شخص مرتا ہے شخصیت کبھی نہیں مرتی: اشہد کریم

شخص مرتا ہے شخصیت کبھی نہیں مرتی: اشہد کریم


گیا(پریس ریلیز): دنیائے ادب کے مشہورومعروف فکشن نگار اور ساہتیہ اکاڈمی سے ایوارڈ یافتہ ناول نگار پروفیسر حسین الحق کے انتقال پر آج مرزا غالب کالج گیا کے وسیع وعریض محی الدین ہال میں حاجی جمال الدین لائبریری کے زیر اہتمام ایک تعزیتی نشست کا انعقاد کیا گیا جس کی صدارت ڈاکٹر عین تابش نے فرمائی جب کہ نظامت کی ذمہ داری ڈاکٹر احمد صغیر نے انجام دی۔ اس موقع پر ڈاکٹر اعجاز مانپوری، فردوس گیاوی، مرغوب اثرفاطمی، نوشاد ناداں، ڈاکٹرسلطان احمد، ڈاکٹر آفتاب عالم اطہر، ڈاکٹر اشہد کریم الفت، احسان تابش، ڈاکٹر فرحانہ تبسم، ڈاکٹر احسان اللہ دانش، ندیم جعفری، شاہد جمیل، رہبر گیاوی، ڈاکٹر آفتاب عالم وغیرہ نے منظوم خراج عقیدت پیش کی۔ اس موقع پر ڈاکٹر اشہد کریم الفت نے پروفیسر حسین الحق سے متعلق اپنے تاثرات بیان کرتے ہوئے کہا کہ شخص کی موت ہوتی ہے لیکن شخصیت ہمیشہ زندہ رہتی ہے اور پروفیسر حسین الحق کی شخصیت ہمیشہ زندہ رہے گی کیونکہ وہ صرف ایک شخص نہیں تھے بلکہ وہ اپنے آپ میں ایک انجمن کی حیٰثیت رکھتے تھے. وہیں اپنے صدارتی خطاب میں ڈاکٹر عین تابش نے پروفیسر حسین الحق کے ساتھ گذارے ساٹھ برسوں کا احاطہ کیا اور مرحوم کی گوناگوں شخصیت سے سامعین کو روشناس کیا۔ ڈاکٹر عین تابش کے دعائیہ کلمات کے ساتھ ہی یہ تعزیتی نشست اپنے اختتام کو پہنچی. اس موقع پر ڈاکٹر آصف ظفر، نوجوان شاعر ماہتاب عالم ماہتاب گیاوی، مشہور کاتب اور مصور ممتاز احمد، انجمن ترقی اردو بہار کے سابق سکریٹری اور انجمن تحریک اردو کے بانی سید فضل وارث بھی شریک محفل تھے۔ بعد ازاں ندیم جعفری نے بزم ندیم کے زیر اہتمام حسین الحق کے نام سے ایک ایوارڈ دینے کا اعلان کیا جب کہ رہبر گیاوی نے آئندہ مارچ اپریل سے ایک سہ ماہی رسالہ کی اشاعت کا اعلان کرتے ہوئے پہلے شمارہ کو پروفیسر حسین الحق کے نام منسوب کرتے ہوئے حسین الحق نمبر نکالنے کا اعلان کیا۔

شیئر کیجیے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے