سال کی آخری نظم

سال کی آخری نظم

مسعود بیگ تشنہ

وقت کے پیٹ سے
جو نکلنے کو ہے
کہہ رہے ہیں سبھی
وہ نیا سال ہے
مجھ کو یہ فکر ہے
جو یہ امسال ہے
کیا نیا سال ہے؟
کیا نیا روپ ہے؟
کیا نیا حال ہے؟
یا وہی روز و شب
پھر وہی زندگی
زندگی کیا کہیں
موت کی آگہی
وہ وبا، وہ بلا
کس کا بس تھا چلا
زندگی کی خبر
بے یقینی میں تھی
سر پہ پاؤں رکھے
بھاگتی زندگی
بے کسی، بے بسی
بُھکمری کیا نہ تھی!
کیا نہ تھی زندگی!
دولتِ بے پناہ
چند ہاتھوں میں کیوں
رقص کرتا جنوں
تنگ ذہنوں میں کیوں
کاش دھرتی بنے
ہر کسی کا مکاں
چاہتوں کا گگن
پیار کا آسماں
کاش ایسا ہی ہو
اے زماں! اے زماں!
***
(30 دسمبر 2021 ،اِندور ،انڈیا)

کوائف (بہ قلم خود)
نام : مرزا مسعود بیگ
قلمی نام : مسعود بیگ تِشنہ
ولدیت : مرزا محمود بیگ ساز برہان پوری
جائے پیدائش/ وطن : برہان پور، مدھیہ پردیش
تاریخ پیدائش : یکم اپریل 1954
تعلیمی و پیشہ ورانہ قابلیت : ایم ایس سی فزیکل کیمسٹری، ایل ایل بی، پوسٹ گریجویٹ ڈپلومہ ان بزنس مینجمنٹ، سی اے آئی آئی بی
ملازمت/ پیشہ : 31 مارچ 2014 کو بینک آف بڑودہ کی ٹرانسپورٹ نگر شاخ، اندور سے سینیئر مینیجر کے عہدے سے ریٹائر.
حالیہ رہائش/وطنِ ثانی : اِندور، مدھیہ پردیش
پہلی مطبوعہ غزل : ماہنامہ شاعر بامبے کے شمارہ نبمر 2 فروری 1976 میں شائع ہوئی
ابتدائی مشاعرے : 1976-1977 برہان پور، پہلا بیرونی مشاعرہ فروری 1978، کھنڈوہ بیادِ اقبال
ریڈیو و ٹی وی نشریات : 1980 اور 1990 کی دہائیوں میں، آکاش وانی رائے پور، چھتیس گڑھ سے متواتر غزلیں نشر. جشنِ آزادی مشاعرہ(سٹی کیبل) 1998، کھنڈوہ، مدھیہ پردیش میں شرکت
مشقِ سخن : کالج میں قدم رکھتے ہی شاعری شروع کردی.
غزلوں کی اشاعت کا سلسلہ سنہ 1976 سے شروع ہوا. 1980 اور 1990 کی دہائیوں میں غزلوں کی اشاعت اور نشریات دونوں کا سلسلہ خوب رہا. شاعر، عصری آگہی، تحریک، نگار، نئی دہلی پالیکا سماچار، شمع، فلمی تصویر، بیسویں صدی، اسباق، تعمیر، کاوش جدید، پاسبان، کہسار جیسے ادبی، نیم ادبی و فلمی ماہانہ رسائل میں موجودگی رہی.
گزشتہ صدی کی اسّی نوّے کی دہائی میں زم زم بُک ٹرسٹ، دہلی اور مراد آباد اردو بُک کلب کے تذکروں میں شمولیت.
بِھلائی دُرگ رائے پور (چھتیس گڑھ) میں طویل المدت ملازمت کے دورانیے میں ادبی سرگرمیاں عروج پر رہیں یعنی کاروانِ ادب (بعد میں کاروانِ اردو) کی ماہانہ نشستیں، مشاعرے اور چھپنے چھپانے کا سلسلہ، اسی دوران اردو کوچنگ کلاسیز کے بھی کام سے جڑے اور انجمن ترقی اردو ہند کی بِھلائی دُرگ شاخ کے قیام کے بھی عمل اور لائیبریری کے قیام کے عمل میں بھی سرگرم رہے. بزم اور انجمن ترقی اردو ہند، گوالیار کی ماہانہ نشستوں میں شرکت اور کھنڈوہ میں انجمن ترقی اردو ہند، کھنڈوہ شاخ کی ماہانہ نشستوں اور سالانہ مشاعروں میں شرکت بھی یادگار رہی.
حالیہ مشغلہ : شاعری، تبصرہ نگاری، مضمون نگاری اور سیاسی صحافت. پہلا شعری مجموعہ زیرِ ترتیب ہے.
اختصاصات و امتیازات : میٹرک میں سٹی ٹاپر، بزنس مینجمنٹ میں کالج ٹاپر. انٹر اسکول تقریر و بحث و مباحثہ کے مقابلوں میں ڈھیروں انعامات. چار دِنی آل انڈیا یوتھ فیسٹیول، جے پور (گھومر 1974) میں یونی ورسٹی آف ساگر، ساگر کی اکیلے چار مقابلوں میں نمائندگی.
دورانِ ملازمت مشاعروں کی نظامت اور دیگر پروگراموں کی کمپیئرنگ. بینک میں پہلی بار 1984 میں کل ہند کویتا مقابلے میں انعام پایا. یہ اس وقت کی بات ہے جب آسام جل رہا تھا. میری اس کویتا ‘یہ کیسا ہندوستان` سے جھانکتی حب الوطنی، سیاسی سمجھ بوجھ اور حالات حاضرہ پر گرفت کی داد دیتے ہوئے جیوری کو خصوصی رائے دینی پڑی. بینک میں راج بھاشا ادھیکاری (چھتیس گڑھ ریجن) کے طور پر بینک کی اعلا ترین سطح پر میری کارکردگی کو کافی سراہا گیا. اردو /ہندی /رومن اردو میں ایک ساتھ شائع ہونے والا اردو دنیا کا پہلا بلاگ (ویب سائٹ) سنہ 2012 میں مسعود بیگ تشنہ کی شاعری ڈاٹ بلاگ اسپاٹ ڈاٹ کام https://masoodbaigtishnakishairi.blogspot.com کے نام سے شروع کیا. سنہ 2012 سے پرانا یو ٹیوبر بھی ہوں.
پہلا شعری مجموعہ زیرِ ترتیب ہے.
رابطہ / موبائل نمبر : 9981377933
آپ یہ بھی پڑھ سکتے ہیں :آہ_ حسین الحق! از مسعود بیگ تشنہ

شیئر کیجیے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے