بھارت رتن ڈاکٹر اے پی جے عبدالکلام ایک جوہرِ نایاب تھے

بھارت رتن ڈاکٹر اے پی جے عبدالکلام ایک جوہرِ نایاب تھے

حسین قریشی
بلڈانہ، مہاراشٹر
h9850155656@gmail.com

نہایت ہی غربت کے باوجود اپنے خوابوں کی بلند منزل کو حاصل کرنے والے، اپنی قابلیت و صلاحیت ، تحقیقات و تخلیقات کے جوہروں سے بھارت کو ایٹمی پاور دینے والے، اور بھارت کے سب سے اعلیٰ و برتر عہدے تک رسائی کرنے والے عالمی شہرت یافتہ، ایک مثالی شخصیت کے مالک  "ڈاکٹرعبدالکلام” تھے۔

بھارت رتن ڈاکٹر اے پی جے عبدالکلام کا تعلق تمل ناڈو کے ایک متوسط خاندان سے تھا۔ ان کی پیدائش پندرہ اکتوبر 1931 کو رامیشورم میں ہوئی تھی۔ ان کا گھرانہ غربت میں زندگی بسر کرتا تھا۔ ان کے والد مچھیروں کو ناؤ کرایے پر دیا کرتے تھے۔ ابتدائی تعلیم حاصل کرنے کے ساتھ ہی وہ اخبار تقسیم کرنے کا کام کیا کرتے تھے۔ انھوں نے مدراس انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی سے ‘خلائی سائنس’ میں گریجویشن کیا۔ گریجویشن کے بعد  ڈاکٹر عبدالکلام نے دفاعی تحقیقاتی ادارے میں شمولیت اختیار کی۔ جہاں ہندستان کے پہلے سیٹلائٹ طیارے پر کام ہو رہا تھا۔ اس سیارچہ کی لانچنگ میں ڈاکٹر عبد الکلام کی خدمات سنہری حروف سے لکھنے کے قابل ہیں۔ اس کے علاوہ پروجیکٹ ڈائریکٹر کے طور پر انھوں نے پہلے سیٹلائٹ جہاز ایسیلوا کی لانچنگ میں بھی اہم کردار ادا کیا۔ انھوں نے 1974میں بھارت کا پہلا میزائل تخلیق کرکے پوری دنیا میں بھارت کو بلند مقام دیا۔ اسی خدمت کے باعث ا انھیں ” میزائل مین"  کے نام سے یاد کیا جاتا رہے گا۔ ان کی خدمات صرف سائنس و ٹیکنالوجی کے شعبہ تک ہی محدود نہیں رہی۔ بل کہ انھوں نے تعلیمی میدان میں اور سیاست میں بھی اپنا لوہا منوایا۔ انھوں نے نو جوانوں کو بلند خواب دیکھنے کی ترغیب بھی دی اور انھیں پورا کرنے کی تدابیر بھی پیش کی۔ ابتدا ہی سے وہ تعلیمی اہمیت و افادیت سمجھاتے رہے۔ یونیورسٹیز ، کالجوں اور اسکولوں کے طالب علموں کی ہمیشہ موثر و عمدہ طرز پر رہ نمائی کرتے رہے۔  وہ نوجوانوں کو آگے بڑھ کر اپنے مقصد کے حصول کی کوشش کرنے کی مثبت ترغیب دیتے رہتے۔  ان کی پوری زندگی ایک عمدہ ، موثر اور قابلِ تقلید گزری ہے۔ ان کے تجربات سے پوری دنیا استفادہ کر رہی ہے۔ انھوں نے اپنی مکمل زندگی کے تجربات، مشاہدات، خیالات اور تخلیقات و تحقیقات کو قلمتبند کیا۔ تاکہ رہتی دنیا تک سبھی ان کی تعلیمات سے مستفید ہو سکیں۔ ان کی تصانیف میں مندرجہ ذیل کتب سرِ فہرست ہیں۔
(The Wings Of Fire )    پرواز     
(The Vision For The New Millennium)    انڈیا 2020
(My Journey)            میرا سفر     
                                         (Unleashing The Power Within India)     اگنیٹڈ مائنڈر     
 
ڈاکٹر عبدالکلام کی یہ کتب علم کا خزانہ ہیں۔ جس کا ترجمہ نہ صرف بھارتی زبانوں میں بل کہ غیر ملکی زبانوں میں بھی کیا گیا ہے۔ اسی طرح ڈاکٹر عبد الکلام کے اقوال بالخصوص نوجوانوں کے لیے متاثر کن ہیں۔
جس میں ایک جوش و خروش کا مادہ ہوتا ہے۔ جس پر عمل پیرا ہوتے ہوئے، ہم اپنی زندگی کو کام یاب بنا سکتے ہیں۔ ان کے چنداقوال پیش ہیں۔
اپنے مقاصد میں کام یابی کے لیے آپ کو ثابت قدم رہنا ہوگا۔
جب تک آپ اپنی مقرر کردہ جگہ تک نہ پہنچیں لڑائی ترک نہ کریں۔ یعنی ، آپ منفرد ہیں۔ زندگی میں ایک مقصد حاصل کریں ، مستقل طور پر علم حاصل کریں ، سخت محنت کریں ، اور عظیم زندگی کے حصول کے لیے پُرعزم رہیں۔
اگر تم سورج کی طرح چمکنا چاہتے ہو تو، پہلے اس کی طرح جلو۔
جب تک ہندستان دنیا کے سامنے کھڑا نہیں ہوتا ، کوئی بھی ہماری عزت نہیں کرے گا۔  اس دنیا میں خوف کی کوئی جگہ نہیں ہے۔  صرف طاقت ہی طاقت کو عزت دیتی ہے۔
ڈاکٹر عبدالکلام کی گوناگوں کارنامے، مقبولیت اور ان کی تخلیقات و تحقیقات کو مدنظر رکھتے ہوئے انھیں بھارت کا گیارھواں صدر جمہوریہ 26 جولائی 2002 – 24 جولائی 2007 منتخب کیا گیا تھا۔ انھیں اس الیکشن میں  89 فی صد ووٹ حاصل ہوئے تھے۔ اس سے ان کی مقبولیت کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے.  اس موقع پر انھوں نے کہا تھا کہ صدرِ جمہوریہ عہدے کی سیاست نہیں کی جانی چاہیے۔  ایک بار صدر منتخب ہونے کے بعد وہ سیاست سے بالاتر ہیں۔ صدر جمہوریہ کے عہدے پر فائز رہتے ہوئے انھوں نے ملک کے پیسے کو فضول خرچ نہیں کیا۔ ایک منظم و منصوبہ بند طریقے سے استعمال کیا۔ ڈاکٹر عبدالکلام کی بے لوث خدمت، محنت، لگن ، جستجو اور ان کی تحقیقات و تخلیقات پر حکومتِ ہند نے انھیں پدم بھوشن اعزاز 1981 میں نوازا. اس کے بعد سنہ 1986میں ایک اور اوم پرکاش پھانس ایوارڈ سے عزت بخشی گئی۔ ان کے کارناموں کو سراہنے کے لیے پدم وبھوشن سائنس و انجینئرنگ اعزاز 1990میں دیا گیا۔ اور بالآخر ڈاکٹر عبدالکلام کو بھارت کی حکومت نے  سنہ 1997 میں بھارت کا سب سے بلند اعزاز بھارت رتن سے سرفراز کیا۔ وہ تا عمر ملک کی ترقی کی خاطر جد و جہد میں مصروف رہے۔  اور اپنے زرین دماغ و روشن خیالات سے ملک کے مستقبل کو تاب ناک کرتے رہے۔
ڈاکٹرعبد الکلام 83 برس کی عمر میں، 27 جولائی 2015ء بروز پیر شیلانگ میں ایک تقریب دوران اپنے قیمتی، انمول روشن خیالات سے مجلس کو آراستہ و پیراستہ کر رہے تھے کہ انھیں اچانک دل کا دورہ پڑا جس سے وہ وہیں گر پڑے اور انھیں انتہائی تشویش ناک حالت میں فوری طور پر اسپتال منتقل کیا گیا۔ علاج کے داران وہ خالقِ حقیقی سے جا ملے۔ بھارت نے اپنا بے مثال و نایاب جوہر کھو دیا۔ جس کی نظیر ملنا نہایت ہی مشکل ہے۔ ڈاکٹر عبدالکلام ہمیشہ اپنے افعال ، کردار، تحقیقات اور شخصیت کی بنا پر ہمیشہ پوری دنیا میں یاد کیے جاتے رہیں گے۔  

حسین قریشی کی دوسری نگارش: کامیابی کا کوئی راز نہیں                                     

شیئر کیجیے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے