شاہ عمران حسن کی پانچویں سوانحی کتاب

شاہ عمران حسن کی پانچویں سوانحی کتاب

 ”مولاناوحیدالدین خاں: اہلِ قلم کی تحریروں کے آئینے میں“ جلد منظرِ عام پر
(پریس ریلیز)
نئی دہلی (عبدالرحمٰن،19جنوری2022): مولانا وحیدالدین خاں کو اللہ تعالیٰ نے لمبی عمر دی، انھوں نے دنیا کو قدیم دور سے نکل کر جدید دور میں داخل ہوتے ہوئے براہ راست دیکھا۔ اس سے تجربات حاصل کیے اور لوگوں کے لیے رہ نمائی کا مواد فراہم کیا۔ مولاناوحیدالدین خاں کی ایک اہم شناخت ان کا ماہنامہ ’الرسالہ‘ رہا ہے، جسے علمی حلقوں میں ہمیشہ پذیرائی ملتی رہی۔ ماہنامہ الرسالہ کا پہلا شمارہ اکتوبر 1976ء میں شائع ہوا اور ماہنامہ الرسالہ کا آخری شمارہ مولانا کی زندگی میں ہی اپریل 2021 ءمیں ان کی وفات سے قبل منظرعام پر آیا۔ مولانا کی زندگی میں ماہنامہ الرسالہ کے کل 530 شمارے شائع ہوئے۔
مولاناوحیدالدین خاں کی زندگی ایک طویل جدوجہد پر مشتمل ہے، جو”اوراقِ حیات“میں بہ خوبی درج ہے۔ یہ حسن اتفاق ہے کہ اوراقِ حیات میں نے ان کی زندگی میں مرتب کی اور ان کی زندگی میں ہی شائع ہوگئی تھی۔ یہ دوسرا بڑا عجیب اتفاق ہے کہ مولانا کے انتقال کے بعد ان کی زندگی کے زندگی نامہ کو دوبارہ ترتیب دینے کی خوشنودی بھی میرے حصہ میں آئی ہے۔
ان خیالات کا اظہار ایک پریس بیانیہ میں معروف سوانح نگار شاہ عمران حسن نے کیا ہے۔
شاہ عمران حسن نے مزید کہا کہ میں مولانا وحیدالدین خاں کی وفات کے بعد ان کی حیات و خدمات پر جو کتاب مرتب کر رہا تھا وہ الحمدللہ مکمل ہوگئی ہے۔ یہ کتاب464 صفحات پر مشتمل ہے۔ عن قریب منظر عام پر آئے گی۔
 انھوں نے کہا کہ سیکڑوں اچھے مضامین میں سے انتخاب کے بعد کچھ مضامین یکجا کیے گئے ہیں اور یہ کوشش کی گئی ہے کہ ایسے مضامین قارئین کے پاس پہنچیں جو مطالعہ کی غرض سے بہترین ہوں۔وہیں اس کتاب میں رسمی مضامین کو یکجا کرنے سے گریز کیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ اس مرتب کردہ کتاب میں خاص لوگوں کے مضامین و تاثرات شامل ہیں۔ ان میں شیخ الاسلام ڈاکٹر طاہر القادری، استاذ محترم جاوید احمد غامدی، پروفیسر اخترالواسع، جماعت اسلامی ہند کے امیرسید سعادت اللہ حسینی، ڈاکٹر ظفرالاسلام خان، مولانامحمد ذکوان ندوی، پروفیسر ظہیرالدین خواجہ، ڈاکٹر محی الدین غازی، فاروق ارگلی، نایاب حسن، مولاناعمران احمد اصلاحی، مولانا سالم فاروق ندوی، مولاناآصف تنویری تمیمی، مولانا عبدالمعید ندوی، حقانی القاسمی، ڈاکٹر محمد اکرم ندوی، مولانارضی الاسلام ندوی، اوریامقبول جان، سید منصور آغاز، مولاناغلام قادر بانڈے، مولانا سیداقبال عمری، مولانامحمد نظام الدین قاسمی، شاہ نواز ظفر، مولانامفتی منظورالحسن وانی رحیمی، نعیم احمد بلوچ، مالک اشتر، شیخ محمد سلیمان القائد، مولانا عابد حسین رحمانی، ڈاکٹر وارث مظہری، عبدالسلام عاصم، مراق مرزا، مولاناعبیداللہ چترویدی، مولاناانس ملک ندوی، مولاناسلطان احمد اصلاحی، محمد عارف اقبال، پروفیسر محسن عثمانی ندوی، مولانا اخلاق حسین قاسمی دہلوی جیسے نامور قلم کاروں کے مضامین شامل کیے گئے ہیں۔
 شاہ عمران حسن نے بتایا کہ ان کی مرتب کردہ زیر طبع کتاب ’مولاناوحیدالدین خاں: اہلِ قلم کی تحریروں کے آئینے میں“ میں ان کے آٹھ مضامین شامل ہیں۔
واضح ہو کہ2012ء میں شاہ عمران حسن نے ہندستان کے معروف عالم دین اورآل انڈیا مسلم پرسنل لابورڈ کے بانی مولانا منت اللہ رحمانی کی مفصل سوانحِ عمری بہ عنوان ”حیاتِ رحمانی“ لکھی تھی، اہلِ علم کے درمیان اس کتاب پر بڑی چرچاہوئی اور اُنھیں بہاراُردو اکادمی کی جانب سے ایوارڈ دیا گیا۔
حیاتِ رحمانی کی کامیابی کے بعد انھوں نے 2015ء میں عالم اسلام کے معروف عالم دین و تخلیقی مفکر مولانا وحیدالدین خاں پر ایک ہزار صفحات پر مشتمل کتاب ”اوراقِ حیات“ تیار کی؛ وہ کتاب بھی بہت کامیاب ہے اور پورے ہندستان میں اس کتاب کی دھوم مچی ہوئی ہے۔ اوراقِ حیات کو پڑھے یا سمجھے بغیر مولانا وحیدالدین خاں کو سمجھنا مشکل ہی نہیں ناممکن ہے۔ موجودہ صورتِ حال میں ’اوراقِ حیات‘ مولانا وحیدالدین خاں کو سمجھنے کا واحدذریعہ ہے۔ اس کتاب کی خوب صورتی اور اس کا استناد یہ ہے کہ مولانا کے افکار و تصورات اور زندگی کے مہ وسال کو ان کی ہی تحریروں کی مدد سے مرتب کیا گیا ہے۔
سنہ 2016ء میں امارت شرعیہ بہار کے امیر شریعت و معروف عالم دین مولانامحمدولی رحمانی پر تحریر کردہ کتاب”حیات ولی“، شاہ عمران حسن کی قلم سے نکلنے والی تیسری سوانحی کتاب ہے، جو بہت کام یاب رہی اور پورے ملک ہندستان میں اس کتاب کو مقبولیت اور شہرت ملی۔ اس کا ہندی ایڈیشن بھی شائع ہوکر مقبول ہو چکا ہے۔
شاہ عمران حسن کی چوتھی سوانحی کتاب ”حیاتِ غامدی“ ہے جو کہ دراصل”مکتبہ فراہی“ کے ایک اہم عالم دین اور محقق جاوید احمد غامدی کی علمی اور تحریکی زندگی کے ذیل میں تیار کی گئی ہے، یہ 160 صفحات پر مشتمل ہے، اس کی اشاعت 2017ء میں عمل میں آئی اوراس کو اہلِ علم نے قدر کی نگاہ سے دیکھا۔ ہندستان کے اندر اورباہر اِس کتاب کا مسلسل مطالعہ کیا جارہاہے۔
اس کے علاوہ ان کا افسانوی مجموعہ ”ادھورے خواب “ 2018ء میں منظر عام پر آ چکا ہے۔ اس افسانوی مجموعہ پر انھیں بہار اردو اکادمی کی جانب سے ایوراڈ بھی مل چکا ہے۔
شاہ عمران حسن نے مدرسے کی تعلیم سے قطعاً لا تعلق ہونے کے باوجود عالم اسلام کی چار اہم مذہبی شخصیتوں کا انتخاب کیا اور جس سلیقے، توازن اور غیر جانب داری کے ساتھ ان کے حالاتِ زندگی اور کارناموں کو بیانیے کی صورت دی ایسی روش فی زمانہ دیکھنے کو شاذ و نادر ہی ملتی ہے، کہ سوانحی تحریروں میں عقیدت و عصبیت کسی نہ کسی طور اپنی جھلک دکھلا ہی جاتی ہے۔
شاہ عمران حسن ہندستان بھر میں سوانحی ادب میں بلا تفریق ایک ممتاز مقام رکھتے ہیں. انھوں نے مختلف مکتبِ فکر کے اہلِ علم پر کام کیا ہے. یہی وجہ ہے کہ وہ ہر مسلک اور ہر حلقے میں پڑھے جاتے ہیں۔
 کتاب ھٰذا کی خصوصیت یہ ہے کہ عام فہم اور سلیس زبان میں تحریر کی گئی ہے، جس سے نہ صرف دینی مدارس سے وابستہ افراد بلکہ دیگر شعبہ جات کے افراد بھی استفادہ کرسکتے ہیں۔
امید کی جانی چاہیے کہ شاہ عمران حسن کی پانچویں اور نئی سوانحی کتاب ”مولاناوحیدالدین خاں: اہلِ قلم کی تحریروں کے آئینے میں“ بھی ایک اہم دستاویزی کتاب ثابت ہوگی اور مولاناوحیدالدین خاں جیسی عبقری شخصیت کو جاننے میں معاون ثابت ہوگی نیز اسلامی کتب خانوں میں ایک اضافہ بنے گی۔
عبدالرحمن؛ نئی دہلی
9650539878
rahman20645@gmail.com
آپ یہ بھی پڑھ سکتے ہیں :معرو ف سوانح نگارشاہ عمران حسن کی پانچویں سوانحی کتاب”حیاتِ علی“ جلد منظرِ عام پر

شیئر کیجیے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے