مولا یا صَلِّ وسلم:  نعت کملی کےحوالے سے

مولا یا صَلِّ وسلم: نعت کملی کےحوالے سے

نعت نگار : سَیّد عارف معین بَلّے

بُردہ کیا ہے؟ کیا لکھوں فرمائیے شاہِ ﷺ اُمم
دِل میں جذبے موج زَن ہیں، سر بہ سجدہ ہے قلم

پیارآیا ہے خدا کو اُوڑھنی پر آپ ﷺ کی
المدثر آپ ﷺ کہلائے رسولِ محترم

اوڑھی کملی تو مزمل کہہ دیا ہے آپ ﷺ کو
ہر ادا پر ہے خدا کی بارشِ لطف و کرم

بردہ کیا ہے ؟ چادرِ تطہیر ہے سرکارﷺ کی
سچ اگر پوچھوتو ہے کملیِ سردارِ ﷺ اُمم

یادیں بھی اس سے ہیں وابستہ رسولِ پاک کی
المزمل کالقب ہو، یا ہو پیروں پر وَرَم

اِس کی ہے تقدیر میں مولا رفاقت آپ ﷺ کی
رزم ہو یا بزم، بر دوشِ رسولِ ﷺ محتشم

یہ تہجد میں بھی مولا آپ ﷺ کے ہے ساتھ ساتھ
یہ تقدّس کی علامت ہے نبیِ ﷺ محترم

کیا کہوں؟ یہ ہے نشانِ رحمتِ پرور دِگار
آبروئے دوجہاں، پوشاکِ سلطانِ ﷺ اُمم

اِس کو شانے پر بھی رکھ کر بخشی زینت آپ ﷺ نے
اعلا ہیں درجات اس کے رب العزت کی قسم

اِس کو سینے سے لگایا، سَر چڑھایا آپ ﷺ نے
آپ ﷺ نے اس کے اُٹھائے ہیں بڑے ناز و نِعَم

اُجلی اُجلی چاندنی ہے، پنجتن کی اوڑھنی
جسم پر ہو تو کِسا، اُٹھّے فضا میں تو عَلَم

کیا کہوں میں آپ ﷺ سے، اہلِ کسا سے پوچھئے
پنجتن کی اوڑھنی بے شک ہے دامانِ کرم

اس نے چُوما جسمِ اطہر سرورِ کونین ﷺ کا
خوش بوئے لمسِ رسالت ہوگئی ہے اس میں ضَم

اس پہ ہیں قربان اس دُنیا کے سب شاہی لباس
آیۂ رحمت ہے، اس کی سادگی میں بھی حَشَم

چُوما ہے سرکارِ دوعالم ﷺ کا اس نے اَنگ اَنگ
دُنیا کا جو بھی بڑا اعزاز ہو، اِس سے ہے کم

بڑھ گئی ہے یوں بھی اس کی اور قدر و منزلت
بَس گئی ہے اس میں خوش بوئے رسولِ ﷺ محترم

سچ اگر پوچھو تو یہ سردار پہناوں کی ہے
ہم سفر مولا ﷺ کی ہے، معراج میں بھی ہم قَدَم

مرحبا، صلِّ علیٰ اس کی رسائی عرش تک
سرچڑھاکر اس کو رکھتے تھے نبیِ ﷺ مختتم

یہ رہی دوشِ رسولِ پاک ﷺ پر اکثر سوار
ہونہیں سکتی سواری اس سے بڑھ کر محتشم

یہ ہے برکات و تجلیات کی بے شک امیں
اس کو اکثر اوڑھتے تھے صاحب ﷺ خیرالامُم

رنگ اس پر چڑھ گیا ہے سرورِ کونین ﷺ کا
رب نے خود صلِ علیٰ پڑھ کرکیا ہے، اس پہ دَم

سچے موتی اس کے ہر اِک تار میں انوار کے
کہتی ہیں نورانی مخلوقات صدقے جائیں ہم

روشنی اور سر بلندی طرۂ صد امتیاز
آسماں سورج، ستارے چاند اس چادر میں ضَم

جذب ہے اس میں پسینہ میرے مولا آپ ﷺ کا
بزمِ دو عالم معطّر ہو گئی ہے ایک دَم

مولا واری حضرتِ یوسف کا اس پہ پیرہن
جاہ اس میں آپ ﷺ کی، بوالانبیاء کا ہے حَشَم

رحمت للعالمیں ﷺ کی رحمتوں کا یہ نشاں
اس کی صورت سایۂ رحمت بھی پہنچایا بہم

اس میں ہیں دنیا و دیں کی وسعتیں سمٹی ہوئی
ہیں زمیں پر بھی لوائے حمد کے سائے میں ہم

یہ علامت ہے یقیناً عزت و ناموس کی
دیدنی ہے حُسنِ دستارِ رسولِ ﷺ محترم

آپ ﷺ کی رحمت کی چادر پوری دُنیا پر محیط
عرش کیا؟ یہ فرش کیا؟ ہے کیا عرب اور کیا عجم

اس کے تو اِک تار کی قیمت چکا سکتے نہیں
دنیا بھر کے پونڈ، یورو ہوں یا دینار و دِرَم

سنگِ اسود اس میں رکھ کر نصب فرمایا گیا
اس کی ہے بنیاد پر تاریخِ اسلامی رقم

ہے یہی ہجرت کی شب بستر رسول اللہ ﷺ کا
مرحبا ہیں جلوہ آرا، جس پہ مولودِ حرم

چاندنی اپنی بچھادی آپ ﷺ کے اعزاز میں
مادرِ آلِ نبی ﷺ بنتِ رسولِ ﷺ محترم

مانگا کرتے تھے دُعا رو رو کے اُمت کے لیے
اس لیے رہتی تھی اکثر آپ ﷺ کی چادر بھی نَم

دُنیا بھر کے قیمتی سب پیرہن اس پر نثار
دولتِ ہر دو جہاں ہے، آپ ﷺ کی چادر سے کم

جسمِ اطہر پر رِدا، ہو سر پہ تو دستار ہے
یہ لوائے حمد ہے مولا ﷺ شفاعت کا عَلَم

داستانیں اَن گنت وابستہ اس چادر سے ہیں
پَر کریں کیا؟ لکھنے سے قاصر ہے جب اپنا قَلَم

زخم بھی کھائے، لہو ٹپکا، ہیں دونوں سرخ رو
ہم سفر طائف میں چادر، مشکلوں میں ہم قدم

جب لُٹا مالِ غنیمت آپ ﷺ فرمانے لگے
میری چادر کردو واپس، یہ نہیں مالِ غَنَم

قید کر کے حضرتِ شیما کو جب لایا گیا
آپ ﷺ نے چادر بچھادی اپنی از راہِ کرم

زَمِّلونی، زَمِّلونی ہے زباں پر آپ ﷺ کی
جب حرا سے واپسی پر گھر میں رکھا ہے قدم

دفعتاً خاتونِ اوّل نے اوڑھا دی ہے رِدا
کپکپاتا دیکھ کر جسمِ رسولِ ﷺ محترم

زندگی کے سب اندھیرے دور تو ہونے ہی تھے
چاندنی کو اوڑھ کر نکلے ہیں ہادیِ ﷺ اُمم

گِڑگِڑا کر جب دُعا کرتے ڈھلک جاتی رِدا
پھر اوڑھا دیتے تھے اصحابِ نبیِ ﷺ محتشم

بدر کے غزوے سے پہلے بارہا ایسا ہوا
مستند ہے واقعہ، تاریخ میں بھی ہے رقم

عصمت و عفّت کا آئینہ ہے ورثہ آپ ﷺ کا
چادرِ زھرا و زینب کے تقدّس کی قسم

معنویت کا جہاں قرآں کی ہر آیت میں ہے
بندگی کے ساتھ ہے ذِکرِ عبائے محترم

نعت سُن کر کعب کو بُردہ عطا فرمادیا
میرے مولا ﷺ کارہا ہے نعت خوانوں پر کرم

حضرتِ بوصیری کو بخشا ہے بُردہ آپ ﷺ نے
کیا ثناخوانِ رسالتﷺ کا ہے یہ اعزاز کم

ہوکے خوش دامانِ رحمت مرحمت فرما دیا
آپ ﷺ کی چادر ہے اِک انعامِ قاسمِ نِعَم

دین و دُنیا کا جمال و حُسن اس گُدڑی میں ہے
آپﷺ کے خِرقے میں عرش و کرسی و لوح و قلم

تھی وصیّت خرقہ دے آنا اویسِ پاک کو
ہوگئی تعمیلِ ارشادِ رسولِ ﷺ ذی حَشَم

مانگ لی چادر صحابی نے، جو نکلے اوڑھ کر
بخش دی انکار کب کرتے تھے سرکارِ ﷺ اُمم

کچھ صحابہ کا کفن بھی آپ ﷺ کی اُترن بنی
خوش نصیبی ہے یہ زادِ راہیِ ملکِ عدم

موٹا سا تہہ بند ہے، چادر میں بھی پیوند ہے
دیکھئے، وقتِ وصالِ صاحبِ ﷺ خیر الاُمم

پورا شہرِ علم و حکمت اس میں ہے لپٹا ہوا
یہ ہے احرامِ رسولِ پاک ﷺ، ناموسِ حرم

چادرِ رحمت کی کوئی حد نہ سرحد ہے کوئی
سچ ہے یہ ارض و سما کی وسعتیں ہیں اس سے کم

مولا کملی آپ ﷺ کی جز دان ہے قرآن کا
آپ ﷺ کی کملی غلاف و غُرفۂ بیت الحرم

دھوپ یہ مولا قیامت کی نہ جھلسا دے کہیں
دو جہاں میں مرحمت فرمائیں دامانِ کرم

سَیّد عارف معین بَلّے کی یہ تخلیق بھی ملاحظہ ہو :حاضری : سراپنا اُٹھائے ہوئے سر کارﷺ کھڑے ہیں

شیئر کیجیے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے