شفق سوپوری کی ناول نگاری (نیلیما کے خصوصی حوالے سے)

شفق سوپوری کی ناول نگاری (نیلیما کے خصوصی حوالے سے)

ڈاکٹر ابراراحمد
اسسٹنٹ پروفیسرشعبۂ اردو، پونا کالج، پونے

”نیلیما“ ڈاکٹر شفق سوپوری کا پہلا ناول ہے۔ یہ ناول پانچ ابواب پر مشتمل ہے۔ ناول نگار نے ہر باب کے لیے علاحدہ علاحدہ عنوان قائم کیے ہیں۔ بابِ اوّل ”کابوس“، باب دوم ”گربھ کی کیل“، باب سوم ”دشٹ بھاؤ“، باب چہارم ”مکر چاندنی“، باب پنجم ”کال راتری“ سے معنون ہیں۔ ناول نگار نے ناول کے صفحۂ اوّل پر قرآن کریم کی سورہ نساء آیت ٣٦ کا اردوترجمہ، بھگوت گیتا اور پران کے اقتباس کونقل کیا ہے۔ جن میں والدین، رشتہ داروں، یتیموں، مسکینوں، ہمسایوں، مسافروں اور بزرگوں کے ساتھ حسن سلوک کرنے اورقرابتوں کااحترم کرنے کی تلقین کی گئی ہے۔ ساتھ ہی رشتوں کے تقدس کو پامال کرکے اپنی من مانی کرنے والوں کے انجام کو بھی بتایا گیا ہے کہ ایسے لوگوں کا ٹھکانہ جہنم اورنرک ہے۔ اسی طرح بابِ اوّل کے آغاز سے قبل کل یگ کے عنوان سے کلاسیکل ہندو میتھالوجی سے ماخوذ نظم کو شامل کیاہے۔ جس میں کل یگ کی علامات اور نشانیوں کو بیان کیا گیا ہے۔ ناول نگار دراصل مذکورہ اقتباسات اور نظم کے ذریعے قاری کو اس بات سے آگاہ کرانا چاہتاہے کہ آگے ناول میں وہ جوکچھ بیان کرنے والاہے وہ سب صرف اورصرف کل یگ ہی میں ممکن ہے۔ ہم شاید کل یگ میں جی رہے ہیں ورنہ اس قسم کی بیہودہ روایات کی نہ تو کسی مذہب میں کوئی جگہ ہے اور نہ ہی کسی مہذب سماج میں اس کے لیے کوئی گنجائش ہے۔
”نیلیما“میں شفق سوپوری نے آدی واسیوں کی سماجی، تہذیبی، معاشی، معاشرتی اورازدواجی زندگی کو اپنے مخصوص اسلوب میں کچھ اس انداز سے پیش کیا ہے کہ آدی واسی معاشرہ اپنے تمام معائب ومحاسن کے ساتھ ہماری نگاہوں کے سامنے زندہ ہو اٹھتا ہے۔ ناول نگار نے ناول کے مرکزی کردار”نیلیما“ کے ذریعے ہندستانی عورتوں کی آزادی، خودمختاری اور برابری کی حقیقی وزمینی سچائی کو پیش کیا ہے، ساتھ ہی آزادی نسواں کا نعرہ بلند کرنے والے لوگوں کی بھی قلعی کھول کر رکھ دی ہے کہ دیکھو! ہندستان میں ایک معاشرہ ایسا بھی ہے جہاں عورت کی حیثیت محض ایک جنسی جانورکی ہے، معاشرے کا ہرفرد یہاں تک کہ”نیلیما“کے جیٹھ کا کم سن بیٹامنوج بھی عورت کوصرف جنسی خواہشات کی تکمیل کا ایک ذریعہ سمجھتا ہے. گویا عورت کوئی مشین یا کھلونا ہو جسے جب تک چاہا استعمال کیا اورجب جی بھرگیا تو اٹھا کر پھینک دیا۔ حد تویہ ہے کہ اس معاشرے میں خونی اور صلبی رشتوں کے تقدس کا بھی پاس ولحاظ نہیں رکھا جاتا ہے بل کہ ہر کوئی عورت کا جنسی استحصال کرنے پر آمادہ نظرآتا ہے۔ اس سماج میں عورت کا کیا مقام ہے اس کا اندازہ آپ ناول کے اس اقتباس سے بذات خود لگاسکتے ہیں۔
”پگلی!یہاں عورت کی عزت اورخاک دونوں برابر ہے۔ اس طرف عورت کا تن ڈھانپنے کے لیے یا تو اندھیرا ہے یا جھاڑ جھنکار۔۔۔۔اور اگر بھاگ پھوٹے تویہی بیری بن جاتے ہیں۔۔۔۔“ نیلیما نے معصومیت سے پوچھا:۔۔۔ ”اور جو جھاڑی میں سانپ بچھونے کاٹا؟“۔۔۔ پدمانے مسکراتے ہوئے کہا۔۔۔ ”اس ارگ استھان میں عورت ذات کو ایک ہی سانپ سے خطرہ ہے“۔۔۔۔ ”کس سے؟“ نیلیما نے دوپٹے سے منہ پونچھتے ہوئے پوچھا۔۔۔”مرد سے اور کس سے“ (نیلیما،ص:۸۵)
موضوع کے اعتبار سے ”نیلیما“ اردوناول نگاری میں ایک اضافے کی حیثیت رکھتا ہے۔ یہ اردو کا پہلا ایسا ناول ہے جس میں آدی واسیوں کی زندگی اوراس سے جڑے مسائل کو موضوع بحث بنایا گیا ہے۔ اس ناول کو پڑھنے کے بعد قاری کے دل ودماغ پر جو اثرات مرتب ہوتے ہیں اس کی عمدہ عکاسی شفیق فاطمہ شعریٰ کایہ شعر کرتا ہے۔
کہانی تری سن کر تھرا اٹھی میں
دھڑکنے لگا دھیرے دھیرے میرا دل
فنی لحاظ سے بھی یہ ناول بہت اہم ہے۔ ناول کا پلاٹ چست اور گٹھا ہوا ہے۔ واقعات اور کردار میں گہرا ربط ہے۔ ناول نگار نے پورے قصے کو ناول کے مرکزی کردار ”نیلیما“ کے اردگرد پوری فنی مہارت کے ساتھ اس طرح بنا ہے کہ کہیں بھی رکاوٹ و شکستگی کا احساس نہیں ہوتاہے۔ شفق سوپوری نے اسلوب اور زبان پر خاص توجہ دی ہے. انھوں نے اپنے اسلوب کو مبہم اور گنجلک بنانے کے بجائے سادہ اور عام فہم رکھا ہے۔ مگر اس سادگی میں بھی غضب کی دل کشی ہے جو قاری کو شروع سے آخیر تک باندھے رکھتی ہے۔ اس ناول میں شفق نے جو زبان استعمال کی ہے اس کے لیے وہ مبارک باد کے مستحق ہیں کہ آج جب کہ معاصر ناول نگار اور افسانہ نگار اپنے ناولوں اور افسانوں میں شہری زبان کو ترجیح دے رہے ہیں، ایسے میں انھوں نے نہ صرف یہ کہ آدی واسی سماج میں رائج محاورات وضرب الامثال کو استعمال کیا بل کہ اس کو بہ حسن خوبی نبھایا ہے۔ شفق کو آدی واسیوں کی زبان پر مکمل گرفت ہے. یہی سبب ہے کہ انھوں نے بے شمار ایسے الفاظ کو اپنے ناول میں برتا ہے جوصرف آدی واسی سماج میں بولے جاتے ہیں. اس طرح سے انھوں نے اردوناول کی لفظیات میں ایک قابل قدر اضافہ کیا ہے۔ شفق سوپوری نے اپنے ناول میں ہندو دیو مالا سے بھی خوب کام لیا ہے لیکن ناول میں بیان کی گئی دیومالا اپنے متن سے کوئی مضبوط رشتہ استوار نہیں کرپاتی ہیں۔ مجموعی طورپر ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ موضوع وپیش کش کے اعتبار سے”نیلیما“ایک عمدہ ناول ہے۔

صاحب تحریر کی یہ نگارش بھی پڑھیں : جہیز پرلعنت بھیجنے سے پہلے یہ کریں!

شیئر کیجیے

One thought on “شفق سوپوری کی ناول نگاری (نیلیما کے خصوصی حوالے سے)

  1. میں اس مضمون کے لئے آپ کو مبارکباد پیش کرتا ہوں ۔ مجھے آپ میں مستقبل کا نقاد نظر آرہاہے۔ آپ نے جس مہارت کے ساتھ ناول پر بات کی وہ آپ کی علمی بصیرت پر دال ہے۔ میں آپ کا ممنون ہوں ۔ امید ہے آپ اسی طرح تنقید کے میدان میں سرخ روئی کے ساتھ آگے بڑھیں گے ۔میری دعائیں آپ کے ساتھ ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے