امان ذخیروی، ذخیرہ، جموئی، بہار
رابطہ : 8002260577
م: منظر در منظر خوشتر ہے”چھاؤں مرے حصّے کی"
گویا چاند کا اک پیکر ہے”چھاؤں مرے حصّے کی"
ق: قیمت اس شعری مجموعے کی ہم نے جانی ہے
شوکت میں رشک سنجر ہے”چھاؤں مرے حصّے کی"
ب: بزم سخن میں اس کی غزلوں سے اک شور بپا ہے
ظلمت میں پیغام سحر ہے”چھاؤں مرے حصّے کی"
و: وصل کی پروائی بھی اس میں، ہجر کی انگڑائی بھی
خوشیوں کا، غم کا ساگر ہے”چھاؤں مرے حصّے کی"
ل: لہریں جیسے دریاؤں میں اٹھتی ہیں، گرتی ہیں
ٹھیک اسی صورت مضطر ہے”چھاؤں مرے حصّے کی"
م: میل کا پتھر ثابت ہوگا یہ شعری سرمایا
اک ہمراہی، اک رہبر ہے”چھاؤں مرے حصّے کی"
ن: نوک قلم سے پھول جڑے ہیں لفظوں میں شاعر نے
فصل بہاراں کا محور ہے”چھاؤں مرے حصّے کی"
ظ: ظاہر جو صحرا دکھتا ہے، وہ گلزار سراپا
رکھتا خود میں کیا تیور ہے”چھاؤں مرے حصّے کی"
ر: رات کی رانی خوشبو اوڑھے جیسے بام پہ آئے
یوں سب کی منظور نظر ہے”چھاؤں مرے حصّے کی"
***
امان ذخیروی کی یہ تخلیق بھی پڑھیں:نذر مولانا محمد علی جوہر

در شان ڈاکٹر مقبول منظر بہ حوالہ شعری مجموعہ: چھاؤں مرے حصّے کی
شیئر کیجیے