کتاب : متاع قلم

کتاب : متاع قلم

مصنف و ناشر: الحاج ڈاکٹر عبدالرؤف
ضخامت : 220 صفحات
قیمت : 300 روپے
طباعت : نیو پرنٹ سینٹر، دریا گنج،نئی دہلی
تبصرہ نگار : ڈاکٹر داؤد احمد، اسسٹنٹ پروفیسر شعبۂ اردو، فخرالدین علی احمد گورنمنٹ پی جی کالج محمودآباد، سیتاپور (یو۔پی) 261203
Email: daudahmad786.gdc@gmail.com

الحاج ڈاکٹر عبدالرؤف اردو کے ایک قابل فخر مورخ، ادیب و محقق ہیں۔ ان کے گلہائے رنگارنگ فکر و خیالات سے مزین تحقیقی مضامین کا مجموعہ”متاع قلم“جس میں انھوں نے آٹھ (۸) مختلف موضوعاتی مضامین کو یک جا کر ایک کتابی شکل میں پیش کیا ہے؛ جسے حالی پبلشنگ ہاؤس دہلی نے شائع کیا ہے۔ ”حرف نسبت“ کے تحت کتاب کو اپنی والدہ محترمہ کنیز فاطمہ بی بی اور والد محترم حاجی عبدالغفور کے نام معنون کیا ہے۔ کتاب کا مقدمہ محمد رابع حسنی ندوی (ناظم ندوۃ العلماء، لکھنؤ) نے لکھا ہے۔ جس میں ڈاکٹر عبد الرؤف کی گوناگوں صلاحیت، ان کے ادبی کارنامے پر روشنی ڈالی گئی ہے۔
زیر تبصرہ کتاب”متاع قلم“ میں الحاج ڈاکٹر عبد الرؤف نے حضرت مولانا سید ابوالحسن علی ندوی کی ادبی خدمات کے تابندہ نقوش سے بہرہ ور کرایا ہے۔ بیسویں صدی عیسوی میں حضرت مولانا سید ابوالحسن علی ندوی ایسی شخصیت ہیں جنھوں نے عربی ادب، اردو ادب، اسلامی ادب اور اصلاحی ادب جیسے موضوعات کو اپنے افکار گہر بار سے مالا مال کیا ہے۔ علاوہ ازیں ان کی شان ایک مورخ کی بھی ہے اور فلاح انسانیت کے پیغام رسا کی بھی۔ زیر نظر کتاب میں الحاج ڈاکٹر عبد الرؤف صاحب نے مولانا سید ابوالحسن علی ندوی کی ادبی خدمات کو تفصیل میں پیش کیا ہے۔ دیگر مضامین میں ”ڈاکٹر افضل الدین اقبال کے حیات اور نثری خدمات“ ”سرسید احمد خان اپنے علمی ادبی افکار کی روشنی میں“، ”ڈاکٹر سر محمد اقبال کے کلام میں قرآنی فکر و وجدان“،”مولانا ابوالکلام آزاد کے قومی ملی اور علمی افکار و نظریات“، ”اردو ادب میں اشعار کا ترجمہ و بین الاقوامی ضرورتیں“، ”انسانی سرشت کے لیے ادب ہی زندگی ہے“ اور”ادب ہی اخلاقی، روحانی و انسانی قدروں کا پاسدار ہے“ عناوین کے تحت مضامین شامل کتاب ہیں۔
زیر نظر کتاب”متاع قلم“معروف محقق الحاج ڈاکٹر عبدالرؤف کے مختلف تحقیقی مضامین کا مجموعہ ہے جس میں مختلف اوقات میں لکھے گئے بہترین موضوعات پر مضامین شامل ہیں۔ کتاب کا آغاز ناظم ندوۃ العلماء لکھنؤ محمد رابع حسنی ندوی کے مقدمہ سے ہوا ہے جس میں مفکر اسلام حضرت مولانا سید ابوالحسن علی ندوی کی علمی و ادبی خدمات اور الحاج ڈاکٹر عبد الرؤف کی ادبی کاوش ’متاع قلم‘ پر اپنا بیش بہا اظہار خیال پیش کیا ہے۔ آٹھ مضامین کے اس مجموعے میں چند مضامین ایسے ہیں جن میں اردو ادب کے بلند پایہ ادیبوں اور شاعروں کے فکر و فن سے بحث کی گئی ہے۔ ان مضامین میں الحاج ڈاکٹر عبد الرؤف نے با معنی اور دل چسپ بحث اس انداز سے کی ہے کہ لطف آجاتا ہے۔ انھوں نے مولانا سید ابوالحسن علی ندوی، ڈاکٹر افضل الدین اقبال، سرسید احمد خاں، ڈاکٹر سر محمد علامہ اقبال، مولانا ابوالکلام آزاد، علاوہ ازیں اردو شعر و ادب کو تحقیقی نقطۂ نظر سے پرکھنے کی کوشش کی ہے۔ ان مضامین کی اہمیت کو سمجھنے کے لیے کتاب کی فہرست پر نظر ڈالنا ضروری ہے کہ یہ مضامین کتنے اہم موضوعات پر مشتمل ہیں۔
کتاب کا پہلا مضمون”حضرت مولانا سید ابوالحسن علی ندوی بحیثیت قومی معمار“ ہے جس میں ان کی حیات و خدمات، زاہدانہ زندگی کا عالم اسلام پر اثر، ملک میں پیام انسانیت کی تحریک، ان کی زندگی کے ہمہ جہت پہلوؤں اور ان کی تصنیفات کا تفصیلی جائزہ لیا گیا ہے۔کتاب کا دوسرا مضمون”ڈاکٹر افضل الدین اقبال کے حیات اور نثری خدمات“ کے عنوان سے ہے جس میں ڈاکٹر افضل الدین اقبال کی تاریخ نگاری بالخصوص تحقیقی کتاب”مدراس میں اردو ادب کی نشوونما“ جس میں انھوں نے اپنے تحقیقی کام کے مختلف مراحل بیان کیے ہیں۔ ان کا یہ تحقیقی کام تاریخی نوعیت کا ہے جس میں ہندستان کی تاریخ کے دستیاب نقوش کا ذکر، جنوبی ہند کے ارکاٹ علاقوں کی تاریخ و دنیا کی قدیم تہذیبوں، یونان، یوروپ اور دیگر ممالک کے جنوبی ہند سے تعلقات پر سیر حاصل بحث کی گئی ہے۔ کتاب کا اگلا مضمون ”سرسید احمد خاں اپنے علمی ادبی افکار کی روشنی میں“ ہے۔ اس میں سرسید احمد کی تعلیمی تحریک، اردو زبان و ادب کی خدمات، صحافتی خدمات اور ان کے مذہبی طرز کی تصانیف پر مدلل بحث کی گئی ہے۔”ڈاکٹر سر محمد علامہ اقبال کے کلام میں قرآنی فکر و وجدان“ کے تحت ان کے فکر و فن کے دریا کو کھنگالنے، ان کے حکیمانہ کلام، ان کا فلسفہ و سائنس، معاشیات، حقوق انسانیت، شاعر مشرق، شاعر اسلام، شاعر قرآن اور مفکر اسلام کی حیثیت سے اپنے تحقیقی مضمون میں روشنی ڈالی ہے۔”مولانا ابوالکلام آزاد کے قومی ملی اور علمی افکار و نظریات“ میں مولانا کی مشترکہ قومیت، اتحاد و یکجہتی کی کارفرمائی، ان کی تعلیمی تصورات (مذہبی و عصری) کو ملحوظ خاطر رکھ کر تعلیمی و فکری نظریات کو تفصیل میں پیش کیا گیا ہے۔”اردو ادب میں اشعار کا ترجمہ و بین الاقوامی ضرورتیں“شعر کا شعری ترجمہ کرنا جوئے شیر لانے کے مترادف ہے۔ مترجم کو شاعر کا ہم خیال، ہم فکر اور ہم احساس ہونا ضروری ہے۔ اس خیال کی روشنی میں ترجمہ کی اہمیت اور اس کی بین الاقوامی ضرورتوں پر بحث کی گئی ہے، ساتھ ہی علامہ اقبال اور ابوالحسن علی ندوی کے تعلقات کا ادبی ذکر بھی پیش کیا گیا ہے۔آخری مضمون”انسانی سرشت کے لیے ادب ہی زندگی ہے“ کے تحت ادب کی انسانی زندگی میں کیا اہمیت ہے؟ ادب کو ادب کے دائرے سے دیکھنے کے کیا فوائد ہیں؟ ”ای جنریشن“ کا بچپن سے ہی کمپیوٹر اور انٹر نیٹ سے سابقہ، اس کے مضر اثرات، ادب اور کتابوں سے سروکار نہ ہونا، اس کے دیر پا منفی اثرات کا مدلل ذکر کیا گیا ہے۔
زیر تبصرہ کتاب”متاع قلم“ کا ٹائٹل کور عمدہ اور دیدہ زیب ہے۔ کتاب کے ابتدائی  اندرون صفحات میں حضرت مولانا سید ابوالحسن علی ندوی، ڈاکٹر سر علامہ اقبال اور مولانا ابوالکلام آزاد کی تصویر اور بیک کور پر الحاج ڈاکٹر عبد الرؤف صاحب کی تصویر نے کتاب کی جاذبیت میں اور اضافہ کر دیا ہے۔ یہ ایک دستاویزی کتاب ہے۔ تحقیق کے متلاشی حضرات کے لیے کار آمد اور مفید کتاب ہے۔ امید ہے کہ ادبی حلقے میں اس کی خاطر خواہ پذیرائی ہوگی۔
Mob. 8423961475
***
صاحب تبصرہ کی گذشتہ نگارش: کتاب: مظفر کے نام (کچھ ادبی خطوط) جلد اول و دوم

شیئر کیجیے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے