مرزا غالبؔ کا نہیں کوئی جواب

مرزا غالبؔ کا نہیں کوئی جواب

بہ یادِ مرزا اسداللہ خان غالبؔ

احمد علی برقیؔ اعظمی

مرزا غالبؔ کا نہیں کوئی جواب
تھے وہ اقصائے جہاں میں انتخاب
ہے سخن ان کا سرودِ سرمدی
ان کے مکتوبات بھی ہیں لاجواب
سب پہ غالب تھے وہ اپنے عہد میں
آج بھی قایم ہے ان کی آب و تاب
تھا تسلط ان کا نظم و نثر پر
گلشنِ اردو میں تھے مثلِ گلاب
جس کی خوشبو سے معطر ہے جہاں
ہوتے ہیں محظوظ یکساں شیخ و شاب
ہیں سبھی کے آج وہ وِردِ زباں
کرکے برپا ایک ذہنی انقلاب
اردو میں نوبل پرائز کیوں نہیں
کب ملے گا ان کو آخر یہ خطاب
دو سو چودہ سال کم ہوتے نہیں
جو بھی کرنا ہے اسے کرلیں شتاب
اردو ہے دنیا کی معیاری زباں
اس پہ کیوں نازل ہے آخر یہ عتاب
جن کا ہے اردو ادب منت گذار
ان کو ہے یہ نظم میری انتساب
شخصیت ہے ان کی برقیؔ عہد ساز
ہو رہے ہیں لوگ جس سے فیضیاب
***
آپ یہ بھی پڑھ سکتے ہیں :غالبِؔ شیوہ بیاں تھے مُحسنِ اردو زباں

شیئر کیجیے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے