کپڑوں میں پیشاب کرنے والے

کپڑوں میں پیشاب کرنے والے

 ڈاکٹر ذاکر فیضی

”سر! مجھے نوکری سے کیوں نکالا جا رہا ہے؟“ پرائیویٹ اسکول ٹیچر نے پرنسپل سے پوچھا۔
”آپ کے بارے میں معلوم ہوا ہے کہ آپ چپراسی، سیکیورٹی گارڈ، مالی اور ہاؤس کیپینگ والوں سے محبت سے باتیں کرتے ہیں، ان سے خیریت معلوم کرتے ہیں اور ان سے ہاتھ بھی ملاتے ہیں؟“ پرنسپل نے وجہ بتائی۔
”جی سر، ہاں۔۔ ہماراخلاق۔۔۔تہذیب۔۔۔۔۔“ ٹیچر نے حیرانی اور پریشانی کے ملے جلے جذبے سے کہا۔۔۔”سر! ہم کلاس میں بچّوں کو درس دیتے ہیں کہ ہمیں سب کا احترام کرنا چاہیے، چھوٹے، بڑے سب سے ادب سے بات کرنا چاہئے۔۔۔کیوں کہ۔۔“
ٹیچر کا گلا خشک ہو چکا تھا۔ پرنسپل نے چند لمحے ٹیچر کواطمنان سے گھورا اور معلوم کیا۔
”آپ غبّاروں سے کھیلتے ہیں؟“
”جی؟؟؟۔۔۔“ ٹیچر نے بات کو سمجھنے کی کوشش کرتے ہوئے کہا۔۔۔”نہیں سر۔۔۔“
”آپ بچّوں کی طرح چھوٹی چھوٹی باتوں پر رونے لگتے ہیں؟“ پرنسپل نے پورے اعتماد کے ساتھ پوچھا۔
”بالکل نہیں سر!“ ٹیچر نے ایک بار پھر سوال کی نوعیت سمجھنے کی کوشش کی۔
”آپ کپڑوں میں سوٗ سوٗ کرتے ہیں؟“ پرنسپل نے ہلکے سے تبسّم کے ساتھ استفسار کیا۔
” نہیں سر۔۔۔“ ٹیچر نے شرمندہ ہوتے ہوئے کہا۔۔”وہ تو ننھّے، منّے بچّے کرتے ہیں۔“
”صحیح فرمایا آپ نے۔“ پرنسپل نے میز پر ہاتھ مارتے ہوئے کہا۔ ”کپڑوں میں پیشاب چھوٹے چھوٹے بچّے کرتے ہیں۔ ہم نہیں، اسی طرح جن کی اوقات ہم سے کم ہو، معمولی لوگ، غریب، دبے کچلے لوگوں سے ہمیں فاصلہ بناکر رکھنا چاہئے،کیوں کہ۔۔۔۔اب ہم بڑے ہو گئے ہیں۔“
***

افسانچہ نگار سے منسلک یہ تحریر بھی پڑھیں : نیا حمام (کہانیاں)

شیئر کیجیے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے