یہ زندگی ہے مری رب کی بندگی کے لیے

یہ زندگی ہے مری رب کی بندگی کے لیے

انجم دربھنگوی

یہ زندگی ہے مری رب کی بندگی کے لیے
جبیں کو در پہ جھکایا ہوں بہتری کے لیے

ہیں آج جگ میں پریشاں وہ ہر جگہ دیکھو
جہاں میں بھیجا جنھیں رب نے سروری کے لیے

رگوں کے خون میں پنہاں ہے دیش کی الفت
لڑیں گے تم سے سدا امن و آشتی کے لیے

نشانہ ایک کو ہرگز بنا نہ اے ظالم
یہاں حقوق برابر ہیں ہر کسی کے لیے

چمن کو یوں تو نہ ویران ہونے دیں گے ہم
لہو بہائیں گے پھولوں کی تازگی کے لیے

ردیف و قافیہ لاکھوں ہو ذہن میں لیکن
جنونِ عشق ضروری ہے شاعری کے لیے

اسے کہو کے کہیں اور جائے اے انجم
نہیں ہے وقت مرے پاس دل لگی کے لیے

شاعر کا مختصر خود تعارف :
نام : محمد ساجد
تخلص: انجم دربھنگوی
گاؤں : جھگڑوا
ضلع : دربھنگہ
صوبہ : بہار ، انڈیا
میں ایک طالب علم ہوں، شاعری کا شوق ہے اور اللہ کے فضل سے اب شاعری بھی کرلیتا ہوں.
میں دربھنگہ ضلع کے ایک گاؤں سے تعلق رکھتا ہوں
اور میرے والد محترم کپڑا سلنے کا کام کرتے تھے، فی الحال معذور ہیں.
میں ایسے علاقے سے تعلق رکھتا ہوں جہاں علما اور حفاظ کثیر تعداد میں ہیں. لیکن شاعر نہیں ہے اسی لیے مجھے گم نام ہی رہنا پڑتا ہے. بس اب آپ لوگ اپنی محبتوں سے نوازیں تاکہ میرا کلام بھی مقبول ہوجائے.
میری سب سے پہلی کاوش:

ساجد کی بدائی ہے اب جشن منا ہم دم
اب شوق سے ماتھے پر سندور سجا ہم دم

دیدار ذرا مجھ کو اک بار کرادے بس
پھر شوق سے مٹی میں مجھ کو تو سلا ہم دم

مجرم ہوں ترا میں تو نظروں سے گرانا کیا
دے ایسی سزا مجھ کو مل جائے قضا ہم دم

خوشیاں ہوں ترے گھر میں غم کا نہ بسیرا ہو
رو رو کے یہی رب سے کرتا ہوں دعا ہم دم

بیمارِ محبت ہوں میری ہے دوا اتنی
انجم کو نگاہوں سے دو گھونٹ پلا ہم دم

شیئر کیجیے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے