بیگ احساس عہد حاضر کے تھے اک روشن ضمیر

بیگ احساس عہد حاضر کے تھے اک روشن ضمیر

( بیاد پروفیسر بیگ احساس
تاریخ پیداٸش : 10 اگست 1948
تاریخ وفات : 8 ستمبر 2021)

احمد علی برقی اعظمی

بیگ احساس عہد حاضر کے تھے اک روشن ضمیر
شہرہ آفاق سب رس کے تھے وہ فاضل مدیر
تھے وہ دنیائے ادب میں مرجع اہل نظر
کام جو وہ کررہے تھے تھا وہ لانا جوٸے شیر
ان کے افسانے ہیں عصری کرب کے آئینہ دار
اک صحافی بھی تھے اپنے عہد کے وہ بے نظیر
حیدرآبادی ثقافت کے علم بردار تھے
کارناموں سے تھے اپنے نازش بر صغیر
ان کے سینے میں دھڑکتا تھا دل درد آشنا
امن و صلح و آشتی کے تھے جہاں میں وہ سفیر
گلشن اردو میں ان کی ذات تھی مثل بہار
ان کے گلہائے مضامیں ہیں نہایت دل پذیر
"حنظل ” و ” دخمہ ” ہیں ان کے فکر و فن کے شاہ کار
ان کے ہیں عصری ادب میں جو نقوش بے نظیر
متفق اس بات پر ہیں جملہ ارباب نظر
شخصیت میں ان کی تھا اردو نوازی کا خمیر
ان کی افسانہ نگاری سے عیاں ہے روح عصر
اس لیے تعداد مداحوں کی ہے ان کے کثیر
اردو دنیا ان کی رحلت سے ہے برقی سوگوار
خلد میں ہو ان پہ نازل رحمت رب قدیر
***
برقی اعظمی سے متعلق یہ بھی پڑھیں :ڈاکٹر احمد علی برقی اعظمی کی موضوعاتی شاعری

شیئر کیجیے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے