امر  لتا

امر لتا

امان ذخیروی
ذخیرہ، جموئی، بہار
رابطہ : 8002260577

اشک بار آنکھیں ہیں
سوگوار عالم کی
ہے فضا میں خاموشی
چاند اور تارے بھی
شام کے اشارے بھی
صبح کے نظارے بھی
جھیل کے کنارے بھی
اور ندی کے دھارے بھی
سو گوار دکھتے ہیں
بے قرار دکھتے ہیں
گلشنوں میں ہر جانب
اب خزاں کا ڈیرا ہے
ہر طرف اندھیرا ہے
درد کا بسیرا ہے
ہے بہار کا موسم
یا فگار کا موسم
بلبلوں کی آنکھیں بھی
آنسوؤں سے ہیں پر نم
پھول بھی ہیں مرجھائے
ابر غم بھی ہیں چھائے
کیسی بے قراری ہے
کیوں یہ آہ و زاری ہے
دل پہ کرب طاری ہے
آج ایک بلبل پر
موت کا پڑا سایا
روح جسم سے اس کی
آسماں پہ جا پہنچی
وہ کہ جس کے نغموں پر
تھا نثار اک عالم
اس کی نغمہ باری سے
ریگ زار صحرا میں
یاسمین، بیلی کے
موگرا، چمیلی کے
اور گلاب کے تازہ
سرخ پھول کھلتے تھے
دل کے سب دریچوں پر
سو چراغ جلتے تھے
آسماں بھی کرتا تھا
گل پہ شبنم افشانی
خوشبوئیں لٹاتی تھی
اس پہ رات کی رانی
اس کے گیت کو سن کر
آتی جاتی لہروں میں
اک ترنگ اٹھتا تھا
اور سکوت دریا میں
اک جوار اٹھتا تھا
بحر و بر پہ بھی اس کی
ایسی حکمرانی تھی
آج اس کے جانے سے
سوگوار ہے عالم
سب کی آنکھ ہے پر نم
اب کہاں کوئی اس سا
اس زمیں پہ آئے گا
ایسے گیت گائے گا
روئی روئی آنکھوں کو
بے کھٹک ہنسائے گا
کون اب بجھے دل کی
تیرگی مٹائے گا
لیکن اس کے نغموں کی
بازگشت کانوں میں
ان حسیں فضاؤں میں
صبح و شام گونجے گی
وہ امر لتا ہرگز مر کبھی نہیں سکتی
***
امان ذخیروی کی گذشتہ تخلیق :ہم نئے سال کی آمد پہ ہنسیں یا روئیں

شیئر کیجیے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے