ضیائے حق فاؤنڈیشن کی جانب سے ڈاکٹر احمد علی برقی اعظمی کا استقبال

ضیائے حق فاؤنڈیشن کی جانب سے ڈاکٹر احمد علی برقی اعظمی کا استقبال

محشر خیال و روح سخن کا رسم اجرا اور محفل مشاعرہ کا انعقاد

الٰہ آباد: 21 ستمبر، (پریس ر یلیز)
ضیائے حق فاؤنڈیشن اردو ہندی زبان و ادب کے فروغ کے لیے خصوصی کام کرتا ہے جس کے مقصد کے حصول کے لیے یہ ادارہ وقتا فوقتا مختلف ادبی، علمی، لٹریری پروگرام، ویبینار کا انعقاد کرتا ہے. جس میں بزرگ شعرا و ادبا کے ساتھ ساتھ نئے قلم کاروں کو بھی پلیٹ فارم دیا جاتا ہے اور ان کی حوصلہ افزائی کی جاتی ہے۔ ادبی خدمات کے سلسلے کو آگے بڑھانے کے نظریے کے تحت اس فاونڈیشن نے 20 ستمبر 2021 کو ’’ادب گھر ،کریلی الٰہ آباد ‘‘ میں دوپہر ڈھائی بجے ایک پروگرام کا انعقاد کیا. جس میں دہلی سے تشریف لائے احمد علی برقی اعظمی صاحب کا پر جوش استقبالیہ اور ان کی دو اہم کتاب’ محشر خیال‘ اور ’روح سخن‘ کی رسم اجرا ٔ پروفیسر صالحہ رشید، ڈاکٹر طالب احمد، کاظم عابدی، فرمود الٰہ آبادی، ڈاکٹر صالحہ صدیقی، جلال پھولپوری، اجیت شرما وغیرہ کے ہاتھوں عمل میں آئیں۔ اس موقع پر تخلیق کاروں کی حوصلہ افزائی اور ان کی ادبی و علمی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے ڈاکٹر احمد علی برقی اعظمی، فرمود الٰہ آبادی، اسرار گاندھی اور نوجوان قلم کار حماد الرحمن کو ضیائے حق فاؤنڈیشن کی جانب سے سند سے بھی نوازا گیا۔
فاؤنڈیشن کی بنیاد کیوں پڑی اور اس کے مقاصد کا تعارف ڈاکٹر صالحہ صدیقی نے کرایا۔ جس میں انھوں نے بتایا کہ ضیائے حق فاؤنڈیشن کی بنیاد یوں تو 2011 میں پڑ گئی تھی اور اس نے اپنی خدمات دینا شروع کر دیا تھا لیکن اس کا باقاعدہ رجسٹریشن 2017 میں کرایا گیا۔ یہ فاؤنڈیشن اردو زبان و ادب کے فروغ ،غریب بچوں میں تعلیمی فروغ ،انسانی فلاح و بہبود، مظلوم محکوم و معاشی طور پر کم زور خواتین کی مدد، صحت، قدرتی آفات میں ہنگامی سرگرمیوں میں حصہ لینے کے علاوہ مستقل نوعیت کے فلاحی منصوبہ جات پر بھی کام کرتا ہے. جن میں بے روزگار خواتین کو روزگار دینا، ان کے علم و ہنر کو نئی پہچان دینا، سلائی، بنائی کڑھائی جیسے ہنر کو سامنے لانا، فیس جمع نہ کر پانے والے غریب بچوں کو فری میں اردو، ہندی زبان و ادب اور قرآن مجید جیسی بنیادی تعلیم فراہم کرانا۔ یتیم اور بے سہارا بچوں کی تعلیم اور کفالت کا منصوبہ، سڑکوں کے کنارے بے بس و لاچار لوگوں کی مدد ان سب کی صحت کے لیے فری چیک اپ وغیرہ کا اہتمام، اردو ہندی زبان و ادب کے فروغ کے لیے بھی خصوصی کام کرنا شامل ہیں. اس کے بعد ’’محفل مشاعرہ ‘‘ کا بھی اہتمام کیا گیا جس کی صدارت اسرار گاندھی، مہمان خصوصی ڈاکٹر احمد علی برقی اعظمی، مہمان اعزازی کاظم عابدی اور احمد حسین نے انجام دی۔اس مشاعرے کا آغاز و تعارف فرمود الٰہ آبادی نے کیا اور باقاعدہ پروگرام کی نظا مت کے فریضہ نظام حسن پوری اور اظہار تشکر ڈاکٹر صالحہ صدیقی نے انجام دیا۔ پروگرام کے آخر میں پروفیسر صالحہ رشید، کاظم عابدی اور حمد حسنین نے پروگرام کے سلسلے میں اپنے قلبی تاثرات پیش کیے۔ یہ پروگرام مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارم مثلا یو ٹیوب، فیس بک پر بھی لائیو رہا، جس کو دنیا بھر کے لوگوں نے سنا، یہ پروگرام یو ٹیوب چینل ’’اردو ہندی لو ‘‘ پر بھی دیکھا جا سکتا ہے. محفل مشاعرہ کا آغاز حمد باری تعالیٰ سے نظام حسن پوری نے ترنم سے کیا، اس کے بعد احمد علی برقی اعظمی نے ضیائے حق فاؤنڈیشن کے اراکین و رفقا کے نام اپنے منظوم تاثرات پیش کیے جس کے چند مصرعے ملاحظہ فرمائیں :

ہے ضیائے حق سے روشن محفل شعر و سخن
جس کا چرچا ہر طرف ہے انجمن در انجمن
صالحہ صدیقی ہیں اس بزم کی روح رواں
ہیں الہ آباد میں جو فخر ابنائے وطن
دیکھتا رہتا ہوں سوشل میڈیا پر میں انھیں
مستحق ہے داد اور تحسین کی ان کی لگن
پیش کرتا ہوں مبارکباد میں اس کی انھیں
کارناموں سے ہیں اپنے ہر طرف جو ضو فگن
ہے ادیبوں اور ارباب نظر سے ان کو عشق
جس کا ہے عملی نمونہ آج کی بزم سخن
گفتگو ساہتیہ کی تھا بزم میں کل میں شریک
منعقد کردی انھوں نے آج یہ بزم سخن
میں ادب گھر کی نوازش کا بھی ہوں منت گذار
جس میں ہیں فرمود اور اسرار گاندھی ضو فگن
ان کی اس برقی نوازی کا نہایت شکریہ
ہیں ادب گھر میں یہاں پر آج جو جلوہ فگن
دے جزائے خیر اسے اس کے لیے پروردگار
میرے رخش فکر کی مہمیز ہے یہ انجمن

محفل مشاعرے میں شہر کے اہم شعرا شامل رہے جن میں چند ممتاز شعرا نے اپنے کلام کو پیش کیا. ان میں صالحہ غازی پوری ،صغیر صدیقی، فرمود الٰہ آبادی، جلال پھول پوری، اسد غازی پوری، سلال الٰہ آبادی، اجیت شرما آکاش، پرکاش سنگھ اشک کے نام شامل ہیں۔ جن میں سے چند شعرا کے پیش کردہ کلام ملاحظہ فرمائیں :

سمجھ سکے تو سمجھ کاروبار دل کا ہے
غزل کی آڑ میں سارا غبار دل کا ہے

غزل کا اپنا لہجہ ہے غزل میں بولتے رہنا
اور آساں نہیں ہے لفظوں کو ہر دم تولتے رہنا

جب نہیں کوئی خلش دل میں وضاحت کیسی
تم کو جانا ہے چلے جاؤ اجازت کیسی

آپ تو ہم سے خفا ہو کے الگ جا بیٹھے
کر لیا ترک تعلق تو شیکایت کیسی (نظام حسن پوری)
٭٭٭


کئی حسینوں سے عشق کرنا، پٹا کے رکھنا کمال یہ ہے
خطوط ان سب کے اہلیہ سے چھپا کے رکھنا کمال یہ ہے

پتا ہے سب کو کہ عشق بازی میں جیب کٹنی تو لازمی ہے
مگر حسینوں سے جیب اپنی بچا کے رکھنا کمال یہ ہے

رسوئی کی گیس ہو کہ پٹرول ہو کہ سرسو کا تیل مہنگا
ہنسی لبوں پر اے اندھ بھگتوں سجا کے رکھنا کمال یہ ہے

غم زمانہ ہے فکر حالات زندگی کا محاصرہ بھی
اسی میں فرمود دوستوں کو ہنسا کے رکھنا کمال یہ ہے
( طنزیہ و مزاحیہ شاعر : فرمود الٰہ آبادی)
٭٭٭

اس فریبی دنیا کا اعتبار مت کرنا
دل کسی کو کیا دینا، دل سے پیار مت کرنا

تم میری جدائی کا، بار غم اٹھا لینا
ان حسین آنکھوں کو اشک بار مت کرنا

لوٹ کر ہم آئیں گے، یہ ہمارا وعدہ ہے
یاد تو ہمیں کرنا، انتظار مت کرنا (سلال الٰہ آبادی)

اس پروگرام کو کامیاب بنانے اور اپنا تعاون دے کر عملی جامہ پہنانے میں فاؤنڈیشن کے اہم رکن محمد ضیا ء العظیم صاحب (پٹنہ )، نازیہ امام صاحبہ (حیدراآباد) نے بھی اہم رول ادا کیا. فاؤنڈیشن ان کا بھی شکریہ ادا کرتا۔ اس کے علاوہ اس پروگرام میں شامل تمام ممبران، مہمانان اور احبا ب کا بھی شکریہ.

شیئر کیجیے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے