لے کے دنیا کے لیے نورِ سحر آیا ہے

لے کے دنیا کے لیے نورِ سحر آیا ہے

رہبر پرتاب گڑھی

لے کے دنیا کے لیے نورِ سحر آیا ہے
کوئے محبوب سے جو ہوکے بشر آیا ہے

سربکف رہنا یے ظالم کے مقابل ہم کو
کون ہے غیب سے لے کر یہ خبر آیا ہے

تونے آداب سکھائے ہیں ہمیں پینے کے
ورنہ رندوں کو کہاں ایسا ہنر آیا یے

آئینہ میں نے بنایا یے جو دل کو اپنے
سامنے اپنے ہر اک عیب و ہنر آیا ہے

مدّتوں پودوں کو سینچا ہے لہو سے میں نے
تب یہ دامن میں مرے کوئی ثمر آیا ہے

اُس کو ایمان کا پیکر نہ کہوں کیوں آخر
جو کہ مقتل میں بھی بے خوف و خطر آیا یے

صرف اک ٹوٹی چٹائی ہے اثاثہ اُس کا
لے کے سلطان یہی رخت سفر آیا ہے

دردِ دل، سوزِ جگر اِس کو عطا کر یارب!
لے کے ارمان یہ رہبر ! ترے گھر آیا یے
***

شیئر کیجیے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے