عکس شعاع

عکس شعاع

جاوید اختر ذکی خان
(یہ نظم میں اپنے فرزند زیان اختر ذکی خان کی نذر کرتا ہوں جو میرا ہی عکس ہے.)

آؤ اس شب
جو مجھ میں سمایا ہے
اس شہر کا سحر
جو مجھ کو بھی
جو تم کو بھی بھایا ہے۔۔۔
کیا کھینچ لے گا یہ بھی
تم کو ۔۔۔۔۔۔
مجھ کو۔۔۔۔۔
میں دبیز اندھیرے میں
تم کو روشنی کا مینارہ سمجھتا ہوں
ہاں !
تم میں میرا عکس ہے
میں تم میں بھی "میں ” بن کر جیتا ہوں ۔۔۔
تم چمکتی دھوپ میں اور بھی چمکتے ہو
جیسے آئینے پر پڑنے والی روشنی
اور بھی منعکس ہوا کرتی ہے
تم میرا ہی  عکس شعاع  ہو جو روشن ہو رہے ہو
میں تم میں جیتا ہوں
ہاں میں تم میں بستا ہوں۔۔
***
صاحب نظم کی پچھلی نگارش : آہ! مشرف عالم ذوقی نہیں رہے 

شیئر کیجیے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے