ڈاکٹر محمد اطہر مسعود خاں کی کتاب ’تذکروں کا اشاریہ‘ کو اترپردیش اردو اکادمی کا اعزاز

ڈاکٹر محمد اطہر مسعود خاں کی کتاب ’تذکروں کا اشاریہ‘ کو اترپردیش اردو اکادمی کا اعزاز

عدنان ناظم خاں
(ناظم پریس، رام پور) 
ڈاکٹر محمد اطہر مسعود خاں کی تازہ ترین کتاب ’تذکروں کا اشاریہ‘ (مطبوعہ: ٢٠٢٠) کو اترپردیش اردو اکادمی نے اعزاز سے نوازا ہے۔ تذکروں کا اشاریہ اپنے موضوع کے لحاظ سے ہندستان میں پہلی اور منفرد کتاب ہے۔ تذکروں کی شکل میں تو اب تک سیکڑوں بلکہ ہزاروں کتابیں شائع ہو چکی ہیں لیکن تذکروں کا اشاریہ بالکل الگ انداز کی کتاب ہے۔ اتر پردیش اردو اکادمی نے پہلے بھی ان کی دو کتابوں ’اشاریہ تذکرہ شعرائے اترپردیش‘ اور’سنہری فیصلہ‘ کو اعزاز وانعام سے نوازا ہے۔ تذکروں کا اشاریہ ٣٠٤ صفحات پر مشتمل کتاب ہے۔

ڈاکٹر محمد اطہر مسعود خاں اردو ادب میں ایک جانا پہچانا نام ہے۔ وہ گزشتہ ٣٥ سال سے علم و ادب کی خدمت کر رہے ہیں۔ اردو افسانہ، انشائیہ، تحقیق، تنقید، تبصرے، ادب اطفال، تراجم، اشاریہ سازی، انٹرویو وغیرہ مختلف اصناف ادب میں ان کے کارہائے نمایاں سب کو معلوم ہیں۔ ان کی تخلیقات ملک اور بیرون ملک کے ١٧٥ سے زیادہ رسائل میں شائع ہو چکی ہیں۔ ان کے پی ایچ.ڈی کے تحقیقی مقالہ اشاریہ نیا دور ١٩٥٥ تا ٢٠٠١ نے علمی و ادبی حلقوں میں مقبولیت حاصل کی ہے۔

ان کی دیگر تحقیقی کتابیں بھی ہندستان کی مختلف یونی ورسٹیوں کے اسکالرز کو مدد پہنچاتی ہیں۔ ان کی اب تک ١٦ کتابیں شائع ہو چکی ہیں اور دس کتابیں اس وقت ترتیب و اشاعت کے مراحل میں ہیں۔ ڈاکٹر محمد اطہر مسعود خاں کو ہندستان کے مختلف اداروں سے متعدد انعامات و اعزازات مل چکے ہیں اور ٢٠١٢ میں اترپردیش اردو اکادمی نے اسمٰعیل میرٹھی ایوارڈ اور ایک لاکھ روپے سے بھی نوازا ہے۔

ان کی تین کتابوں کے دودو ایڈیشن چھپ چکے ہیں۔قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان دہلی نے ان کی چار کتابوں ’مہ کامل، دوگززمین، سنہری فیصلہ اور تذکروں کا اشاریہ‘ کی بہت سی کاپیاں خریدی ہیں اور ان کو ہندستان کی مختلف نیشنل لائبریریوں میں پہنچایا ہے۔اتر پردیش اردو اکادمی کے ساتھ بہار اردو اکادمی نے بھی ان کی ایک کتاب کو اعزاز سے نوازا ہے۔ اس کے علاوہ اترپردیش اردو اکادمی نے ان کی تین کتابیں اپنے خرچ سے شائع کی ہیں۔
لاہور یونی ورسٹی کے ویمنس کالج میں پروفیسر سعدیہ بشیر صاحبہ کی نگرانی میں ایک ہونہار اسکالر جویریہ امجد نے ڈاکٹر محمد اطہر مسعود خاں کی ادبی خدمات کے حوالے سے ٢٠٢٠ میں ایم.فل کی ڈگری حاصل کی ہے۔ڈاکٹر محمد اطہر مسعود خاں نے رضا لائبریری کے ایک پروجکٹ کے تحت رام پور کے قلم کاروں کی کتابوں کو بھی یکجا کیا ہے اور اس سلسلے میں اب تک سات ہزار سے زیادہ کتابوں کو کھنگال کر رام پور کی پانچ سو کتابوں کی تفصیلات نوٹ کی ہیں۔ یہ کتاب رضا لائبریری سے شائع ہونے والی ہے۔
اس کے علاوہ انھوں نے عالمی اردو افسانوی مجموعوں کا بھی ایک اشاریہ ترتیب دیا ہے۔ اس اشاریہ میں پندرہ ممالک کے چھ ہزار سے زیادہ افسانوی مجموعے شامل ہیں۔ یہ کام ٢٠١٤ میں شروع کیا گیا تھا اور ابھی یہ تحقیقی کام جاری ہے۔ یہ اشاریہ اصناف وار اور مصنف وار دو حصوں پر مشتمل ہے۔ ان کی تازہ کتاب ’تذکروں کا اشاریہ‘ میں تین ہزار قلم کار شامل ہیں۔آ ن کی ایک اور کتاب ’اشاریہ تذکرہ شعرائے اترپردیش‘ میں بھی ١٧٠٤ شعرا کا اشاریہ موجود ہے۔ اس کے علاوہ انھوں نے ماہنامہ نیا دورلکھنؤ کا ۲۰۰۲ سے ٢٠٢٠ تک کا اشاریہ بھی مکمل کر لیا ہے جو اب اشاعت کے لیے تیار ہے۔
وہ ہندستان کے سب سے معروف و مشہور ادارے ساہتیہ اکادمی دہلی کی ایوارڈ کمیٹی میں جج کے فرائض بھی انجام دے چکے ہیں۔ اترپردیش اردو اکادمی میں جو کتابی مسودے اشاعت کی غرض سے منظوری کے لیے آتے ہیں ان میں بھی بہت سی کتابوں پر انھوں نے ایکسپرٹ کی حیثیت سے اپنے تبصرے تحریر کیے ہیں۔ ہندستان کے مختلف شہروں میں منعقد ہونے والے نیشنل اور انٹر نیشنل سمیناروں میں بھی انھوں نے اب تک تقریباً چالیس مقالات پیش کیے ہیں۔ آل انڈیا ریڈیو رام پور سے ان کے اب تک تیس سے زیادہ افسانے نشر ہو چکے ہیں۔ آل انڈیا ریڈیو پر نشریہ کے علاوہ ڈی ڈی.ون اور ذی سلام پر بھی ان کے انٹرویو ٹیلی کاسٹ ہو چکے ہیں۔
١٩/دسمبر٢٠٢١) 

آپ یہ بھی پڑھ سکتے ہیں :وزیر اعظم از ڈاکٹر محمد اطہر مسعود خاں 

شیئر کیجیے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے