نہیں رہے بیکلؔ اُتساہی بجھ گئی شمعِ شعرو سخن

نہیں رہے بیکلؔ اُتساہی بجھ گئی شمعِ شعرو سخن

(بیادِ شہرۂ آفاق سخنور بیکلؔ اُتساہی مرحوم
تاریخ وفات : ۳ دسمبر۲۰۱۶) 

احمد علی برقیؔ اعظمی

نہیں رہے بیکلؔ اُتساہی بجھ گئی شمعِ شعر و سخن
اہلِ نظر کو یاد رہے گا اُن کا شعورِ فکر و فن
اردو، ہندی اور اودھی میں ان کا ہے پُرکیف کلام
اُن کی نعتوں اور غزلوں میں رواں تھی موجِ گنگ و جمن
اردو کے گلزار سخن میں ذات تھی ان کی مثلِ بہار
سوگ میں اُن کے خزاں دیدہ ہیں برگ و شجر اور سرو و سَمن
نام سے اُن کے وابستہ تھا پدم شری کا بھی اعزاز
اُن کی کمی محسوس کریں گے اُن کے سبھی ابنائے وطن
ہیں اقصائے جہاں میں ان کے چاروں طرف جتنے مداح
سوزِ دروں سے کرتے ہیں محسوس وہ پیہم ایک چُبھن
تھا جو سپہر ادب پہ فروزاں ایک ستارہ ٹوٹ گیا
اُن کا کلام ہے ایسا درخشاں جیسے ہو روشن دُرِّ عدن
اُن کا ترنم کردیتا تھا محفل میں سب کو مسحور
یاد آتا تھا سن کر برقیؔ جس کو جگرؔ کا طرزِ کُہن
برقی اعظمی کی گذشتہ تخلیق :رئیس علوی تھے اردو ادب میں مایۂ ناز

شیئر کیجیے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے