عروس البلاد ممبئی

عروس البلاد ممبئی

محمد مرسلین اصلاحی

12:50 کی ٹرین 01061 پون ایکسپریس (Pawan exp) اپنے مقررہ وقت پر آ دھمکی، بریک چرچرائے اور ایک دھچکے کے ساتھ رک گئی۔ ہم نے اپنا سامان سفر سمیٹا اور گاڑی میں سوار ہو گئے۔ چند لمحوں کے بعد ایک تیز سیٹی کے ساتھ گاڑی رواں ہوگئی۔ اور اب ہم ممبئی سے اعظم گڑھ کے لیے ریلوے ٹریک پر تھے۔ نو روز کے بعد آج ممبئی سے واپسی پر ممبئی کو آخری بار خیر باد کہا۔ بلاد العروس ممبئی ایک ایسا شہر ہے جہاں راتیں جاگتی ہیں اور دن سوتے ہیں۔ ساحل سمندر پر آباد جزیرہ نما یہ شہر تاریخی اعتبار سے انتہائی قدیم ہے لیکن جدت کے نئے زاوئیے بنتا ہے۔ یہاں کی دفتری زبان مراٹھی اور قومی زبان ہندی ہے۔ مرہٹہ یہاں کے قدیم شہری ہیں۔ بحیرۂ ہند اور بحیرۂ عرب کا سنگم یہ سمندر نیلگوں تا بہ افق پھیلا ہوا ہے۔ مرین لائن اور جوہو چوپاٹی بیچ پر اکثر جوڑے پانی میں بھیگ کر زندگی کا لطف اٹھاتے ہیں۔ دور تک پھیلا ہوا ریت کا ٹاپو بھی ہے۔ باندرا، شانتا کروز، تھانہ، کرلا، اندھیری، ساکی ناکا، گھاٹ کوپر، ملنڈ، بائی کلہ، وی ٹی، قلابہ مشہور علاقے ہیں۔ بھیونڈی، ممبرا، گوئنڈی، نل بازار وغیرہ میں مسلمانوں کی کافی آبادیاں ہیں۔ جغرافیائی اعتبار سے یہ تجارت کا ایک بڑا مرکز ہے۔ شام ہوتے ہی روشنیوں میں ڈوب جاتا ہے۔ اور خوب چہل پہل رہتی ہے۔ یہاں کے پر رونق بازار عجب سماں پیش کرتے ہیں۔ گنجلک آبادیاں، انسانوں کا ہجوم، کاروبار کی گہما گہمی، پر شکوہ اور بلند و بالا عمارتیں، مولز، ریستوراں اس شہر کی خوب صورتی میں اضافہ کرتے ہیں۔ وسیع شاہ راہوں اور جدید موٹر وے لائنز کے باوجود ٹریفک جام رہتا ہے۔ اس شہر کے بارے میں مشہور ہے کہ یہ شہر کسی کو بھوکا نہیں سلاتا۔ البتہ دھوکا، کالا بازاری، فراڈ جیسے معاملات بھی کم نہیں ہیں۔ بالی ووڈ فلم انڈسٹری کا مرکز بھی یہیں ہے۔ کلب، ڈسکو، کسینو، قمار خانے، ڈرگس کے اڈے، بئر بار، کال سنٹر بھی ہیں۔ منشیات کے کاروبار بڑی دیدہ دلیری سے چلتے ہیں۔ ڈرگس اسمگلنگ میں پولیس خود تعاون کرتی ہے اور کمپیننگ کرتی ہے۔ چرسی ، بھنگی، افیونی، سلفہ کا کش لیتے ہیں اور دنیا و مافیہا سے بے خبر ہو جاتے ہیں گویا دم مست قلندر دھر رگڑا۔ پارٹیوں میں فلمی سیلبرٹی کے لائف اسٹائل الگ الگ ہوتے ہیں۔ یہاں بڑے کالج، ہاسپٹل، رفاہی ادارے اور امدادی چیریٹیز بھی چلتی ہیں۔ حاجی علی، گیٹ آف انڈیا، الیفینٹا، جوہو چوپاٹی وغیرہ مشہور تفریح گاہیں ہیں. وی ٹی ریلوے اسٹیشن کی عمارت رانی وکٹوریہ کی یادگار ہے۔ بینڈ اسٹینڈ، لنکنگ روڈ، آتھر روڈ، نیشنل پارک بھی اہم ہیں۔ بعض علاقے تو بڑے حساس ہیں۔ یہ شہر بمبئ سے بامبے اور اب ممبئی ہو گیا۔ شانتا کروز اور اندھیری میں بڑے ہوائی اڈے ہیں جہاں سے دنیا بھر کے ملکوں کے لیے مسافر طیارے اپنی اڑانیں بھرتے ہیں۔ ممبئی جس چیز کے لیے سب سے زیادہ مشہور ہے وہ یہاں کی تیز رفتار زندگی ہے۔ یہاں لوگ خالی ہاتھ آتے ہیں، کاروبار کرتے اور بہت آگے نکل جاتے ہیں۔ کہتے ہیں کہ اس شہر میں روپیہ اڑتا ہے۔ اکثر بھکاری بھی متوسط درجے کے مال دار ہوجاتے ہیں۔ کلکتہ کے بعد ممبئی سب سے بڑی بندرگاہ ہے. دنیا کے امیر ترین اور غریب سے غریب اس شہر میں پائے جاتے ہیں۔ اوڑا پاؤ یہاں کا مرغوب ناشتہ ہے۔ یہ شہر ارزاں بھی اور گراں بھی ہے۔ لوکل ٹرینیں ہندستان میں سب سے زیادہ یہیں پر چلتی ہیں اور ممبئی کی پوری معاشیات کا دارومدار انہی ٹرینوں پر ہے۔ ہر منٹ الگ الگ پلیٹ فارم پر آتی جاتی ٹرینوں کا تانتا بندھا رہتا ہے۔ پل بھر میں اسٹیشن مسافروں سے بھر جاتا ہے اور پل میں بالکل خالی۔ پورے ممبئی میں ریلوے لائن تین حصوں میں تقسیم ہے ۔ سنٹرل ریلوے ، ویسٹرن ریلوے اور ہاربر لائن۔ روزآنہ دو ہزار سے زائد گاڑیاں چلتی ہیں۔ ان ٹرینوں کو ممبئی کی ’لائف لائن‘ کہا جاتا ہے۔ بھاگتی دوڑتی اور کبھی نہ تھکنے والی ممبئی کی زندگی میں اگر یہ ٹرینیں رک جائیں تو ممبئی بھی تھم سی جاتی ہے۔ ممبئی مہاراشٹر کا دارالحکومت ہے. یہ شہر اپنی گوں نا گوں خوبیوں اور خرابیوں کے باوجود ہندستان کا ترقی یافتہ شہر ہے۔ بہر کیف شام تک ہم بہ خیر و عافیت اپنی منزل مقصود پر پہنچے۔ اور اس شہر کی رنگینیاں اب بھی ایک تاثر قائم کئے ہوئے ہیں.
محمد مرسلین اصلاحی کی یہ نگارش بھی ملاحظہ فرمائیں :گذشتہ لکھنو از عبد الحلیم شرر

شیئر کیجیے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے