اولاد کی پرورش بھاری، کتے پالنا شوق ٹھہرا

اولاد کی پرورش بھاری، کتے پالنا شوق ٹھہرا

جو چاہے آپ کا حسن کرشمہ ساز کرے

حافظ محمد ہاشم قادری مصباحی، جمشید پور
موبائل: 09386379632
بھارت نوجوانوں کی طاقت سے بھرا ہوا ملک ہے۔ بھارت جیسے عظیم ملک میں نوجوانوں کی تعداد زیادہ ہے، خود اعتمادی سے بھرا ہوا بھارت نوجوانوں کی تعداد پر فخر کرتا ہے۔ یہ کیوں کر ممکن ہوا؟ چین کی طرح شرح پیدائش صرف ایک بچہ کے قانون کے تحت کیا یہ ممکن ہوتا؟ ہمارے ملک کے سیاست داں کبھی اس جانب بھی سوچیں، ہمارے پرائم منسٹر مسٹر نریندر دامودر مودی جی تو نوجوانوں کا بڑا گن گان کرتے ہیں۔ نوجوانوں کی طاقت سے نئی توانائی، نئی رفتار، نئی قوت حاصل کرنے والا بھارت اب نئے نئے قانون لاکر آبادی کنٹرول کرنا چاہتا ہے۔ چین کی مثال ہمارے سامنے ہے، خیر قدرت کا نظام اور انسانی نظام میں زمین آسمان کا فر ق ہے، جو قدرتی نظام میں اپنی مرضی ٹھونسے گا قدرت اسے معاف نہیں کرے گی۔
نیک اولاد نِعمتِ الہی ہے بیٹا ہو یا بیٹی:
ارشاد باری تعالیٰ ہے: وَإِن تَعُدُّواْ نِعْمَۃَ اللّہِ لاَ تُحْصُوہَا إِنَّ اللّہَ لَغَفُورٌ رَّحِیْمٌ ۔ترجمہ: اوراگر تم اللہ کی نعمتیں گنو تو انھیں شمار نہیں کر سکتے، بے شک اللہ بخشنے والا مہربان ہے۔ (القر آن،سورہ نحل:16آیت 18)
بلا شبہ اولاد اللہ کی بہت بڑی نعمت ہے، اولاد کے لیے انبیاے کرام نے اللہ سے دعائیں مانگیں، حضرت ابراہیم علیہ السلام نے رب تعالیٰ سے دُعامانگی:
رَبِّ ھبْ لِیْ مِنَ الصَّالِحِیْنَ ترجمہ:اے میرے رب! مجھے نیک اولاد عطا فرما۔ فَبَشَّرْنَاہُ بِغُلَامٍ حَلِیْمٍ ترجمہ: تو ہم نے اسے خوش خبری سنائی ایک عقل مند لڑکے کی۔(القر آن، سورہ الصفٰت:37آیت 100سے101)
اس آیت کریمہ سے معلوم ہوا کہ ”نیک اولاد اللہ تعالیٰ کی بہت بڑی نعمت ہے“ اس لیے جب بھی اللہ تعالیٰ سے اولاد کی دعا مانگی جائے تو نیک اور صالح کی دعا مانگی جائے۔ حضرت زکریا علیہ السلام نے دعا مانگی جس کا ذکر قر آن مجید میں اور احادیث طیبہ و مفسرین کرام کی کُتب میں موجود ہے۔ حضرت زکریا علیہ السلام کی دُعا اولاد کے لیے:
حضرت زکریا علیہ السلام کی اہلیہ ”ایشاع“ بانجھ تھیں، جس کی وجہ سے وہ بھی بے اولاد تھیں، دونوں بوڑھے ہو چکے تھے اور ظاہرً اولاد ہونے کے امکانات بھی ختم ہو چکے تھے، لیکن جب حضرت زکریا علیہ السلام نے حضرت بی بی مریم کے پاس بے موسمی نہایت اعلا قسم کے پھل دیکھے، تو آپ کے ذہن میں یہ خیال آیا کہ جب میرا رب بے موقع پھل عطا کرسکتا ہے، تو اس کے لیے اولاد دینا کیا مشکل ہے۔ اولاد کی تمنا و خواہش نے دعا کا روپ اختیار کر رب تعالیٰ کے حضور مانگنے کی ہمت پیدا کردی اور پھر بے اختیار اُن کے منھ سے لبوں پر یہ دعا آ گئی:
ہُنَالِکَ دَعَا زَکَرِیَّا رَبَّہُ قَالَ رَبِّ ھبْ لِیْ مِن لَّدُنْکَ ذُرِّیَّۃً طَیِّبَۃً إِنَّکَ سَمِیْعُ الدُّعَاء۔ ترجمہ: وہیں زکریا نے اپنے رب سے دعا مانگی، عرض کی: اے میرے رب! مجھے اپنی بارگاہ سے پاکیزہ اولاد عطا فر ما، بے شک توہی دعا سننے والا ہے۔
حضرت زکر یا علیہ السلام نے جب اس جگہ پر اللہ تعالیٰ کی کرم نوازی دیکھی تو وہیں بیتُ المقدس کی محراب میں دروازے بند کرکے پاکیزہ اولاد کی دعامانگی۔ دعا کے آداب میں یہ بھی ہے کہ جس جگہ رحمت الٰہی کا نزول ہوا  ہو وہاں دعا مانگنی چاہیے. جیسے جس مقام پر حضرت مریم رَضِیَ اللّٰہُ تعالٰی عِنْہا کو غیب سے رزق ملتا تھا  وہیں حضرت زکریا علیہ السلام نے دعا مانگی۔ اسی وجہ سے خانہ کعبہ اور تاج دارِ رسالت ﷺ کے روضہ اقدس پر دعا مانگنے میں زیادہ فائدہ ہے کہ یہ مقامات رحمتِ الٰہی کی بارش برسنے کے ہیں۔ اللہ رب العزت نے اپنے محبوب نبی کی دعا قبول فر مائی اور فرشتوں کو حکم دیا کہ فوری جاؤ اور میرے نیک بندے زکریا کو بیٹے کی بشارت دے دو۔ ارشاد باری ہوا: یَا زَکَرِیَّا إِنَّا نُبَشِّرُکَ بِغُلَامٍ اسْمُہُ یَحْیَی لَمْ نَجْعَل لَّہُ مِن قَبْلُ سَمِیّاً۔ترجمہ:اے زکریا! ہم تجھے ایک لڑکے کی خوش خبری دیتے ہیں جس کا نام یحیٰ ہے، اس سے پہلے ہم نے اس نام کا کوئی دوسرا نہ بنایا۔ رب تعالیٰ نے دعا قبول فرمائی جو آپ کی طلب کے مطابق(آپ کے علم اور آلِ یعقوب کی نبوت کا) وارث ہوا، یحیٰ نام کا اس سے پہلے کوئی دوسرا نہ تھا۔(تفسیر جلالین،ج:7،ص254) تفصیل کے لیے سورہ آلِ عمران اور سورہ مریم کی تلاوت اور تفسیر پڑھیں۔
آبادی کنٹرول،ہم دو ہمارے دو،ایک سیاسی کھیل:
آبادی روکنے کے لیے چین نے کتنے سخت قوانین لگائے، نتیجہ کیا نکلا لکھنے بتانے کی ضرورت نہیں۔ اور اب اُن کی پالیسی کیوں تبدیل ہو رہی ہے ”نیتا گن“ دھیان دیں. سنٹرل میں،آسام میں،چندی گڑھ میں،اور کئی صوبائی حکومتوں میں یہ پہلے سے ہی لاگو ہے اور اب اتر پردیش کی حکومت نے 11 جولائی2021 کو”نئی آبادی پالیسی- New population policy کے مسودے کو لانچ کر دیا ہے۔ اس کے فوائد کا کلمہ نقوی سے لے کر سبھی بی جے پی نواز لیڈران و عوام پڑھ رہے ہیں، جب کہ موجودہ یوپی کی بی جے پی حکومت میں اس وقت ہندستان اخبار اور دوسرے اخبا رات و معتبر ویب سائیٹ کے مطابق شامل8 ایم ایل اے 6 بچوں کے باپ ہیں، 15 ایم ایل اے 5 اور44 ایم ایل اے4 اور83 ایم ایل اے 3 اور 103ایم ایل اے 2 اور34 ایم ایل اے ایک بچوں کے باپ ہیں اور15ایم ایل اے کو ایک بھی اولاد نہیں ہے۔ کیا قانون کو لانے والے اِن کا استعفیٰ لیں گے؟ کہیں پہ نگاہیں کہیں پہ نشانہ. الیکشن آرہا ہے دیکھیں کیا کیا ہوتا ہے۔
مسلمانوں کوreaction ردِعمل دینے کی ضرورت نہیں: خدارا، خدارا مسلمان آپا نہ کھوئیں. بی جے پی کوئی بھی قانون لائے مسلمان اس کی مخالفت کریں یہ ضروی تو نہیں. جہاں مسلمان پر ڈائرکٹ اثر ہو وہاں چپ بھی نہ بیٹھیں۔ آبادی کنٹرول قانون کی مخالفت وش ہندو پریشد اور بی جے پی کے ساتھ چلنے والی پارٹیاں بھی کر رہی ہیں، مزہ لیجئے آگے آگے دیکھئے اِنہی میں کشتی، دھینگا مستی ہونے والی ہے،اپنا کیا جاتا ہے۔ ہمیں تو رب تعالیٰ کے فرمان پر ایمان رکھنا ہے۔
اولاد کے قاتلوں کو نصیحت: دوران حمل بچہ گروادینا سخت گناہ ہے. فرمانِ خداوندی ہے:
قَدْ خَسِرَ الَّذِیْنَ قَتَلُواْ أَوْلاَدَہُمْ سَفَہاً بِغَیْْرِ عِلْمٍ وَحَرَّمُوا مَا رَزَقَہُمُ اللّہُ افْتِرَاء عَلَی اللّہِ قَدْ ضَلُّواْ وَمَا کَانُواْ مُھتَدِیْنَ۔ترجمہ: بے شک وہ لوگ تباہ ہوگیے جو اپنی اولاد کو جہالت سے بے وقوفی کرتے ہوئے قتل کرتے ہیں اور اللہ نے جو رزق انھیں عطا فر مایا ہے اسے اللہ پر جھوٹ باندھتے ہوئے حرام قرار دیتے ہیں۔ بے شک یہ لوگ گم راہ ہوئے اور یہ ہدایت والے نہیں ہیں۔
یہ آیت کریمہ زمانہ جاہلیت اور جو آج کل ہورہا ہے بچیوں کو ماں کے رحم میں نہایت سنگ دلی اور بے رحمی کے ساتھ ماردیتے”حمل گراد یتے ہیں“ انتہائی گناہ کا کام ہے۔ قبیلہ ربیعہ اور مُضَر میں اس کا بہت رواج تھا. بعض لوگ لڑ کوں کو بھی قتل کرتے تھے اور بے رحمی کا یہ عالم تھا کہ ”کتّوں کی پرورش کرتے اور اولاد کو قتل کرتے تھے۔ جیسا کہ آج بھی بعض لوگ صرف ایک یا دو اولاد کے بعد پیدائشی عمل پر روک لگا دیتے ہیں. اولاد کی پرورش بھاری لگتی ہے کئی کئی کتّوں کو پالتے ان کی غلامی کرتے ہیں. اُن کی نسبت یہ ارشاد ہوا کہ”وہ تباہوئے“ اس میں شک نہیں اولاد اللہ کی انمول نعمت ہے. اولاد کی ہلاکت سے اپنی تعداد کم ہوتی ہے، اپنی نسل مٹتی ہے، یہ دنیا کا خسارہ ہے، گھر کی تباہی ہے اور آخرت میں اس پر عذابِ عظیم ہے۔ یہ عمل دنیا اور آخرت دونوں میں تباہی کا باعث ہے. اولاد جیسی خدائی نعمت اور پیاری عزیز چیز کے ساتھ اس طرح کی سفاکی اور بے دردی گوارا کرنا انتہا درجہ کی حماقت اور جہالت ہے۔
لڑکا ہی چاہیے لڑکی نہیں، خدائی نظام سے بغاوت: اولاد کی چاہت میں صرف لڑ کا ہی ہو، بیٹی سے نفرت کیوں؟ کسی کی بیٹی ہی آپ کی زندگی کو چار چاند لگائے ہوئے ہے، پھر یہ قوت و طاقت صرف اور صرف رب تعالیٰ کے اختیار میں ہے۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: لِلَّہِ مُلْکُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ یَخْلُقُ مَا یَشَاء ُ یَہَبُ لِمَنْ یَشَاء ُ إِنَاثاً وَیَہَبُ لِمَن یَشَاء ُ الذُّکُورَ أَوْ یُزَوِّجُہُمْ ذُکْرَاناً وَإِنَاثاً وَیَجْعَلُ مَن یَشَاء ُ عَقِیْماً إِنَّہُ عَلِیْمٌ قَدِیْرٌ۔تر جمہ: آسمانوں اور زمین کی سلطنت اللہ ہی کے لیے ہے۔ وہ جو چاہے پیداکرے۔جسے چاہے بیٹیاں عطا فر مائے اور جسے چاہے بیٹے دے۔یا انھیں بیٹے اور بیٹیاں دونوں ملادے اور جسے چاہے بانجھ کردے، بے شک وہ قدرت والا ہے۔ آسمانوں اور زمین کا حقیقی مالک اللہ تعالیٰ ہی ہے، وہ ان میں جیسا چاہتا ہے تَصَرُّف فر ماتا ہے اور اس میں کوئی دخل دینے اور اعتراض کرنے کی مجال نہیں رکھتا۔ (تفسیر روح البیان،ج:4ص100،تفسیر خازن:ص،342) ایک آنے والا بچہ دو ہاتھ دو پیر ایک پیٹ لے کر پیدا ہوتا ہے، کھانے کا نظام قدرت نے کر رکھا ہے، ماں کے رحم میں بھی رب تعالٰی اسے رزق دیتا ہے۔ کون سی حکومت ہے جو بچے کے پیٹ میں کھانا پہنچاتی ہے؟ پھر بچے کم پیدا کرنے کی پالیسی بنانا چہ معنیٰ دارد۔ اولاد اللہ کی انمول نعمت ہے، یہ اس سے پوچھو جس کو اولاد نہیں؟ یہ اس سے پو چھو جس کو بیٹی ہے بیٹا نہیں؟ یہ اُس سے پوچھو جس کو بیٹا ہے بیٹی نہیں وغیرہ وغیرہ۔ اللہ ہم سب کو اولاد جیسی نعمت کی قدر کرنے، تعلیم دلانے، تر بیت دینے کی توفیق عطا فر مائے آ مین ثم آمین-

صاحب تحریر کی گذشتہ نگارش: خانہ کعبہ کی افضلیت و اہمیت

شیئر کیجیے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے