سروں کی دیوی

سروں کی دیوی

نظم نگار: صائمہ قمر
انتخاب : ظفر معین بلے جعفری

جہان بھر کے
سروں کے جھرنوں کا
لے کے
اجلا سنہری پانی
ملائی اس میں گلاب رنگت
چمبیلی خوش بو
ذرا سا صندل
ذرا سا کیسر
ہتھیلی پر چاند اور سورج
کی لو اتاری
بڑھا کے ہاتھوں کو
کہکشائیں سمیٹ لیں اور
اس آمیزے کو
چاند چرنوں میں رکھ کے آیا
تو دیوتاؤں نے آگے بڑھ کے
اسے اٹھایا
اپنے ہونٹوں سے مس کیا
اور ایک دیوی کے
نرم و نازک گلو میں اس کو
اتارا ایسے
کہ جیسے سینے میں اترے اشلوک
وہ ایک عالم جو اس سے گونجا
ہے نام اس کا
سروں کی دیوی
مری لتا جی
لتا جی
جیوے ہزارہا برس
گرہ جو
اب کے لگی برس کی
ہزار گرہیں لگاتی جائے
حسین مالا بناتی جائے
سروں کی دیوی
لتا کا مکھڑا سجاتی جائے
***

آپ یہ بھی پڑھیں : امر لتا

شیئر کیجیے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے