پولیس لیڈی کانسٹبل بھرتی امتحان کے نوٹس پر روک لگاکر اردو زبان کو اس میں شامل کیے جانے کے لیے حکم جاری کرنا چاہئے۔ اس کے ساتھ ترنمول حکومت کو مستقبل میں ہونے والے تمام طرح کی سرکاری ملازمتی امتحانات میں اردو زبان کی شمولیت کو یقینی بنانا چاہئے۔
,آپ یہ بھی پڑھ سکتے ہیں :ملک بھر میں مسلمانوں کے خلاف تشدد وجانب دارانہ استحصالی رویہ بند کیا جائے

شیئر کیجیے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے