نیک لوگوں کی ہم نشینی ضرور اختیار کریں

نیک لوگوں کی ہم نشینی ضرور اختیار کریں

بُرا ہم نشیں کتے سے زیادہ بدتر ہوتا ہے!

✍️ محمدخالدرضا مرکزی
سیتامڑھی بہار الھند 8979645700

اللہ تعالیٰ قرآن مجید میں فرماتاہے:
یاَاَیُّھاَالَّذِیْنَ اٰ مَنوُ اتّقُواللہ وَ کُوْنُوْا مَعَ الصَّادِقِیْنَ
"اے ایمان والوں ! اللہ تعالیٰ سے ڈرو اور سچوں کے ساتھ رہو "

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ​
” المرء مع من احبّ ” ( آدمی انہی لوگوں کے ساتھ ہوگا جن سے وہ محبت کرتا ہے "
(بخاری : جلد2،صفحہ911)
معاشرے کے بناؤ اور بگاڑ میں اچھے اور بُرے لوگوں کی صحبت اور ہم نشینی کو بڑا دخل ہے، فارسی کا مشہور شعر ہے
صحبت صالح ترا صالح کند
صحبت طالح ترا طالح کند​
” اچھی صحبت تجھے نیک اور بُری صحبت تجھے بُرا بنادے گی "
اردو مثل مشہور ہے کہ ” خربوزے کو دیکھ کر خربوزہ رنگ پکڑتا ہے " اور انگریز بھی یہی کہتے ہیں کہ
” A man is known by the company he keeps”
حماد بن واقد کہتے ہیں کہ ایک روز میں حضرت مالک بن دینار کی خدمت میں حاضر ہوا تو دیکھا وہ تنہا بیٹھے ہیں اور ان کے پاس ایک کتا بیٹھا ہوا ہے، میں اسے ہٹانے لگا تو فرمایا: چھوڑو! یہ برے ہم نشین سے بہتر ہے، یہ مجھے تکلیف نہیں دیتا ہے۔ یعنی برے کی صحبت نقصان دہ ہوتی ہے۔ برے آدمی کی صحبت میں بیٹھنے سے تو بہتر ہے کہ آدمی کتے کے پاس بیٹھے۔ مطلب یہ ہے کہ برا ہم نشین کتے سے زیادہ بدتر ہوتا ہے۔
آج کل اہل تقویٰ اور پرہیز گار لوگوں کی مجلسوں اور صحبتوں میں نہ بیٹھنے کی وجہ سے اور ان سے بے رغبتی کی وجہ سے کامل اور حقیقی دین جو قلب و جگر میں پیوست ہو، بہت کم لوگوں کو نصیب ہے۔
اہل اللہ اور اہل اصلاح و فلاح کی صحبت میں بیٹھ کر آدمی انسانیت سیکھتا ہے، دوسروں کے ساتھ محبت و ہم دردی اور خیر خواہی کی تعلیم ملتی ہے، بغض وحسد، کینہ وعداوت، ناشکری اور تکبّر جیسے مہلک امراض سے دل پاک وصاف ہوکر اس کی جگہ تواضع و عاجزی اور صبر و شکر اور قناعت جیسے عمدہ اخلاق سے دل منور ہوتاہے۔
ایک حدیث میں ہے کہ
” صالح ہم نشین کی مثال عطر فروش کی طرح ہےاگر وہ تم کو ( عطر) نہ بھی دے تب بھی اس کی خوش بو تم کو پہنچ کر رے گی، اور بُرے ہم نشین کی مثال لوہار کی بھٹی کی طرح ہے اگر اس کی چنگاری تم کو نہ بھی جلائے تب بھی اس کا دھواں تم کو ضرور لگے گا "
( ابوداؤد: جلدنمبر 2،صفحہ308 )
ہر زمانے کا صالح وہ ہے جو حرام وناجائز کاموں سے بچتا ہے، دیانت دار سچا اور پرہیز گار ہو آخرت کی طرف راغب ہو، شریعت کا پاپند اور متبع سنت ہو، بس ایسوں کی صحبت و مجلس کو لازم پکڑنا چاہیے
باقی اس زمانے میں حضرت جنید بغدادی اور حضرت شبلی ( رحمتہ اللہ علیہ ) کو تلاش کرنا حماقت اور محروی کا باعث ہے ۔۔

شیئر کیجیے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے