ابراہیم اشک (1951 – 2022)

ابراہیم اشک (1951 – 2022)

(توشیحی منظوم خراجِ عقیدت)
مسعود بیگ تشنہ
ادیب، شاعر، ناقد، صحافی اور ‘کہو نا پیار ہے` اور ‘کوئی مل گیا` جیسی فلمی نغموں کے نغمہ نگار ابراہیم اشک کو صنعتِ توشیح میں منظوم خراجِ عقیدت

ا: آج سے ستّر برس پہلے تھا جنما اک شرار
دیو نگری اُجّیَنی میں وہ اک نغمہ نگار
ب: بے شک ہندی میں کیا اندور سے ایم اے ضرور
وہ ادیب و شاعر و ناقد، کوی، دوہا نگار
ر: روزی روٹی نے اسے دِلّی بھی پہنچایا کبھی
دوردرشن سے کیا غالب کا جیون آشکار
ا: اردو فکشن بھی رچا اور شاعری بھی خوب کی
ممبئی میں آ بسا بہ حیثیت نغمہ نگار
ہ: ہندی نغموں کی دھمک میں دل کشی اردو کی دی
بولتا اردو کا جادو آج بھی ہے آشکار
ی: یہ ہمارے بالی وُڈ کی دین ‘ابراہیم اشک`
آنکھ موندے چل پڑا ہے جانے کیسی راہ گزار
م: موت کا کیسا یہ پھیرا لگ رہا ہے ان دنوں
زندگی اے زندگی توٗ موت سے کیوں جاتی ہار
ا: اشک کیوں تھمتے نہیں، یہ اشک کیوں رکتے نہیں
کیا ہوا ہے یہ اچانک؟ زندگی ہے اشک بار
ش: شوک کیوں؟ جیون سے کہہ دو نا ‘کہو نا پیار ہے`
کیوں اجل کہتی ہے ‘کوئی مل گیا` ہے ‘اشک` یار
ک: کاش "تشنہ" یہ گھڑی آتی نہ اس گھر بار پر
کاش "تشنہ" زندگی ہوتی نہ ایسی اشک بار
(17 جنوری 2022 ،اِندور ،انڈیا)
مسعود بیگ تشنہ کی یہ تخلیق بھی ملاحظہ فرمائیں :آہ – کمال خان! (1960-2022)

شیئر کیجیے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے