ڈاکٹر ممتاز احمد خاں ادب و تنقید کے حوالے سے ہمیشہ زندہ رہیں گے: امتیاز احمد کریمی

ڈاکٹر ممتاز احمد خاں ادب و تنقید کے حوالے سے ہمیشہ زندہ رہیں گے: امتیاز احمد کریمی

ممتاز احمد خاں کی شخصیت کئی اعتبار سے لائق ستائش، لائق تقلید اور لائق فخر ہے :مفتی محمد ثناء الہدی قاسمی

حاجی پور ( قمر اعظم صدیقی ، ایس آر میڈیا) ڈاکٹر ممتاز احمد خاں عصر حاضر کے ممتاز ادیب و دانش ور تھے – ان کی شخصیت کئی اعتبار سے لائق ستائش، لائق فخر ولائق تقلید ہے- ضلع ویشالی کو ان کی شخصیت پر ناز تھا، ہے اور رہے گا- ان خیالات کا اظہار معروف اسکالر مفتی محمد ثناء الہدی قاسمی، نائب ناظم امارت شرعیہ پھلواری شریف، پٹنہ نے "کاروان ادب" حاجی پور کے زیر اہتمام ڈاکٹر ممتاز احمد خاں کی نئی تصنیف "درد تہ جام" اور ان کے فرزند ڈاکٹر لطیف احمد خاں کی کتاب "عزیز بگھروی: ایک انقلابی شاعر" کی رسم اجرا تقریب میں صدارتی خطبہ پیش کرتے ہوئے کیا- مفتی ثناء الہدی قاسمی نے مزید کہا کہ ڈاکٹر ممتاز احمد خاں ادب و شاعری کے حوالے سے مخصوص نقطہ نظر رکھتے تھے اور کمال کی بات یہ ہے کہ وہ اس نظریے پر پوری قوت کے ساتھ اڑتے بھی تھے- وہ اسلامی فکر رکھتے تھے- ان کی تحریک کے زیر اثر نئی نسل کے ان گنت لوگ ادب و شاعری کے میدان میں وارد ہوئے- مہمان خصوصی کی حیثیت سے تقریر کرتے ہوئے بی پی ایس سی، پٹنہ کے رکن امتیاز احمد کریمی نے ڈاکٹر ممتاز احمد خاں کی اردو خدمات کا مفصل جائزہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر ممتاز احمد خاں ادیب اور ناقد کی حیثیت سے اپنی شناخت رکھتے تھے- وہ اپنی کتابوں کے حوالے سے ہمیشہ اردو ادب میں زندہ رہیں گے- انھوں نے کلاس روم کے اندر اور باہر اپنے شاگردوں کی ادبی پرورش بڑے خلوص اور محبت کے ساتھ کی- جناب کریمی نے کہا کہ جناب ممتاز احمد خاں نے اردو تحریک کی سمت میں ہمیں جو راہ دکھائی ہے ہمیں اسے آگے بڑھانا ہے، یہی چیز ممتاز احمد خاں کو سچی خراج عقیدت ہو گی- ڈاکٹر اسلم جاوداں نے ڈاکٹر ممتاز احمد خاں کی نصف صدی کی اردو زبان و ادب کی خدمات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ممتاز صاحب نے اپنی پوری توانائی ادب و شاعری اور اردو تحریک میں جھونک دی – انھوں نے علم کا دریا بہایا- اپنا لہو اردو کے لیے خرچ کیا- انھوں نے نہ صرف مشعل کو جلایا بلکہ اسے مزید پروان چڑھایا- ڈاکٹر ممتاز احمد خاں بلا مبالغہ "در" تھے- ان کی یادیں ہمیشہ آتی رہیں گی – پروفیسر ابوالحیات استاد "ذکیہ آفاق اسلامیہ کالج"، سیوان نے اپنے استاد گرامی کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ مرحوم شرافت و تہذیب کے اعلا نمونہ، علمیت و قابلیت کے مجسمہ اور اعلا اخلاق و کردار کے پیکر تھے- ان کی ذات گرامی نے بہتوں کو فیض پہنچایا- ان کی تحریر و تشویق سے طلبا صاحب کتاب بن گئے- جناب ابوالحیات نے کہا کہ آج کے دور میں مجھے پروفیسر ممتاز احمد خاں جیسا بے لوث استاد نظر نہیں آتا- جناب کامران غنی صبا، اسسٹنٹ پروفیسر نیتیشور کالج مظفرپور نے اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ بہ حیثیت استاد ممتاز احمد خاں مثالی تھے- ادب و شاعری اور تنقید و تخلیق سے ان کا رشتہ بھی مثالی ہے- وہ فنا فی الادب تھے- وہ اپنے شاگردوں کے دل میں زندہ تھے اور ہمیشہ زندہ رہیں گے- وہ ایسے استاد تھے جو اپنی پیٹھ خود نہیں تھپتھپاتے تھے- روز نامہ” تاثیر" پٹنہ کے مینیجنگ ایڈیٹر اور بزرگ صحافی سید امتیاز کریم اس موقع پر ڈاکٹر ممتاز احمد خاں سے اپنے مراسم کا ذکر کرتے ہوئے آبدیدہ ہو گئے- انھوں نے کہا کہ محض چند برسوں کے مراسم میں ہم دونوں ایک دوسرے سے بے حد قریب ہو گئے تھے- ممتاز صاحب سر تا سر محبت کے آدمی تھے- ان کے تمام شاگرد ان کے آئینہ ہیں-
اس سے قبل ڈاکٹر ممتاز احمد خاں کی کتاب "درد تہ جام" اور ڈاکٹر لطیف احمد خان کی کتاب "عزیز بگھروی: ایک انقلابی شاعر" کی رسم اجرا مہمانان گرامی کے ہاتھوں عمل میں آئی- ڈاکٹر ممتاز احمد خاں کی کتاب "درد تہ جام" پر ڈاکٹر عارف حسن وسطوی نے اپنا تبصرہ پیش کیا اور ممتاز احمد خاں کی ناقدانہ اور دانشورانہ حیثیت پر مختلف گوشوں سے روشنی ڈالی، جب کہ ڈاکٹر لطیف احمد خاں کی کتاب "عزیز بگھروی: ایک انقلابی شاعر" پر کاروان ادب حاجی پور کے جنرل سکریٹری جناب انوارالحسن وسطوی نے اپنا مقالہ پیش کیا – جناب وسطوی نے عزیز بگھروی کی شاعری کو موضوع بنانے کے لیے ڈاکٹر لطیف احمد خان کو مبارکباد پیش کی اور کہا کہ ڈاکٹر لطیف احمد خان اپنی پہلی ادبی تصنیف کے ساتھ اردو ادب میں وارد ہوئے ہیں- انھوں نے جس سلیقے کے ساتھ موضوع کا حق ادا کیا ہے وہ ان کی علمی و تحقیقی جستجو کی دلیل ہے – اس رسم اجرا تقریب کا آغاز جناب وسیم اختر امام وخطیب "مدینہ مسجد" باغ ملی، حاجی پور کی تلاوت کلام پاک سے ہوا- بعدہ نوجوان شاعر مظہر وسطوی نے ڈاکٹر ممتاز احمد خان کی یاد میں ایک نظم پڑھی جسے خوب پسند کیا گیا – رسم اجرا تقریب کی نظامت "کاروان ادب" حاجی پور کے جنرل سکریٹری انوارالحسن وسطوی نے انجام دی، جب کہ شکریہ کی رسم ڈاکٹر لطیف احمد خان نے ادا کی- تمام مہمانان اور سامعین نے ڈاکٹر لطیف احمد خان کو ان کی پہلی تصنیف کی اشاعت پر دلی مبارکباد پیش کی اور ان کے روشن مستقبل کی دعا کی- اس پروگرام میں جن اہم لوگوں نے شرکت کی ان میں جناب الحاج حضیر احمد خان، عبد الرحیم انصاری ایڈوکیٹ، قمر حاجی پوری، محمد واعظ الحق، سید مصباح الدین احمد، نسیم الدین احمد صدیقی ایڈوکیٹ، ظہیر الدین نوری، نذر الاسلام نظمی، ڈاکٹر تابش عبیداللہ، عبدالرحیم برہولیاوی، صحافی عبدالواحد، ایس آر میڈیا کے ایڈمن جناب قمر اعظم صدیقی، محمد عظیم الدین انصاری، ذاکر حسین اور عبدالقادر کے نام قابل ذکر ہیں- مفتی محمد ثناء الہدی قاسمی کی دعا پر رسم اجرا تقریب اختتام پذیر ہوئی.

الحاج محمود عالم کی تالیف "ازدواجی زندگی" کا شان دار اجرا

شیئر کیجیے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے