کتاب : ابن صفی کردار نگاری اور نمایندہ کردار

کتاب : ابن صفی کردار نگاری اور نمایندہ کردار

(مختلف قلم کاروں کے تذکروں، تبصروں، رسیدوں، دعاؤں کا کولاژ)

ابّا ، ابن صفی اور طیب فرقانی
(تحریر : احسان قاسمی)
آج برادر طیب فرقانی کی کتاب "ابن صفی: کردار نگاری اور نمائندہ کردار" نگاہوں سے گزری تو بے اختیار؂
دل کو کئی کہانیاں یاد سی آکے رہ گئیں
۔۔۔۔۔۔ حمید اور قاسم کی نوک جھونک، عمران، سلیمان اور جوزف کی تکرار۔۔۔۔۔۔ بے اختیار آنے والی ہنسی۔۔۔۔۔ کورس کی کتاب کے درمیان سے جاسوسی دنیا اور نکہت کی برآمدگی، ابا جان کے جوتے۔۔۔۔۔۔۔
اب کیا کیا یاد کروں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ہاں! ابا اردو کم کم جانتے تھے کیونکہ ہمارا آبائی گاؤں کٹیہار ضلع میں واقع ہونے کے باوجود مالدہ (بنگال) سے قریب تر ہونے کی وجہ سے بنگلہ زبان کا اثر زیادہ رہا۔ انھوں نے ابتدائی تعلیم بھی بنگلہ اور سنسکرت زبانوں میں حاصل کی تھی۔ سنسکرت زبان کے ایک مقابلے میں انھیں میڈل بھی حاصل ہوا تھا جو اب تک محفوظ ہے۔ لیکن جب جاسوسی دنیا پڑھنے کا انھیں شوق چڑھا تو پھر روانی آ گئی۔ یہ اعجاز ابن صفی کا ہے کہ بہت سارے غیر اردو داں حضرات نے محض ابن صفی کو پڑھنے کی خاطر اردو پڑھنا لکھنا سیکھا، حالانکہ جاسوسی دنیا ہندی میں بھی شائع ہوا کرتا تھا۔
زندگی کے ابتدائی ایام میں کچھ چیزوں، کتابوں اور کرداروں سے محبت ہوئی۔ فینٹم، محمد رفیع، لتا منگیشکر، کرشن چندر، ساحر لدھیانوی، فیض، جگجیت سنگھ، محمد علی کلے، شمی کپور اور ابن صفی اور ان کے لازوال کردار۔۔۔۔۔ کرنل فریدی، کیپٹن حمید، قاسم، گلہری بیگم، فیاض، عمران، سلیمان، جوزف، سنگ ہی، جولیانا فٹزواٹر، تھریسیا بمبل بی۔۔۔۔۔ انور، رشیدہ وغیرہ وغیرہ۔۔۔۔۔۔۔۔ پہلے ناول دلیر مجرم سے لےکر زمین کے بادل اور ایش ٹرے ہاؤس وغیرہ وغیرہ۔
ابن صفی کی سائنسی سوچ کی پرواز اپنے وقت سے بہت آگے کی رہی، خواہ وہ زیرولینڈ کا تصور ہو یا کسی تباہ شدہ اسکائی لیب کے باقیات کی زمین پر بارش۔
اس زمانے کے نہ جانے کتنے نوجوان ایسے تھے جو خود کو کرنل فریدی تصور کیا کرتے تھے۔ جاسوسی دنیا اور نکہت کا ہر ماہ انتظار کرنا کافی مشکل ہوا کرتا تھا تو درمیانی وقفے میں ہم اکرم الہ آبادی، عارف مارہروی، قانون والا۔۔۔۔۔۔ حتیٰ کہ این صفی اور ابّن صفی وغیرہ کو بھی چٹ کر جایا کرتے تھے۔
برادر طیب فرقانی نے ایم فل کے لیے ‘ابن صفی: کردار نگاری اور نمائندہ کردار` کا انتخاب کر اور اس موضوع پر کتاب شائع کر ہم جیسے ابن صفی کے شیدائیوں پر بڑا احسان کیا ہے۔
مذکورہ کتاب بنگال اردو اکادمی کے جزوی مالی تعاون سے شائع ہوئی ہے۔ 496 صفحات پر مشتمل اس کتاب کی قیمت محض 372 روپے ہے۔
آپ یہ کتاب براہ راست طیب فرقانی صاحب سے بھی حاصل کر سکتے ہیں یا مندرجہ ذیل جگہوں سے بھی۔
عثمانیہ بک ڈپو ۔ چیت پور، کولکاتا
ناصر بک ڈپو ۔ نارکل ڈانگہ، کولکاتا
ہورائزن بک ڈسٹری بیوٹرس، لنٹن اسٹریٹ، کولکاتا
..
طیب فرقانی: ایک تعارف

نام: محمد طیب علی
قلمی نام: طیب فرقانی
تاریخ پیدائش: یکم جنوری 1985ء
والد: محمد سجود مرحوم
والدہ: بی بی خیرالنساء مرحومہ
آبائی وطن: جین خورد، ایما بشن پور،
ضلع: مظفر پور (بہار)
تعلیم: ایم اے، ایم فل
پی ایچ ڈی – جاری
ملازمت: اسسٹنٹ ٹیچر ، ہائی اسکول (مغربی بنگال)
مشغلہ: بانی و چیف ایڈمن۔ اشتراک ڈاٹ کام
پتہ: کانکی، ضلع: اتر دیناج پور (مغربی بنگال)
رابطہ: 6294338044
ای میل ایڈریس: ali1taiyab@gmail. com
***

بزم افسانہ اوکھلا، نئی دہلی کی نشست میں ابن صفی سے متعلق کتاب کا اجرا

بزم افسانہ اوکھلا، نئی دہلی کی چھٹی ماہانہ نشست مورخہ 05/03/2023 کی شام سات بجے ڈائنامک انگلش انسٹی ٹیوٹ، بٹلہ ہاؤس نئی دہلی میں بزرگ افسانہ نگار محترم عشرت ظہیر صاحب کی صدارت اور جناب ڈاکٹر ذاکر فیضی صاحب کی نظامت میں منعقد کی گئی۔

آج کی نشست میں اشتراک ڈاٹ کام کے مدیر جناب طیب فرقانی صاحب کی گراں قدر تصنیف "ابن صفی: کردار نگاری اور نمائندہ کردار” کا اجرا عمل میں آیا۔ یہ ان کی اولین باضابطہ تصنیف ہے۔ ہندستان میں ابن صفی پر عارف اقبال کی "ابن صفی: مشن اور ادبی کارنامہ"  کے علاوہ ادریس خان شاہ جہان پوری کی "فنگر پرنٹس (ابن صفی کی تخلیقی جولانیاں)" بھی پہلے سے منظر عام پر ہیں۔ لیکن زیر نظر کتاب کا موضوع سابقہ دونوں کتابوں سے مختلف ہے۔ گرچہ سوانحی معلومات اور کارناموں کے ذکر میں یکسانیت سے انکار نہیں کیا جا سکتا، کیوں کہ یہ معلومات ہمیشہ یکساں ہی رہیں گی۔
طیب فرقانی مغربی بنگال کے ضلع اتر دیناج پور، جو کہ بہار کے سیمانچل علاقے سے متصل ہے، میں درس و تدریس کے فرائض انجام دے رہے ہیں اور انتہائی خاموشی کے ساتھ زبان و ادب کی خدمت میں مصروف ہیں اور بچوں و نوجوانوں کی ذہن سازی میں منہمک ہیں۔ ان کی ایک شناخت اور ہے۔ وہ بے حد اہتمام کے ساتھ ادبی ویب پورٹل "اشتراک ڈاٹ کام" میں دنیا بھر کی اردو تحریریں اپنے منفرد و دل نشیں اسلوب کے ادارتی تبصرے کے ساتھ شائع کرتے ہیں۔ اس پورٹل کو ہندستان ہی نہیں بیرون ملک بھی قدر کی نگاہ سے دیکھا اور پڑھا جاتا ہے۔

چونکہ بزم افسانہ کے اجلاس میں افسانہ خوانی بھی کرنی تھی، اس لیے کتاب پر زیادہ گفتگو نہیں کی جا سکی، اس کے لیے علاحدہ خصوصی اجلاس کی ضرورت ہے۔(رپورٹ کا باقی حصہ حذف شدہ ہے. اشتراک) 

 پروفیسر ارشد ترابی، ڈاکٹر ذاکر حسین انسٹی ٹیوٹ آف ایجوکیشن، دربھنگہ مجلس کے مہمان خصوصی رہے۔ جناب حقانی القاسمی، جناب منظر امام اور چند طلباء بھی شریک بزم ہوئے۔

عبدالمنان (مدیر یوجنا) 
(05/03/2023)***

رسیدی تبصرہ از ایس معشوق احمد (کولگام، کشمیر)

ڈاکیا ڈاک لایا اور میرے لیے خوشی کا پیغام لایا۔۔
میرے عزیز دوست محترم طیب فرقانی( کانکی، اتر دیناج پور مغربی بنگال) کی کتاب "ابن صفی: کردار نگاری اور نمائندہ کردار" ڈاکیا نے جب ہاتھ میں تھما دی تو میری خوشی کا ٹھکانا نہ رہا۔ ایسا محسوس ہوا جیسے میری کتاب چھپ کر آئی ہے۔ محترم طیب فرقانی کو اس ضخیم کتاب جو 496 صحفات پر مشتمل ہے کے لیے مبارک باد ۔۔۔۔!
ادبی دنیا میں ابن صفی کا نام بڑا ہے اور کارنامے اس سے بڑے۔ عصر حاضر کے بڑے ادبا سے جب یہ سوال کیا جاتا ہے کہ آپ کے پسندیدہ ادیب کون رہے ہیں تو ان میں کثیر تعداد ان کی ہیں جو جواباً یہ کہتے ہیں ہمارے پسندیدہ ادیب ابن صفی ہیں۔ ان کو پڑھ کر ہی ہم نے لکھنا سیکھا ہے۔ یہ اعزاز اور قدر و منزلت کم ادیبوں کے حصے میں آئی ہے۔ ابن صفی کی تخلیقات کو پڑھ کر حیرت ہوتی ہے کہ زود نویس ہونے کے باوجود معیار برقرار ہے اور اتنا عرصہ گزر جانے کے بعد بھی ان کی شہرت و قبولیت میں کوئی فرق نہ آیا۔ ایسے ادیب پر لکھنا بڑی چوٹی سر کرنے کے مترادف ہے جس کو طیب فرقانی نے آسانی سے فتح کیا ہے۔ محترم طیب فرقانی نے ابن صفی کے کرداروں پر یہ مقالہ ڈاکٹر خالد جاوید کی نگرانی میں لکھا ہے جو چار ابواب پر مشتمل ہے۔ پہلے باب میں ابن صفی کی شخصیت اور سوانح کو موضوع بنایا گیا ہے، دوسرے باب میں کردار اور کردار نگاری پر روشنی ڈالی گئی ہے، باب سوم دو حصوں پر مشتمل ہے۔ اس میں ابن صفی کی کردار نگاری اور نمائندہ کرداروں پر بحث ہوئی ہے اور باب چہارم ابن صفی کے نمائندہ نسوانی کردار پر مشتمل ہے۔اس خوبصورت تحفے کے لیے میں طیب فرقانی صاحب کا مشکور و ممنون ہوں ۔رب انہیں خوش رکھے۔

****

سلمان عبدالصمد کا رسیدی تبصرہ

کتاب سونگھنے اور چومنے کے بعد!

اس میں شک نہیں کہ ابن صفی پر کام ہوا ہے اور ہو بھی رہا ہے. مختلف حوالوں سے ان پر لکھا جارہا ہے. ابن صفی کا یہ حوالہ بھی بہت خوب ہے کہ انھوں نے اچھے اچھوں کو لکھنا سکھایا اور آج بھی انھیں پڑھ کر لوگ لکھنا سیکھ رہے ہیں. یہ الگ بات ہے کہ پہلے ابن صفی کو جتنا پڑھا جاتا تھا اتنا اعتراف نہیں کیا جاتا تھا مگر آج جتنا پڑھا جاتا ہے اتنا اعتراف بھی کیا جارہا ہے.

موضوعاتی شاہ راہوں پر سے گزرنا اور گزرتے رہنا ہماری تنقید کا شیوہ ہے مگر طیب فرقانی نے کردار نگاری اور ابن صفی کے نمائندہ کرداروں کا جو تجزیہ کیا وہ خوب ہی نہیں بہت خوب ہے. مختلف مقامات سے چند صفحات پڑھنے کے بعد کہا جاسکتا ہے کہ طیب فرقانی نے کرداروں کی تحلیل نفسی کی ہے اور کرداروں کے مد نظر تہذیبی، تمدنی اور لغوی متعلقات کو بھی زیر بحث لایا ہے. کرداروں کے اکہرے مطالعے میں تشریحی کیفیت شامل ہو جاتی ہے مگر طیب فرقانی نے کرداروں کی اندرونی اور بیرونی دنیا کو سامنے رکھا ہے. یہی سبب ہے کہ ابن صفی کے کردار نہ صرف ماقبل زمانے سے ہم آہنگ ہیں بلکہ وہ موجودہ عہد کے عکاس بھی ہیں. اس کتاب کے باب دوم میں "کردار اور کردار نگاری" پر جو عمومی بحث کی گئی وہ خاصے کی چیز ہے.

طیب فرقانی ایک استاذ ہیں اور وہ تنقیدی شعور بھی رکھتے ہیں. ساتھ اردو کی ترویج وتشہیر ان کا "مشغلہ" ہے. اشتراک ڈاٹ کام کے مدیر ہیں.

ان تمام ادبی کاوشوں کے لیے ہم ان کو سلام کرتے ہیں اور اس کتاب کے لیے ہدیہ تشکر پیش کرتے ہیں."***

***

رام پور رضا لائبریری میں طیب فرقانی کی کتاب ابن صفی : کردار نگاری اور نمایندہ کردار کی رو نمائی

مورخہ ٩ مارچ ٢٠٢٣ کو ایشیا کی اہم ترین لائبریری رضا لائبریری، رام پور اتر پردیش میں چودھری چرن سنگھ یونی ورسٹی، میرٹھ کے صدر شعبہ اردو، معروف فکشن نگار و فکشن ناقد اسلم جمشیدپوری اپنے بیس طلبہ و طالبات کے ساتھ زیارت لائبریری کی غرض سے آئے ہوئے تھے، اس موقعے پر معروف فکشن نگار، ادیب اطفال اور اشاریہ نگار ڈاکٹر محمد اطہر مسعود خاں کی تحریک پر رضا لائبریری کے لائبریرین ڈاکٹر ابو سعد اصلاحی کی موجودگی میں طیب فرقانی کی کتاب ابن صفی: کردار نگاری اور نمایندہ کردار کی رو نمائی کی گئی. یہ کتاب ابن صفی کی شخصیت، کارنامے اور ان کے ناولوں میں پیش کردہ لازوال اور نمایندہ کردار کی تحقیق پر مبنی ہے. اور ابن صفی فہمی میں نئے زاویے سے دیکھی جارہی ہے.
طیب فرقانی نے اپنی مسرت کا اظہار کرتے ہوئے سبھی شرکاے محفل بالخصوص ڈاکٹر محمد اطہر مسعود خاں کا شکریہ ادا کیا. اس موقعے کی چند تصاویر منسلک ہیں.

رمیشا قمر کا رسیدی تبصرہ (4 اپریل 2023)

جو بھی رکھتا ہے کتابوں سے بلا کی الفت
اس کی تکرار بھی با ذوق ہوا کرتی ہے 

مجھے بھی کتابوں سے بلا کی الفت اور محبت ہے اور میرے کتب خانے میں کچھ دوست احباب کی کتابیں بھی شامل ہیں. اس میں ایک اور اضافہ طیب فرقانی صاحب کی کتاب سے ہوا. طیب فرقانی صاحب کا ادبی تحفہ "ابن صفی کردارنگاری اور نمائندہ کردار"  بذریعہ ڈاک موصول ہوا۔
اردو زبان وادب کی خدمت کے تئیں اشتراک ڈاٹ کام جتنا مستعد اور متحرک ہے اس سے پتا چلتا ہے کہ بلا شبہ ڈاکٹر طیب فرقانی کا یہ سوشل ترسیلی وسیلہ ایک بہت ہی فعال فورم بن گیا ہے، جو ان کی شخصیت کے تحرک اور قلم کی جولانی کی بھی غمازی کرتا ہے۔ ان کی فعالیت کو دیکھ کر رشک آتا ہے۔ ادب پاروں کی پیش کش سے پہلے وہ جو تنقیدی نوٹ لگاتے ہیں اس سے بھی ان کی سنجیدگی اور دل جمعی کا اندازہ ہوتا ہے۔ کتاب پر ان شاءاللہ بہت جلد تبصرہ… فی الحال آپ کی محنت پر دلی مبارکباد اور اس تحفے کے لیے بہت شکریہ۔
کتاب amazon پر دستیاب ہے. 
***

ڈاکٹر نخشب مسعود کا رسیدی تبصرہ (16 اگست 2023) مغربی بنگال کے ضلع اتر دینا پور میں رہائش پذیر ہیں، پیشۂ درس و تدریس سے وابستہ ہیں، "اشتراک ڈاٹ کام" کے بانی و منتظم ہیں. "اشتراک ڈاٹ کام" ادبی پورٹل کے ذریعے ادبا شعرا کے تعارف اور کارناموں کے تعلق سے اردو کی دور افتادہ بستیوں سے روشناس کراتے ہیں.
” ابن صفی : کردار نگاری اور نمائندہ کردار" ان کی ایک ناقابل فراموش تصنیف ہے. جس میں ابن صفی کے لازوال اور لا ثانی و غیر فانی کرداروں کی شخصیت اور اوصاف و نفسیات پر بہترین انداز سے گفتگو کی ہے.
کتاب میں 65 نمائندہ کرداروں کی شخصیت اور نفسیات کا جائزہ لیا ہے. وہ لافانی کردار جنھوں نے قارئین کے ذہن پر انمٹ نقش ڈالے ہیں. ان میں سے چند ایک یہ ہیں علی عمران، فریدی، حمید، جوزف، سلیمان، بلیک زیرو، تھریسابمبل بی، جیمسن، ظفر الملک، سنگ ہی، کیپٹن فیاض، جولیانا فٹر واٹر، لیڈی جہانگیر، رشیدہ، مونا چنگیزی، قاسم رضا، لیڈی تنویر، وغیرھم. ایسے لازوال کردار ہیں جو کبھی بھلائے نہیں جاسکتے. ابن صفی کی کردار نگاری کا وصف خاص یہ ہے کہ وہ مکالمے بھی کردار کے مزاج اور ماحول کے مطابق تحریر کرتے ہیں.
496 صفحات پر مشتمل مجلد کتاب کی قیمت صرف 372 روپے ہے.
کتاب کےلیے مصنف سے  موبائل نمبر 06294338044. پر رابطہ کیا جاسکتا ہے.
کتاب کے لیے ممنون ہوں.
ڈاکٹر نخشب مسعود ،مالیگاؤں مہاراشٹر

جاوید نہال حشمی کا رسیدی تبصرہ (٥ ستمر ٢٠٢٣)

آج کی ڈاک سے برادرم طیب فرقانی کی کتاب ”ابن صفی-کردار نگاری اور نمائندہ کردار“ موصول ہوئی۔
بہت شکریہ، طیب صاحب، اس محبت کے لیے۔
ابن صفی کی حیات اور فن پر یوں تو کئی کتابیں لکھی جا چکی ہیں مگر یہ کتاب اپنے موضوع کے اعتبار سے منفرد کہی جا سکتی ہے۔ میری اور میرے پہلے کی نسل میں ابن صفی ایک ہاؤس ہولڈ نام ہو چکا ہے۔ اپنی اولین پوسٹنگ کے دوران جب میں مرشدآباد میں قیام پذیر تھا تو ایک فیملی سے میں صرف اس بنا پر بہت قریب ہو گیا تھا کہ وہ لوگ بھی ابن صفی کے جاسوسی ناولوں کے دیوانے تھے! اور ویک اینڈ پر جب میں کلکتے آتا تو وہ لوگ ابن صفی کا کوئی ناول ساتھ لانے کا مطالبہ کرتے۔
اسی طرح مانو میں ایک انٹرویو کے سلسلے میں حیدرآباد گیا تو قیام اپنے عزیزترین دوست مکرم نیاز کے دولت کدے پر تھا۔ مکرم نیاز ان دنوں خلیج میں مقیم تھے اور میری میزبانی مکرم کے خسر مرحوم مشتاق صاحب کے سر تھی۔ عمر کی یہ دوریاں اور تکلفات ایک دم سے معدوم ہو گئیں جب میں نے دیکھا کہ موصوف کی کتابوں کی الماریاں ابن صفی کے جاسوسی ناولوں سے بھری پڑی تھیں!!
آج بھی جب کوئی ابن صفی کا دیوانہ ملتا ہے تو وہ مجھے ”پیر بھائی“ لگتا ہے!!ایک عجیب طرح کی انسیت، اپناپن اور ”بھائی چارے“ کا احساس ہوتا ہے۔ خود ہم بھائیوں نے ابن صفی کے ہر ناول کئی کئی ”ختم“ کیے ہیں۔
طیب فرقانی نے ابن صفی کے زندہ جاوید کرداروں پر جس طرح سے روشنی ڈالی ہے اور جتنے کرداروں کا احاطہ کیا ہے وہ انہیں ”حفّاظِ جاسوسی دنیا“ کی قطار میں مقام دلانے کے لیے کافی ہے۔ ابھی تو جگہ جگہ سے صرف چکھنا ہوا ہے مگر ان کرداروں نے nostalgic کر کے رکھ دیا۔
جاسوسی ناولوں میں انسانی نفسیات اور طنز و مزاح کی اتنی زبردست اور فطری آمیزش ابن صفی کے علاوہ کوئی کر بھی نہیں سکتا۔ میری تخلیقی تنوع اور زبان و بیان نیز اسلوب کے تار اگر ٹریس کیے جائیں تو بلاشبہ ابن صفی کے ناولوں سے جا ملیں گے کیوں کہ میں شعوری اور لاشعوری دونوں سطحوں پر اس عظیم ناول نگار کے فن سے بےحد متاثر رہا ہوں۔
میری کتابوں کے ذخیرے میں اس نہایت اہم اضافے کے لیے طیب فرقانی صاحب کا مکرر شکریہ۔

شیئر کیجیے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے