ایک بچے کا خوف

ایک بچے کا خوف

(یوم اطفال کی مناسبت سے)

کامران غنی صبا

میں بچہ ہوں
اداکاری تو کرتا ہوں
ریاکاری نہیں کرتا
عداوت کس کو کہتے ہیں
سیاست کس کو کہتے ہیں
نہیں معلوم کچھ مجھ کو
خدا کے نام پر دیر و حرم کی تفرقہ بازی
گھریلو رنجشوں
رشتوں کی دیواروں سے میں انجان ہوں اب تک
مگر امی بتاتی ہیں
مرے ابو بھی کہتے ہیں
کہ میں بھی ایک دن آخر بڑا ہو جاؤں گا اور پھر
محبت میں مری داخل
کبھی ہوگی ریاکاری
کبھی مکاریاں ہوں گی
کبھی عیاریاں ہوں گی
ذرا سے فائدے کو میں
خدا کے نام پر بیچوں گا اپنے دین و ایماں کو
کبھی ذاتی انا کے نام پر رشتوں کی دیواریں
مری نفرت کی برچھی سے
گرائی جائیں گی…..
کبھی جھوٹے خداؤں کی پرستش کے لیے مری جبیں
دہلیز پر ان کی
پئے تعظیم جھک کر ان کو چومیں گی
بڑا ہو کر بالآخر میں
برا ہو جاؤں گا اک دن
خدا ہو جاؤں گا اک دن
سنا یہ جب سے ہے میں نے
بڑا ہونے سے ڈرتا ہوں
خدا ہونے سے ڈرتا ہوں
کامران غنی صبا کی یہ نگارش بھی ملاحظہ فرمائیں :بات بس اتنی سی ہے….

شیئر کیجیے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے