"پاگل پن" کتاب سماجی تجربات کی عکاسی ہے

"پاگل پن" کتاب سماجی تجربات کی عکاسی ہے

تبصرہ نگار: ڈاکٹر جاوید حسین پالوجیشارب، ممبئی

حال ہی میں شجرِادب پر ایک منفرد شخصیت نمودار ہوئی۔ اس نو خیز ثمر نے بڑی تیزی سے نشو و نما پائی اور دیکھتے ہی دیکھتے مصنف کی شاخ پر جگہ بنا لی۔ میری مراد حسین قریشی سے ہے۔ جو مہاراشٹر کے ابھرتے افسانہ و افسانچہ نگار، مضمون نگار اور بچوں کے لیے کہانیوں کے لکھاری ہیں۔ جن کی پہلی تصنیف بنام "پاگل پن" منظر عام پر آئی ہے۔ اس کتاب میں کُل 14 افسانے اور 46 افسانچے موجود ہیں‌۔ "پاگل پن" 128صفحات پر مشتمل کتاب ہے۔ جس کی قیمت 160روپے ہیں۔ جسے مشہور و معروف ایجوکیشنل پبلشنگ ہاؤس دہلی نے شایع کیا ہے۔ اس میں ابتدائی کلمات کے بعد مہاراشٹر کے معروف افسانہ نگار علیم اسمعیل اور حیدرآباد سے رعنا شیریں کے مؤثر تبصرے ہیں۔ جس میں انھوں نے مصنف کی کاوشوں کو سراہا ہے‌۔ سرِورق کے آخری صفحے پر محترمہ نعیمہ جعفری دہلی اور محترم ایم اے حق صاحب رانچی کے تاثرات موجود ہیں۔ میں نے افسانچوں کا حصہ پہلی فرصت میں پڑھا۔ اس میں ان کے مشاہدے اور حقیقت پر مبنی افسانچوں نے کہیں کہیں آپ کے تعلیم کے شعبے سے منسلک ہونے کی گواہی دی۔ سچ ہے انسان چلتے پھرتے جن چیزوں کا مشاہدہ کرتا ہے۔ انھیں ہی اپنی تخلیقات میں پرو دیتا ہے۔ اور یہ کام حسین قریشی نے بہت ہی خوب صورتی سے کیا ہے۔ اسکول کا داخلہ آج کی نسل کے لیے ایک اچھا اشارہ ہے۔ انسان کو پہلے اپنے گریبان میں جھانکنا چاہیے۔ ‘مؤثر تعلیم` بھی اچھی چوٹ ہے۔ آج کل ہر کوئی اپنی اصلی ذمہ داریوں سے زیادہ ان چیزوں کا پیچھا کرتا دکھائی دیتا ہے، جہاں اس کا مقصد پورا ہوتا ہے۔ بحرحال افسانچے تمام اچھے ہیں۔ ہر افسانچہ کے بارے لکھوں تو تبصرہ کافی لمبا ہوجائے گا۔ اس کے بعد میں نے مصنف کے تحریر کردہ افسانے پڑھے۔ "ایک ملاقات" حالات کا اچھا تجزیہ ہے۔ آج کے دور میں جہاں قدم قدم پر تعصب پیدا کیا جاتا ہے۔ قاری کے لیے اچھی سیکھ ہے۔ اور ایک اچھا پیغام بھی ہے۔
"دوڑ” ان لوگوں کے لیے خوب صورت پیغام ہے، جو یہ سوچتے ہیں کہ زندگی محدود ہے اور وقت کے ساتھ سب کچھ ختم ہوجاتا ہے۔ اچھا سبق ہے کہ اللہ نے انسان کو جو دو ہاتھ اور پاؤں دیے ہیں وہ کبھی اس کا ساتھ نہیں چھوڑتے۔ "کورٹ میریج" بھی ہماری نئی نسل کے لیے ضروری پیغام ہے۔ والدین کے لیے لمحۂ فکر ہے۔ حسین قریشی کی نظروں میں ایک استاد، ایک خیر خواہ کے علاوہ وہ شخص بھی دکھائی دیتا ہے جس کی سوچ اپنی قوم کی بھلائی اور رہ بری کے لیے بے چین ہے۔ ” نکاحِ ثانی" کو مصنف نے ایک اچھی موڑ دینے کی کوشش کی ہے۔ مجموعی طور پر کہہ سکتا ہوں کہ میں نے ایک ابھرتے، اچھے اور خوب صورت لکھنے والے افسانہ نگار کی تخلیقات، تجسس اور شوق سے پڑھے۔ اور امید کرتا ہوں آنے والے دور میں اور بھی اچھی اچھی تخلیقات پڑھنے کو ملیں گی۔ پاگل پن کتاب کو حاصل کرنے کے لیے 9850155656 اس نمبر پر واٹس ایپ کریں۔ مصنف کو مستقبل کے لیے نیک خواہشات پیش کرتا ہوں۔
حسین قریشی کا افسانہ یہاں پڑھیں:پورے جسم کا روزہ

شیئر کیجیے

One thought on “"پاگل پن" کتاب سماجی تجربات کی عکاسی ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے