جب میں بڑا ہوجاؤں گا تو کیا بنوں گا؟

جب میں بڑا ہوجاؤں گا تو کیا بنوں گا؟

آبیناز جان علی
موریشس

ایک دن استانی روشنی نے اپنی جماعت کے بچوں سے ایک سوال کیا: ”پیارے بچو، تم بڑے ہو کر کیا بنو گے؟“
یہ سوال سن کر جماعت سوم کے طلبا پرجوش ہوگئے۔ چند بچے اپنی کرسی پر اچھلنے لگے اور بے تابی سے اپنے ننھے ہاتھ ہوا میں اچھالنے لگے۔ تب استانی روشنی نے کہا: ”تم ایک ایک کر کے یہاں میرے پاس آکر اپنے دوستوں کو بتاؤ کہ جب تم بڑے ہو جاؤ گے تو کیا کام کرنا پسند کروگے؟ سب سے پہلے کون آئے گا؟“ اسی وقت جماعت کے بالکل پیچھے بیٹھا ابراھیم اپنی کرسی سے اٹھا۔
”آؤ ابراھیم۔ ہم سب کو بتاؤ تم بڑے ہو کر کیا بننا چاہتے ہو؟“
ابراھیم خوشی خوشی سامنے آیا۔ وہ کھل کر مسکرا رہا تھا۔ ”روشنی صاحبہ میں بڑا ہو کر والی بال کا ایک بہت بڑا کھلاڑی بنوں گا۔ مجھے کھیل کود بہت پسند ہے۔ میں اپنے بڑے بھائی کے ساتھ روز والی بال کھیلتا ہوں۔ ہم کبھی کبھی فٹ بال بھی کھیلتے ہیں۔ میرے بڑے بھائی کے اسکول میں یوم کھیل کود منایا گیا تھا۔ میرے بھائی نے دوڑ کے مقابلے میں حصّہ لیا تھا۔ اس کو سونے کا تمغہ ملا تھا۔ میں بڑا ہو کر اولمپکس میں حصہ لوں گا۔ میں بھی سونے کا تمغہ حاصل کر کے موریشس کا نام روشن کروں گا۔“
ابراھیم کا جواب سن کر استانی روشنی پھولا نہ سمائیں۔ ”شاباش ابراھیم۔ ہم ان شاء اللہ ٹی وی پر تم کو والی بال کھیلتے ہوئے دیکھیں گے۔“
سب نے مل کر ابراھیم کے لیے تالی بجائی۔
ابراھیم کے بعد اسامہ کلاس کے سامنے آیا۔ اس نے اپنے ہاتھوں کو اپنی کمر پر رکھ کر کہا: ”میں بڑا ہو کر بادشاہ بنوں گا۔“ سب لوگ ہنس پڑے۔ اسامہ کہتا گیا۔ ”میں بارش اور سورج پر حکومت کروں گا۔ سورج میری مرضی کے مطابق نکلے گا۔ جب میں حکم دوں گا تب بارش برسے گی۔ جب میں بادشاہ بن جاؤں گا تو ہر روز بہار کا موسم ہوگا۔ میں اسکول اور چھٹیوں کے دن طے کروں گا۔ ایک سال میں چار بار نئے سال کا جشن منایا جائے گا۔ میری سال گرہ ہر مہینہ منائی جائے گی۔ مجھے بہت سارا پیار اور تحفے ملیں گے۔“ اسامہ کی باتوں سے سب لاجواب ہوگئے۔
اچانک اظہار استانی روشنی سے پوچھ بیٹھا: ”استانی صاحبہ، بہار کا موسم کیا ہوتا ہے؟“
استانی روشنی نے سمجھایا: ”موریشس میں دو موسم ہوتے ہیں کیونکہ دنیا کے نقشے میں موریشس جنوب کی طرف پایا جاتا ہے۔ نومبر سے اپریل تک گرمی کا موسم ہوتا ہے اور مئی سے اکتوبر تک سردی کا موسم ہوتا ہے۔ موریشس میں چھ مہینے سردی کا موسم آتا ہے اور چھ مہینہ گرمی کا موسم آتا ہے۔ دوسرے ممالک میں چار مہینے سردی، چار مہینے بہار، چار مہینے گرمی اور چار مہینے خزاں ہوتے ہیں۔ دنیا میں جو ممالک شمال کی طرف پائے جاتے ہیں وہاں بہار کا موسم ہوتا ہے۔ بہار کے موسم میں ہر جگہ پھول کھلتے ہیں۔ اس وقت زیادہ ٹھنڈ نہیں پڑتی ہے اور نہ زیادہ گرمی پڑتی ہے۔ بہار ایک بہت خوش نما موسم ہوتاہے اور سب لوگ بہار کے موسم کو پسند کرتے ہیں۔ ٹھنڈی ٹھنڈی ہوائیں پھولوں کی خوش بو کو ہر جگہ پھیلاتی ہیں۔ بہار کے بعد گرمی کا موسم آتا ہے۔ پھر خزاں کا موسم ہوتا ہے۔ پیڑ کے سارے پتے جھڑجاتے ہیں۔ اس کے بعد سردی آتی ہے۔“
”سردی میں برف باری ہوتی ہے۔ میں چھٹیوں میں اپنے چچا کے پاس کینیڈا گیا تھا۔ ہر چیز برف سے ڈھکی پڑی تھی۔ جہاں دیکھو وہاں سفید رنگ نظر آتا تھا۔ میں نے بہت سارے گرم کپڑے پہنے تھے۔ میں برف میں خوب کھیلا۔ میں نے برف کا پتلا بھی بنایا تھا۔“ ابراھیم نے نہایت پرجوش آواز میں اپنے دوستوں سے کہا۔ سب غور سے اس کی باتیں سن رہے تھے۔ ابراھییم کی کلاس میں کسی نے بھی برف باری نہیں دیکھی تھی۔
”میں بڑا ہوکر دنیا کی سیر کروں گا۔“ اظہار کی آنکھوں میں اچانک ایک چمک آگئی۔ ”میں ہوائی جہاز چلاؤں گا۔ میں پرندے کی طرح ہوا میں پرواز کروں گا۔ میرا طیارہ جنگلوں اور سمندر کے اوپر گزرنے کے بعد آسمان میں چھپ جائے گا۔ میں ایک ملک سے دوسرے ملک تک بہت جلدی پہنچ جاؤں گا۔ میں بہت اونچائی پر جاؤں گا۔“
”بہت اچھے اظہار۔ ہمیشہ اونچے خواب دیکھا کرو۔ خواب دیکھنے سے ہی تم سب زندگی میں آگے جاؤ گے۔“
اس وقت استانی روشنی کی نظر امجد پر گئی۔ وہ اداس بیٹھا تھا۔ ”کیا ہوا امجد؟“
”استانی مجھے معلوم نہیں کہ میں بڑا ہو کر کیا بننا چاہتا ہوں۔ میرا کوئی بڑا بھائی نہیں ہے جو مجھے بتا سکے کہ میں کیا کروں۔“ امجد اور زیادہ مایوس ہوگیا۔
”کوئی بات نہیں امجد۔ تم ابھی چھوٹے ہو۔ اگر تم فی الحال فیصلہ نہیں کر پارہے ہو تو کوئی بات نہیں۔ میری ایک بات یاد رکھنا۔ زندگی میں ہمیشہ اپنے دل کی سنو۔ جس کام کے کرنے سے تم کو خوشی ملتی ہو تم وہی کام کیا کرو۔ اسی کام میں برکت ملے گی اور تم کامیاب بن جاؤ گے۔“ امجد مسکرا اٹھا۔
”پیارے بچو! میری دعا ہے کہ تم سب زندگی میں خوب ترقی کرو اور آگے بڑھتے جاؤ۔ میں چاہتی ہوں کہ تم سب اپنی اپنی زندگی سے خوش رہو۔ اپنے خواب پر کسی طرح کی پابندی مت لگاؤ۔ اگر تم چاند تک پہنچنا چاہتے ہو تو ضرور کوشش کرو۔ محنت کرو۔ اگر چاند نہیں ملا، تو ستارے ضرور ہاتھ آئیں گے۔ جتنی جلدی تم طے کر پاؤ گے کہ تم زندگی میں کیا بننا چاہتے ہو اتنی ہی جلدی تم آگے بڑھ پاؤ گے۔“
استانی روشنی کی باتوں سے بچوں کے دلوں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی اور وہ مسکرانے لگے۔
***
آبیناز جان علی کی یہ کہانی بھی پڑھیں : فرحان کا نیا اسکول

شیئر کیجیے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے