عقیدۂ ختم نبوت پر ایک نظر

عقیدۂ ختم نبوت پر ایک نظر


انوارالحق قاسمی نیپالی
جس طریقہ سے ایک مومن ومسلم فقط خداوندقدوس ہی کو اپنا اوردنیا وآخرت کی ہرچھوٹی بڑی چیزوں کاخالق ومالک ،رازق ومعبود حقیقی تسلیم کرتاہے ،مع اس کےمحمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کو خدائے وحدہ لاشریک لہ کا رسول مانتاہے ،اسی طریقہ سےان کےلیے یہ بھی ضروری ہے کہ وہ آقائے رحمت امام الانبیاء محمدمصطفے صلی اللہ علیہ وسلم کواللہ کاآخری رسول تسلیم کرے ؛اس لیے کہ عقیدۂ ختم نبوت کے بغیر انسان مومن ومسلم ہوہی نہیں سکتاہے ،اور ایمان کےلیے جہاں دیگر چیزیں ضروری ہیں ،وہیں پر ختم نبوت کااعتقاد بھی ضروری ہے ؛یعنی اس بات کااعتقاد کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر نبیوں کاسلسلہ ختم ہوچکاہے ،ان کےبعد کوئی نبی ورسول نہیں آسکتاہے۔
باوجود اس حقیقت کے اگر ئی مردود شخص _نعوذ باللہ_نبوت ورسالت کادعوی کرتاہے ،تووہ اپنے دعوی میں صریح جھوٹاہے ؛اس لیے مدعی نبوت ورسالت کی تکذیب ضروری ہے ۔
حضرت امام اعظم ابوحنیفہ _رحمہ اللہ_کاقول ہے کہ :جوشخص کسی جھوٹے مدعی نبوت (نبوت کادعوی کرنے والا)سے دلیل طلب کرے وہ بھی دائرۂ اسلام سے خارج ہے؛کیوں کہ دلیل طلب کرکے اس نے اجرائے نبوت کےامکان کاعقیدہ رکھااور یہی کفر ہے،اورصحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین سےلےکر آج تک سبھوں کااتفاق ہے کہ عقیدۂ ختم نبوت کامنکر کافر اوردائرۂ اسلام سےخارج ہے۔
عقیدۂ ختم نبوت قرآن کی روشنی میں:
ارشاد باری ہے :ماکان محمد ابااحد من رجالکم ولکن رسول اللہ وخاتم النبیین،(الاحزاب :40)۔
ترجمہ :حضرت محمد مصطفے صلی اللہ علیہ وسلم تمہارے مردوں میں سے کسی کےباپ نہیں ؛لیکن اللہ کے رسول اورنبیوں کوختم کرنے والے آخری نبی ہیں ۔
"مفردات القرآن” میں آیت مذکورہ کے متعلق اس کےالفاظ یہ ہیں :وخاتم النبیین لانه ختم النبوة ای تممھا بمجیئه،(مفردات راغب ص:142)۔
ترجمہ :آں حضرت صلی اللہ علیہ وسلم کوخاتم النبیین اس لیےکہاجاتاہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نےنبوت کوختم کردیا،یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نےتشریف لاکر نبوت کوتمام فرمایا۔
"المحکم لابن السیدہ ” کےالفاظ یہ ہیں :وخاتم کل شیء وخاتمته عاقبته وآخرہ(ازلسان العرب )۔
ترجمہ :اورخاتم اورخاتمہ ہرشے کےانجام اورآخرکوکہاجاتاہے۔
"تھذیب للازھری” کےالفاظ یہ ہیں :والخاتِم والخاتم من أسماء النبی صلی اللہ علیہ وسلم ،وفی التنزیل العزیز:ماکان محمد ابآاحد من رجالکم ولکن رسول اللہ وخاتم النبیین ،ای آخرھم (ازلسان العرب )۔
ترجمہ:اورخاتم بالکسر اورخاتم بالفتح نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کےناموں میں سے ہیں ،اورقرآن عزیز میں ہےکہ :نہیں ہے آں حضرت صلی اللہ علیہ وسلم تمہارے مردوں میں سےکسی کےباپ ؛لیکن آپ _صلی اللہ علیہ وسلم_ اللہ تعالی کےرسول اورسب نبیوں میں آخری نبی ہیں۔
اور تمام مفسرین کااس پر اتفاق ہے کہ "خاتم النبیین” سے مراد آپ صلی اللہ علیہ وسلم کاآخری نبی ہوناہے ، یعنی نبوت ورسالت کاسلسلہ جو حضرت آدم _علیہ السلام _ سےشروع ہواہے ،وہ سلسلہ حضرت محمد مصطفے صلی اللہ علیہ وسلم پر ختم ہوچکاہے اور یہ  مسلمانوں کااجماعی اوربنیادی عقیدہ بھی ہے ،جس میں کسی بھی مسلمان کو معمولی بھی شک اور تردد نہیں ہے۔
اللہ تبارک وتعالی نےحضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر دین کومکمل کرنےکااعلان کرتےہوئےفرمایا:الیوم اکملت لکم دینکم واتممت علیکم نعمتی ورضیت لکم الاسلام دینا۔
ترجمہ:آج میں نے تمہارے دین کو تمہارےلیےمکمل کردیاہے اوراپنی نعمت تم پرتمام کردی ہے اورتمہارےلیے اسلام کو تمہارے دین کی حیثیت سےقبول کرلیاہے۔
لہذاتکمیل دین کےلیےضروری ہے کہ تکمیل نبوت ہو؛کیوں کہ نبوت کاسلسلہ جاری رہنےسےدین مکمل نہیں ہوگا،بل کہ اس صورت میں اگلے نبی کی ضرورت پیش ہوگی ،کیوں کہ ابھی دین مکمل نہیں ہوا،حالاں کہ اللہ رب العزت نے دین کومکمل کرنے کااعلان کردیاہے،اس لیے یہ نہایت ضروری ہے کہ ختم نبوت پر مکمل ایمان رکھاجائے۔
فرمان خداہے:وماارسلناالاکافۃ للناس بشیراونذیراولکن اکثرالناس لایعلمون،(سبا:28)۔
ترجمہ:ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو تمام انسانیت کے لیے بشیر ونذیر بناکر بھیجاہے ،لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے۔
یہ ایک کلیہ ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تاقیامت انسانیت کی طرف مبعوث کئےگیےہیں ،اس کاواضح مطلب ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم آخری نبی ہیں ۔
واضح رہے کہ قرآن حکیم میں سو(100)سےزیادہ آیات ایسی ہیں ،جواشارتایاکنایتاعقیدۂ ختم نبوت کی تصدیق کرتی ہیں ؛مگر اس مختصر مضمون میں بس تین(3) آیات مبارکہ ہی پر اکتفاکیاگیاہے۔
عقیدۂ ختم نبوت احادیث کی روشنی میں :
آقائےمدنی نے فرمایا:ان الرسالة والنبوة قدانقطعت فلارسول بعدی ولانبی،(ترمذی)۔
اب نبوت اوررسالت کاانقطاع عمل میں آچکاہے ،لہذا میرے بعد نہ کوئی رسول آئے گا اور نہ کوئی نبی ۔
اس حدیث پاک سے ثابت ہوگیاکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کےبعد کوئی نبی نہیں آئےگا۔
حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نےنبوت کےسلسلے کوختم ہونے کی مثال اس طرح بیان فرمائی ہے :عن ابی ھریرة رضی اللہ عنه ان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قال ان مثلی ومثل الانبیاء من قبلی کمثل رجل بنی بیتا فاحسنه واجمله الاموضع لبنة من زاویة فجعل الناس یطوفون به ویعجبون له ویقولون ھلاوضعت ھذہ اللبنة قال فانااللبنة واناخاتم النبیین (رواہ البخاری،رقم الحدیث :3535)۔
ترجمہ:حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاکہ :میری اور مجھ سےپہلے تمام انبیاء کی مثال ایسی ہےجیسےایک شخص نے ایک گھربنایااوراس میں ہرطرح کی زینت پیداکی ،لیکن ایک کونے میں ایک اینٹ کی جگہ چھوٹ گئی ،اب تمام لوگ آتے ہیں اورمکان کوچاروں طرف سےگھوم کر دیکھتے ہیں اورتعجب میں پڑجاتے ہیں ،لیکن یہ بھی کہتےجاتےہیں کہ یہاں پر ایک اینٹ کیوں نہ رکھی گئی ؟تو میں ہی وہ اینٹ ہوں اورمیں خاتم النبیین ہوں ۔
اس حدیث سےرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےواضح کیاہے کہ جس طرح اس اینٹ کےرکھنے سے مکان کی تکمیل ہوگئی ،اسی طرح میرےآنےکےبعد نبوت کی تکمیل ہوگئی ،اب کسی نبی ورسول کی ضرورت باقی نہیں ہےاوردین کواللہ نےمکمل کردیاہے؛البتہ مبشرات ،یعنی سچےخواب کےعلاوہ نبوت میں سےکچھ باقی نہیں رہا،فرمان رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہے:لم یبق من النبوة الاالمبشرات (رواہ البخاری)۔
آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نبوت کے جھوٹے دعویداروں کی نہ صرف نشان دہی کر دی بل کہ ان کی تعداد بھی بیان فرما دی تھی۔ حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:ا نَّه سَیَکُوْنُ فِیْ أُمَّتِیْ ثَلَاثُوْنَ کَذَّابُوْنَ، کُلُّہُمْ یَزْعُمُ أَ نَّه نَبِیٌّ وَ أَنَا خَاتَمُ النَّبِیِِّیْنَ لَا نَبِیَّ بَعْدِی۔ْ(ترمذی) ترجمہ: میری امت میں تیس اشخاص کذاب ہوں گے ان میں سے ہر ایک کذاب کو گمان ہوگا کہ وہ نبی ہے حال آں کہ میں خاتم النبیین ہوں اور میرے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا۔
عقیدۂ ختم نبوت کاانداہ اس سے بآسانی لگایاجاسکتاہے کہ آں حضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ حیات میں اسلام کے تحفظ و دفاع کے لئے جتنی جنگیں لڑی گئیں، ان میں شہید ہونے والے صحابہ کرام ؓکی کل تعداد 259 ہے اور عقیدہ ختم نبوت کے تحفظ و دفاع کے لئے اسلام کی تاریخ میں پہلی جنگ جو سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے عہد خلافت میں مسیلمہ کذاب کے خلاف یمامہ کے میدان میں لڑی گئی، اس ایک جنگ میں شہید ہونے والے صحابہؓ اور تابعین ؒکی تعداد بارہ سو ہے جن میں سے سات سو قرآن مجید کے حافظ اور عالم تھے۔رحمت عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کی کل کمائی اور گراں قدر اثاثہ حضرات صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہیں، جن کی بڑی تعداد اس عقیدہ کے تحفظ کے لئے جام شہادت نوش کرگئی۔ اس سے ختم نبوت کے عقیدہ کی عظمت کا اندازہ ہوسکتاہے۔
پس اگر کوئی شخص حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بعد نبوت یا رسالت کا دعویٰ کرے (خواہ کسی معنی میں ہو) وہ کافر، کاذب، مرتد اور خارج از اسلام ہے۔ نیز جو شخص اس کے کفر و ارتداد میں شک کرے یا اسے مومن، مجتہد یا مجدد وغیرہ مانے وہ بھی کافر و مرتد اور جہنمی ہے۔

صاحب مضمون کی گذشتہ نگارش : زکوة ایک محکم فریضہ ہے ،جس کی ادائیگی ضروری ہے

شیئر کیجیے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے