کوچہ کوچہ قریہ قریہ ہر نگر میں ہائے ہائے

کوچہ کوچہ قریہ قریہ ہر نگر میں ہائے ہائے

اشہر اشرف، کشمیر 

کوچہ کوچہ قریہ قریہ ہر نگر میں ہائے ہائے
تیرا چرچا کوبکو اور بحر و بر میں ہائے ہائے

ہم سفر کی جستجو میں ہوں سفر میں ہائے ہائے
حسن کی تا ثیر سے ہوں بے خبر میں ہائے ہائے

کب تلک بیٹھا رہوں دل تھام کر میں ہائے ہائے
چونک جاتا ہوں ہر اک آواز پر میں ہائے ہائے

آستیں کے سانپ نکلے ہیں سبھی اپنے پرائے
چھوڑ اے دل کیا کروں اب جان کر میں ہائے ہائے

دردِ دل کب تک چھپاؤں ، اشکِ غم کب تک بہاؤں
کب تلک سہلاؤں گا زخمِ جگر میں ہائے ہائے

عمر بھر میں نے کیا ہے انتظار اس کا مسلسل
دیکھتا ہی رہ گیا ہوں رہ گزر میں ہائے ہائے

کس کو میں آواز دیتا کون سنتا بات میری
سب کنارے پر تھے لیکن میں بھنور میں ہائے ہائے

عشق نے رسوا کیا ہے کچھ نہیں حاصل ہوا ہے
دربدر پھرتا رہا ہوں عمر بھر میں ہائے ہائے

کیسے اشؔہر مسکراؤں کیسے نغمے گنگناؤں
ایک قیدی کی طرح ہوں اپنے گھر میں ہائے ہائے

اشؔہر اشرف کی یہ غزل بھی ملاحظہ فرمائیں :نہ سوزِ جان نہ دردِ دل و جگر ہوتا

شیئر کیجیے

One thought on “کوچہ کوچہ قریہ قریہ ہر نگر میں ہائے ہائے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے