ڈاکٹر ہمایوں کے افسانوں میں عتیقیت اور عصریت کا گہرا ارتباط و انسلاک ہے: حقانی القاسمی

ڈاکٹر ہمایوں کے افسانوں میں عتیقیت اور عصریت کا گہرا ارتباط و انسلاک ہے: حقانی القاسمی

 ڈاکٹر محمد ہمایوں کے افسانوی مجموعہ ’پس دیوار‘ پر مذاکرہ
نئی دہلی، ڈاکٹر محمد ہمایوں ایم بی بی ایس، وائرولوجی کے پروفیسر، امراض معدہ و جگر کے ماہر کے افسانوی مجموعہ پس دیوار پر عبارت پبلی کیشن کے زیر اہتمام ڈاکٹر حیدر علی نے ایک مذاکرہ کا اہتمام کیا۔ کتاب پر گفتگو کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ ڈاکٹر ہمایوں کا افسانوی مجموعہ ’پس دیوار‘ نئی طرز زندگی میں پرانی روایت کو زندہ کرنے کی ایک شان دار کوشش ہے۔ اظہار خیال کرتے ہوئے مقررین نے یہ کہا کہ ڈاکٹر ہمایوں نے پس دیوار کی تصنیف کر کے اردو افسانہ نگاری میں میل کا ایک ایسا پتھر رکھ دیا ہے جو جدید نسل کے لیے نشان راہ کا فریضہ انجام دیتا رہے گا۔ تقریب میں شامل اکثر مقررین کے خطاب میں انتظار حسین کا ذکر بھی آیا کہ اردو افسانہ نگاری میں داستانی روایت کے وہ امین سمجھے جاتے ہیں۔ اب ڈاکٹر محمد ہمایوں اس راہ کے دوسرے مسافر ہیں۔ جواں عمر ڈاکٹر محمد ہمایوں کا سفر ذرا اس طور پر مختلف ہے کہ وہ ایک ماہر ڈاکٹر ہیں۔ سائنسی جزئیات کو بھی انھوں نے افسانےکا حصہ بنایا ہے۔ پروگرام کی نظامت میں معین شاداب نے اپنی تمام تر شادابی کا مظاہرہ کیا۔ صدارت پروفیسر انیس الرحمان نے کی اور مہمان خصوصی عشرت ظہیر تھے۔ مہمان اعزازی کے طور پر سلیم شیرازی اور ڈاکٹر عبدالنصیب خان تھے۔ تمام شرکا کا استقبال گلدستوں سے کیا گیا۔ مہمان ذی وقار حقانی القاسمی کی تقریر سے جلسے کا آغاز کیا گیا۔ بہ قول حقانی القاسمی ’ڈاکٹر ہمایوں کے افسانوں میں عتیقیت اور عصریت کا گہرا ارتباط و انسلاک ہے. جو کردار اور واقعات عصری افسانے سے غائب ہوتے جارہے ہیں انھوں نے ان کرداروں اور واقعات کی بازیافت کی ہے، ان کے داستان رنگ افسانے طلسمات کے در کھولتے جاتے ہیں اور نگار خانہ تحیرات و عجائب کی سیر کراتے ہیں. ان کی فکر و فرہنگ میں عربیت اور عجمیت کا حسین امتزاج ہے اور زبان میں جادوئی کیفیت ہے. دل کی دھڑکنوں سے ہم آہنگ زبان جس میں تاثیر مسیحائی بھی ہے۔‘
ٓان لائن شرکا میں پروفیسر احسان اکبر (پاکستان)، مشکور حسین یاد (پاکستان) محترمہ شاہدہ اسید رضوی (یوکے) سرفراز بیگ (پیرس) محترمہ بانو صایمہ (پاکستان) کے علاوہ خود مصنف ڈاکٹر ہمایوں (انگلینڈ) سے اپنے اپنے خیالات کا اظہار کیا اور اختتام پروگرام تک موجود رہے۔ سامعین میں ریختہ فاؤنڈیشن کے اراکین کے علاوہ مختلف جامعات کے طلبہ واسکالر بھی شریک رہیں۔
***
آپ یہ بھی پڑھ سکتے ہیں :تنقید کو تخلیق بنانے والا قلم کار : حقانی القاسمی

شیئر کیجیے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے