کتاب : پاگل پن (افسانوی مجموعہ)

کتاب : پاگل پن (افسانوی مجموعہ)

مصنف: حسین قریشی بلڈانوی
مبصر: مجیب الرحمٰن، جھارکھنڈ

محترم حسین قریشی صاحب کی ایک کتاب بہ نام پاگل پن موصول ہوئی جو کہ افسانے و افسانچے پر مشتمل ہے، سب سے پہلے میں ان کا شکر گزار ہوں کہ انھوں نے مجھے اپنی کتاب بطور ہدیہ بھیجی۔
کتاب کا نام دیکھا تو ذہن گھوم گیا، پڑھنے کے لیے جی للچانے لگا، پڑھنے کے شوق میں طبیعت میں بے قراری پیدا ہونے لگی، اپنی مصروفیات کو چھوڑ کر کتاب لے کر بیٹھ گیا، ایک دو نشست میں ہی پوری کتاب پڑھ ڈالی۔
جب افسانہ یا افسانچہ کا ذکر کیا جاتا ہے تو عام طور سے ذہن میں یہ خیال ہوتا ہے کہ افسانہ میں سوا عشق و محبت کے اور کچھ نہیں ہوتا، لڑکے اور لڑکیوں کا کردار دکھایا جاتا ہے، غیر محرم کا ایک دوسرے سے میل ملاپ ہوتا ہے، لیکن سچائی یہ ہے کہ یہ چیزیں ان لوگوں کو نظر آتی ہیں جو افسانہ کی اصلیت سے کورے ہوتے ہیں، کوئی بھی فن کار جب اپنے فن کو دنیا کے سامنے رکھتا ہے تو اس کی مقبولیت اس فن کاری میں دیے گئے سبق پر منحصر ہوتی ہے۔
اس حقیقت کا اعتراف ناگزیر ہے کہ آج کی اس مصروف دنیا میں جب کہ لوگ علم سے دور ہورہے ہیں، اخبار و رسائل پر نظر پڑتی ہے تو سرسری نظر پڑتی ہے اور پھر نظر پھر جاتی ہے لیکن اگر کوئی ایسی تحریر ہو جس میں زبان و ذہن کو چاشنی محسوس ہو تو اس تحریر کو از اول تا آخر ضرور پڑھتا ہے، اسی لیے افسانہ یا افسانچہ ناولٹ یا ناول خصوصاً آج کے دور میں زیادہ پڑھے جاتے ہیں. اس کی وجہ وہی ہے کہ ہر انسان زبان و ذہن کی چاشنی چاہتا ہے۔
محترم حسین قریشی صاحب نے جہاں تحریر کے گونا گوں پہلوؤں پر زور آزمائی کی وہیں افسانہ نگاری میں بھی کمال کردیا. آپ کے قلم گوہر بار سے ایسے ایسے افسانہ نکلے کہ اگر صدق دل سے پڑھا جائے تو ایک بگڑی ہوئی زندگی راہ راست پر آسکتی ہے، موصوف کے افسانہ کے اس مجموعہ کو پڑھ کر ان کی قوت پرواز، فکری وسعت، سوچ کی گہرائی و گیرائی، صحیح الخیال اور نسل نو کے تئیں آپ کی فکر مندی کا اندازہ کیا جاسکتا ہے، اس مجموعہ میں کبھی وہ نسل نو کو احساس کم تری سے باہر نکلنے کا راستہ بتاتا ہے تو کبھی جد و جہد کے ثمرات بیان کرتا ہے، کبھی فیشن پرستی کی بیخ کنی کرتا ہے تو کبھی زندگی کو جیت جانے کا گر سکھاتا ہے، کبھی ازدواجی زندگی کے انوار و برکات اور اس سلسلے میں برائیوں کے خاتمہ کے وجوہات بیان کرتا ہے تو کبھی نکاح ثانی کرکے کسی غریب کی بیٹی کا گھر آباد کرکے اس کو زندگی جینے کا حق دیتا ہے، کبھی معاشرے میں پنپتی برائیوں کا سد باب کرتا ہے تو کبھی صاف و شفاف معاشرے کی تشکیل کرتا ہے، کبھی حسن سلوک کی تربیت کرتا ہے تو کبھی اخلاص و للہیت کو اپنانے کی تلقین کرتا ہے۔ یہ وہ اسباق دئیے گئے جس سے ایک سالم زندگی کی تشکیل ہوتی ہے۔
اگر اسلوب کی بات کی جائے تو ان کی تحریروں میں حقیقی ادب کی چاشنی محسوس ہوتی ہے، الفاظ کے برتنے کا طریقہ تو کوئی آپ سے سیکھے، روانی اس قدر گویا سمندر ہو، سلاست کا تو جواب نہیں، دل نشینی اس طرح کہ قاری پڑھتا چلا جائے اور بوریبت کی خوش بو بھی نہ سونگھ سکے، یہ وہ صفات ہیں جو ان کی تحریروں میں دیکھنے کو ملتی ہیں۔
ہم امید کرتے ہیں کہ ان کا قلم یوں ہی اپنی نیر نگی بکھیرتا رہے اور یوں ہی نسل نو کی تربیت کرتا رہے۔
آخیر میں یہ عرض ہے کہ مجموعہ پاگل پن ایک زندہ جاوید مجموعہ ہے، ایک رہ نما اصول ہے زندگی کے ہمہ جہت پہلوؤں کو سدھارنے کا، اس کا ضرور مطالعہ کیا جائے۔
اللہ تعالیٰ محترم حسین قریشی صاحب سے یوں ہی کام لیتا رہے۔اور ان کی رہ نما تحریروں کو ان کے لیے ذریعہ نجات بنائے. آمین
یہ بھی پڑھیں :کتاب : پاگل پن (افسانوی مجموعہ)

شیئر کیجیے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے