ڈونگر واڑی کے گدھ: تبصرہ و تجزیہ

ڈونگر واڑی کے گدھ: تبصرہ و تجزیہ

افسانہ: ڈونگر واڑی کے گدھ
افسانہ نگار: علی امام نقوی

تبصرہ و تجزیہ: نثارانجم

افسانے میں پارسی مذہب کے آخری رسوم کو ان کی تہذیب اور عقائد کے تنا ظر میں بیان کیا گیا ہے. یہاں بگلی ہے، باؤلی ہے، لاشوں کو گدھوں کے حوالے کرنے کے لیے خاموشی کے مینار Tower of Silence ہیں۔ ٹھنڈی اور بے زیست زندگی کے سینے میں اتارتے مردہ لاشوں کو معمولی ٹپ پر گدھوں کی دہکتی انگاروں بھری پیٹ کو لاشیں فراہم کرنے والے دو کردار۔
ان کے یہاں کردار ہی واقعات کو اپنے کاندھے پر لیے دوڑتے ہیں۔ واقعات کے تانا بانا کی ڈور ان کی زندگی سے الجھی کہانی کے تقاضے کی ترتیب و تنظیم کرتی ہوئی آگے بڑھتی ہے۔
یہاں کہانی دوسری کہانی کی انگلی تھامے تیسری کہانی کا پس منظر تیار کرتی رہتی ہے۔ ان کی افسانوی کائنات میں ایک معاشرے کی چڑھتی اترتی سانسوں کے لمس کو محسوس کیا جاسکتا ہے۔
گدھ ایک ڈی کمپوزر ہے۔ زمینی زندگی میں ایکولوجیکل بیلنس کا ایک اہم ممبر۔
انسانی زندگی کی غلاظت کو ڈی کمپوز کرنے والا ۔
نفرت کی ہوا بڑھ رہی ہے، خوف کے سائے بڑے ہو رہے ہیں. فساد میں انسانی لا شیں بچھائی جا رہی ہیں۔کائنات میں ایک نظام قائم ہے، ایک ایکولوجیکل چین ہے جس میں انسانی زندگی بھی بندھی ہوئی ہے۔پروڈیو سر، کنزیومر، ڈی کمپوزر، غلاظت کا بڑھنا اور ڈی کمپوزر کا گھٹنا۔ لائف سائیکل کا توازن بگڑ رہا ہے۔ اچانک خاموشی کے مینار سے گدھ کا غائب ہو جانا انسانی زندگی کے لیے خطرے کی گھنٹی ہے۔جسیے مصنف اپنے شعور میں محسوس کرتا ہے۔ پارسی کے مردہ گھر میں کام کرنے والے دو کردار دراصل ڈی کمپوزنگ ٹول سے ہیں لیکن ان دو کرداروں کے حوالے سے زندگی کی بے ثباتی کوظاہر کیا ہے۔
نثار انجم کی گذشتہ نگارش: حسین الحق کا افسانہ "نیو کی اینٹ" : تاثرات

شیئر کیجیے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے