حسرتؔ موہانی ہے ایسا اردو ادب میں نام

حسرتؔ موہانی ہے ایسا اردو ادب میں نام

( بہ یاد مجاہد آزادی و محسن ملک و ملت و صاحب طرز ادیب و سخنور و صحافی مولانانا حسرت موہانی مرحوم بمناسبت یوم وفات 13 مئی)

احمد علی برقی اعظمی
(1)
حسرتؔ موہانی ہے ایسا اردو ادب میں نام
ہیں تاریخِ ادب کی زینت جس کے زریں کام

ان کا شعری سرمایہ ہے وہ ادبی میراث
جس کے ہیں مداح جہاں میں سبھی خواص و عوام

تھے وہ ایسے مردِ مجاہد دیتے تھے جو درسِ عمل
محو نہ ہوں گے صفحۂ ذہن سے ان کے نقشِ دوام

مردِ مجاہد، نڈر صحافی، رونقِ بزمِ شعر و سخن
حسرت موہانی کا سب میں تھا ممتاز مقام

نظم و نثر کی صورت میں تاریخِِ ادب کا حصہ ہیں
اُن کے سبھی رشحاتِ قلم ہیں درسِ عمل کا پیام

آزادی کی جدو جہد میں رہتے تھے سرگرمِ عمل
عمرِ عزیز کے اپنی گذارے جیل میں صبح و شام

قول و عمل میں کبھی نہ دیکھا ان کے کوئی تضاد
احمد علی برقیؔ ہے ان کے حُسنِ عمل کا غلام

(2)
جب بھی آتی ہے تیرہ مئی
یاد آتے ہیں حسرت موہانی
کم ہوا نہ ذوق عرفانی
گو برسوں رہے وہ زندانی
رخصت ہوئے سن اکیاون میں
وہ دے کر صدہا قربانی
کس درجہ تھے وہ سرگرم عمل
ہوتی ہے مجھے یہ حیرانی
اسلوب تھا ان کا سب سے جدا
کیا کرے گا کوئی غزل خوانی
ہے حسرت اور جگر میں جو
وہ رنگ سخن ہے لاثانی
زندہ ہے ان کی روح غزل
یوں جسم تو سب کا ہے فانی
مقروض ہیں ان کے اہل وطن
ہو ان پر فضل رحمانی
ہے انقلاب کا نعرہ جو
ہے ان کی نوائے لاثانی
برقی وہ مرد مجاہد تھے
تھا ان میں جذبہ ایمانی
***
برقی اعظمی کی گذشتہ تخلیق :منٹو کے افسانے ہیں یا ہے اس کا دیوانہ پن

شیئر کیجیے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے