راغب مرادآبادی تھے وہ فخرِ روزگار

راغب مرادآبادی تھے وہ فخرِ روزگار

بہ یاد شہرہ آفاق شاعر راغب مراد آبادی مرحوم
تاریخ وفات 18 جنوری 1911

احمد علی برقی اعظمی

راغب مرادآبادی تھے وہ فخرِ روزگار
ہوتا ہے جن کا آج مشاہیر میں شمار
اٹھارہ جنوری کو وہ جن سے جدا ہوئے
ہیں اُن کے غم میں آج بھی آنکھیں وہ اشک بار
اردو ادب کو اُن پہ ہمیشہ رہے گا ناز
جن کی رباعیات ہیں اردو میں شاہ کار
گلزار شاعری کے گل سرسبد تھے وہ
اسلوبِ شعر اُن کا ہے مانند گل عذار
عہدِ رواں میں ایسا نہ تھا زود گو کوئی
اُن پر عروسِ شعر دل و جاں سے تھی نثار
ایسا خلا ہے ہو نہ سکے گا کبھی جو پُر
کیوں ہو نہ بزمِ شعر و سخن آج سوگوار
حاصل اُنھیں عبور تھا فن عروض پر
اہلِ نظر کو ذات پہ تھا اُن کی اعتبار
پرور دگار روح کو اُن کی سکون دے
اُن کے لواحقین کے دل کو ملے قرار
قائم ہے جس کی آج بھی ویسے ہی آب و تاب
برقی تھے بحر شعر کی وہ در شاہوار
***
برقی اعظمی کی یہ تخلیق بھی ملاحظہ فرمائیں :کمال خان صحافی تھے ایک مایہ ناز

شیئر کیجیے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے