غزل نذر فیض احمد فیض

غزل نذر فیض احمد فیض

احمد علی برقی اعظمی

تم ساتھ ہو میرے آج کی شب اس سے بہتر سوغات نہیں
’’صد شکر کہ اپنی راتوں میں اب ہجر کی کوئی رات نہیں‘‘
غم اپنا غلط کرتا تھا میں تصویرِ تصور سے اکثر
تھی ذہن میں پہلے جو میرے وہ یادوں کی بارات نہیں
اب چھوٹ نہ جائے ہاتھوں سے یہ دامنِ صبر مرا ہمدم
کہنا ہے تمھیں جو کچھ وہ کہو قابو میں مرے جذبات نہیں
رہتا نہیں وقت سدا یکساں جو گذر گیا سو گذر گیا
ہم مِل کے گذارا کرلیں گے پہلے جیسے حالات نہیں
ہوتے ہیں خوشی کے بھی آنسو دُھل جاتا ہے جن سے دامن دل
یہ بارشِ ابرِ محبت ہے ، یہ اشکوں کی برسات نہیں
اوراقِ کتابِ دل ہیں یہ مانوس ہوں اِس تحریر سے میں
پڑھ لوں گا تمھاری آنکھوں میں ہاتھوں میں قلم دوات نہیں
تجدیدِ وفا کرلی ہم نے کہتا ہے زمانہ کہنے دو
اب ساتھ تمھارے ہے برقی اب فکر کی کوئی بات
نہیں
***
برقی اعظمی کی گزشتہ تخلیق :قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان

شیئر کیجیے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے