تم سمجھتے ہو غزل کو عاشقی کے واقعات

تم سمجھتے ہو غزل کو عاشقی کے واقعات

دلشاد دل سکندر پوری

تم سمجھتے ہو غزل کو عاشقی کے واقعات
آؤ بیٹھو میں سنا دوں خود کشی کے واقعات

کہہ دو دنیا سے کہ رکھ لے اپنی آنکھوں پر رومال
میں سنانے جا رہا ہوں دوستی کے واقعات

چھین لیجے بڑھ کے ہاتھوں سے مرے لوح و قلم
میرے آنسو لکھ رہے ہیں زندگی کے واقعات

یار خنجر آستیں سے آج باہر کھینچ لے
یاد رکھیں لوگ تاکہ دشمنی کے واقعات

لاش پر بیٹھا ہوا ہے آج روشن ہر چراغ
آج جگنو لکھ نہ پایا روشنی کے واقعات

محل والے بند کر لیتے ہیں اپنی کھڑکیاں
پیش آتے ہیں کہیں جب مفلسی کے واقعات

اک زمانہ تھا کہ اس پر جاں چھڑکتے تھے گلاب
کوئی مجھ سے پوچھے اس کی سادگی کے واقعات

اپنے احساسات کا پڑھتا ہوں میں بس مرٿیہ
دل مجھے آتے نہیں ہیں شاعری کے واقعات
***
صاحب غزل کی گذشتہ غزل :عشق کا روگ پال کر رکھوں

شیئر کیجیے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے